سفیرِ حرم حضرت امام محمد بن ادریس شافعی رحمتہ اللہ علیہ

حضرت امام محمد بن ادریس شافعی رحمتہ اللہ علیہ کی سیر ت پاک پر انتہائی پُر اثر تحریر، جسے پڑھ کر یقینا آپکو بے حد فائدہ حاصل ہوگا۔

ماہِ رجب150ھ کی وہ رات اہل دُنیا کیلئے بڑی ہی عجیب رات تھی، جس رات کا پہلا حصہ انتہائی سیاہ جبکہ دوسرا حصہ انتہائی سعادت کا حامل تھا۔ اُس ایک رات میں تاریخ کے دو انتہائی اہم ترین واقعات رونماہوئے جنہوں نے بلا شبہ تاریخ کو بدل کے رکھ دیا۔ اُس رات کی ہولناکی کا یہ عالم تھا کہ کسی اور کا تو ذکر ہی کیا، مشہور مفسرِ قرآن حضرت مقاتل بن سلیمان رحمتہ اللہ علیہ بھی اُ س دن بہت پریشان تھے، اُس دن آپ نے اپنے تمام مشاغل کو پس پشت رکھ کر اپنے شاگردوں سے فرمایا ’’ آج طبیعت اس طرف راغب نہیں، تم لوگ چھٹی کرلو‘‘، شاگرد تو چپ چاپ اپنے گھروں کو چلے گئے مگر جو لوگ حضرت مقاتل رحمتہ اللہ علیہ کو جانتے تھے، انہیں معلوم تھا کہ آپؒ نے ناسازئ طبع کے باوجود کبھی اپنے تعلیمی سلسلے کو موقوف نہیں کیا، پھر کیا وجہ تھی ، وجہ یہی تھی کہ اُ س رات کے پہلے حصہ میں اس روئے زمین پر سب سے معزز ترین شخصیت حضرت امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کو زہر دیکر شہید کر دیا گیا، جبکہ اسی رات کے دوسرے حصہ میں بغداد سے بہت دُور بیت المقدس کے قریب ، خاندانِ قریش کے ایک محترم گھرانے میں ایک خوبصورت بچے کی ولادت ہوئی تھی ، ماہ رجب کی اس رات کو جنم لینے والی ہستی مشہور شخصیت سفیر حرم حضرت محمد بن ادریس شافعی رحمتہ اللہ علیہ تھے۔

حضرت امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کا خاندانی نام محمد اور والد کا نام ادریس بن عباس تھا۔ شافع آپ کے پردادا تھے۔ اس لیے شافعی کہلاتے ہیں۔ شافع وہ شخص ہیں کہ جنگِ بدر کے موقع پر قبیلہ بنو ہاشم کا جھنڈا ان کے ہاتھ میں تھا۔ جب کفارانِ قریش کو شکست ہوئی تو آپ قید کر لیے گئے، بعد میں فدیہ دیکر اپنے آپکو آزاد کروایا اور پھر مسلمان ہو گئے۔ حضرتِ امامؒ کی ولادت غزہ میں ہوئی ، جب آپ تقریباً د و سال کے تھے تو آپ کی والدہ فاطمہ بنت عبداللہ آپ کو لے کر مکہ معظمہ چلی گئیں۔ حضرتِ امام شافعیؒ نے صرف سات سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کر لیا، اہل خاندان جو مسلسل امام رحمتہ اللہ علیہ کو نظر انداز کر رہے تھے، انہیں اس بات پر شدید حیرت تھی پھر یہ خبر عام ہو گئی۔ اس وقت کے مشہور حفاظ نے امتحان کی غرض سے پورا کلام پاک سنا، جب امامؒ کی زبان نہیں لڑکھڑائی اورآخری آیت تلاوت کی تو سننے والے حیران رہ گئے۔

امام رحمتہ اللہ علیہ یتیم بھی تھے اور مفلس و نادار بھی۔ مگر کبھی آپ ؒ نے اپنی ان مجبوریوں کا کسی سے ذکر نہیں کیا ۔ اس قدر غیرت مند تھے کہ کسی آنکھ نے آپؒ کے دستِ طلب کو دراز ہوتے نہیں دیکھا۔ جس طالب علم کو اپنا سبق تحریرکرنے کیلئے کاغذ تک میسر نہ ہو اس کے ذوق و شوق کا زندہ رہنا کتنا دشوار نظر آتا ہے، لیکن امام شافعی ؒ کو وسائل کی کمی ایک لمحے کیلئے بھی متاثر نہ کر سکی۔ آپ سستے کپڑوں اور ارزاں کھالوں پر حدیثِ رسول ﷺ تحریر کرتے۔ جب ان چیزوں کا استعمال بھی مقدر میں نہ ہوتا تو پھر یہ کہہ کر ہڈیوں پر لکھنا شروع کردیتے ’’یہی میرا قرطاس ہے اور یہی میرا دفتر‘‘۔ جب کسی اہل دل نے امام رحمتہ اللہ علیہ کے گھر کا جائزہ لیا تو پورا مکان ہڈیوں سے بھر ا ہو ا تھا، پھر دیکھنے والا بے اختیار رو پڑا ۔ ’’یہ کیسا دل ہے اور کیس طلب ہے؟‘‘اہل دُنیا نے کوئی بھی رائے زنی کی، وقت نے کسی بھی لہجے میں تبصرہ کیا، موسم کسی طرح بھی اثر انداز ہوا، مگر امام شافعی ؒ کے سینے میں شرارِ علم سلگتا ہی رہا، اور آخر اس نے شعلگی کی قبا پہن لی۔

یہ اسی شرارِ علم کا ہی اعجاز تھا کہ محض بارہ سال کی عمر میں آپؒ محراب حرم کے سائے میں کھڑے ہو کر لوگوں کو پکار پکار کر فرما رہے تھے، ’’اَے شام والو! اَ ے عراق والو! جو کچھ مجھ سے پوچھنا چاہتے ہو، پوچھ لو۔ ۔ ۔ ‘‘ بڑی سحر انگیز آواز تھی، اہل علم کے چلتے ہوئے قافلے رُک گئے، دیکھنے والوں نے اس بچے کی طرف بڑے غور سے دیکھا ، کیا عمر تھی اور کیا دعویٰ تھا؟ لوگوں کو کم سنی کے اس دعوے پر یقین نہیں آیا۔ جن کے بازو علم کے سمندر میں شناوری کرتے کرتے شل ہو گئے تھے اور جنکے پاؤں تحقیق کے کوچے میں چلتے چلتے آبلوں سے بھر گئے تھے ۔ وہ اہل کمال یہ آواز سن کر ٹھہر گئے ۔ پھراس بچے پر سوالا ت کی بوچھاڑ کر دی گئی ، مگر وہ بڑے اعتماد سے جواب دیتا رہا۔ عقل سربہ گریباں تھی اور بڑے بڑے جہاندیدہ آنکھوں ہی آنکھوں میں ایک دوسرے سے پوچھ رہے تھے۔ ’’کیا یہ بھی ممکن ہے؟‘‘جو صاف باطن تھے وہ بچے کو درازئ عمر کی دُعا ئیں دے کر چلے گئے تھے ، مگر جن کے سینوں میں حسد کا غبار تھا ان کے دل پہلے سے زیادہ کثیف ہو گئے ۔ پھر اس بچے کی تقریر سننے کیلئے فقیہوں اور محدثوں کے قلندر حضرت سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہ تشریف لائے۔ فرزند قریشن حضرت امام شافعیؒ کی زبان سے فصاحت و بلاغت کا آبشار جاری تھا، لہجے کے گداز سے لوگوں کے دل پگھلے جار ہے تھے۔ آخر امام سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہ نے بے قرار ہو کر فرمایا۔ ’’خداکی قسم ! اگر انسانی عقل کا وزن کیا جائے تو اس بچے کی عقل نصف دُنیا کی عقل پر بھاری رہے گی۔‘‘اُ س مردِ قلندر نے قرزند قریش کی فضیلت پر اس طرح گواہی دی کہ لوگوں کی گردنیں خم ہو گئیں۔

حضرت امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ نے حصول تعلیم کیلئے کئی ممالک کا سفر اختیار کیا۔ آپؒ نے حدیث رسولﷺ کیلئے اپنے وقت کے سب سے بڑے فقیہہ و محدث حضرت امام مالکؒ بن انس کی شاگردی اختیار کی۔ اور اُن سے اکتساب فیض حاصل کیا۔ آپ مؤطا شریف باقاعدہ کے حافظ تھے۔ آپؒ کا حافظہ اتنی قوی تھا کہ کسی بھی کتاب کو محض ایک نظر دیکھ کر ہی کتاب آپ کو مکمل جزئیات کیساتھ از بر ہو جاتی تھی۔ ایسا حافظہ یقیناًاللہ تعالیٰ صدیوں میں کسی ایک شخص کو عطا فرماتا ہے۔ حضرت امام مالک ؒ کے علاوہ آپ نے بغداد سے امام اعظم ابو حنیفہ کے شاگرد رشید حضرت امام محمد بن حسن شیبانی ؒ سے بھی فقہ کی تعلیم حاصل کی۔ آپ نے کئی علاقوں کی سیر و سیاحت کی۔ آپ نے بہت سی کتب تصنیف کیں۔ جن میں سے الرسالہ، کتاب الام، اور کتاب الزعفران بہت ہی مشہور تصنیفات ہیں۔ آپؒ مدینہ رسولﷺ میں بھی حدیث و فقہ کا درس دیتے رہے۔ بعد بہت بڑے شاعر، لغت آرا، مصنف، محدث، فقیہہ، اور کئی ایک علوم پر مکمل دسترس رکھتے تھے۔ حضرت امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ آخری عمر میں مصر تشریف لے گئے ، وہاں پر بھی باشندگان اسلام کو حدیث و فقہ کی روشنی سے منور فرماتے رہے۔ بعدازاں آپؒ علاقہ ’’رے ‘‘ تشریف لے گئے۔ وہاں آپؒ نے لوگوں کو امام مالک ؒ کے مقابلے میں انتہائی بدعقیدہ پایا، جس پر آپؒ نے اپنے اُستاد گرامی حضرت امام مالک بن انس سے اختلافی کتاب تحریر کی۔ جس پر وہاں کے باشندوں خصوصاً ’’جوان‘‘ نامی ایک شخص نے خنجر کے وار کر کے شدید زخمی کر دیا، بہت زیادہ جریانِ خون بہہ جانے سے آپؒ جانبر نہ ہو سکے اور بالا خر ماہِ رجب 204ھ کی آخری رات اپنے فرائض کی تکمیل کے بعد عالمِ بالا کی طرف روانہ ہوگئے۔ اس وقت آپؒ کی عمر چون سال تھی۔ اللہ تعالیٰ امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ پر اپنی کرم نوازیوں اور رحمتوں کی بارش نازل فرمائے۔ آمین بجاہ نبی الکریمﷺ۔
 

Syed Aadil Farooq Gillani
About the Author: Syed Aadil Farooq Gillani Read More Articles by Syed Aadil Farooq Gillani: 4 Articles with 12066 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.