شام میں تباہی امت مسلمہ کے لئے خطرے کی گھنٹی

شام میں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم وستم کی جتنی ویڈیوز ،سوشل میڈیا پر دیکھنے کو مل رہی ہیں اتنی ہی زیادہ امت مسلمہ میں بے حسی دیکھی جارہی ہے ۔ 55 سے زائد مسلمان ملکوں کے حکمران اپنی عیاشیوں کے سامان تلاش کرنے میں سرگرداں ہیں کوئی امریکہ کا حلیف ہے تو کوئی روس کا کوئی اپنے اندرونی مسائل کا شکاہے تو کوئی اندرون خانہ اسرائیل سے گٹھ جوڑ کیے ہوئے ہے۔شامی مسلمانوں کے بچے ،بوڑھے مرد و زن پونے دو ارب مسلمانوں کو مدد کے لئے پکار رہے ہیں لیکن روس ،شام ،ایران ،امریکہ ،اسرائیل اپنے اپنے مفادات کے حصول کے لئے نہتے مسلمانوں پر بمباری کرکے انہیں زندہ درگور کررہے ہیں ۔شام کے شہر غوطہ میں شامی حکومت کی حامی روس کی فوج کی جانب سے عائد کردہ پانچ گھنٹے کی جنگ بندی کے دوران گولہ باری شہریوں پر جاری رہی گویا ان کو شہر خالی کرنے کا موقع بھی فراہم نہیں کیا جارہا پھنسے ہوئے محصور مسلمانوں کے اس شہر میں اقوام متحدہ نہ تو امداد پہنچا سکی اور نہ ہی وہاں سے کسی بیمار یا زخمی کو علاج کے لئے نکالا جاسکا اب اقوام متحدہ نے تازہ ترین اعلان میں غوطہ پر کی جانے والی بمباری کو جنگی جرم قرار دیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ بمباری میں ملوث ممالک کے خلاف مقدمہ دائرکیا جائے گا۔دمشق کے قریب واقع اس شہر میں تین لاکھ 93 ہزا ر لوگ 2013 سے شامی سرکاری فوج کے محاصرے میں قیدکی زندگی گزار رہے تھے لیکن انہیں اپنی زندگی گزارے کے قابل بھی فضائی حملوں کے بعد نہیں چھوڑاگیا ۔پندرہ روز قبل شروع ہونے والی لڑائی میں اب تک پانچ سو سے لے کر ایک ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جن میں ڈیڑھ سو سے لے کر دوسو کے قریب بچے بھی شامل ہیں جنہیں ان کی بچ جانے والی مائیں والد گود میں لے کر امت مسلمہ کے سوئے ہوئے ضمیر کو جگانے کی کوشش میں مصروف ہیں ۔شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت سے برطانیہ اور فرانس ایک ماہ کی جنگ بندی کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن امت مسلمہ کا کہیں وجود نظر نہیں آتا ۔صرف ترکی ایسا ملک ہے جس نے چالیس لاکھ شامی مسلمانوں کو نہ صرف اپنے ملک میں جگہ دی ہے بلکہ وہ ان کی ہر قسم کی رفاعی ،مالی ،طبی ،سفارتی امداد بھی کررہا ہے ۔شام کے مسلمان 34 ملکوں کی اسلامی فوج کے اتحاد کو پکار رہی ہے کہ آخر یہ اتحاد کسی کے لئے بنایا گیا تھا ۔شام جہاں پر کئی سالوں سے عالمی طاقتیں ،ایران ،شام اپنے اپنے مفادات کا کھیل کھیلنے میں مصروف ہیں مکمل طور پر کھنڈر میں تبدیل ہوچکا ہے ۔93 لاکھ کے قریب مسلمان اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق امداد کے منتظر ہیں لیکن ظلم وجبر نے کربلا کی یاد تازہ کردی ہے ۔امدادی سامان اول تو آنے نہیں دیا جاتا جو سامان شام میں داخل ہوجاتا ہے اسے شام کی سرکاری فوج لوٹ لیتی ہے۔ اقوام متحدہ ،بی بی سی ودیگر عالمی اداروں کی جاری کردہ رپورٹس کے مطابق جنوبی شام کے علاقہ میں بعض مرد حضرات غذائی امداد کے بدلے میں عورتوں کا استحصال کررہے ہیں ۔امدادی کارکنوں نے بی بی سی کو بتایا کہ امدادی اداروں میں جنسی استحصال اتنا زیادہ پھیلا ہوا ہے کہ خواتین ان اداروں میں جانے سے کتراتی ہیں ۔وائس فرام سوریا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسی عورتیں جن کے خاوند مارے جاچکے ہیں یاجنہیں طلاق ہوچکی ہے وہ جنسی استحصال کا خاص ٹارگٹ ہوتی ہیں ۔عورتوں کو خوراک ،صابن جیسی بنیادی اشیاء کے لئے سیکس پر مجبور کیا جاتا ہے ۔انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی ( IRA )نے شام کے علاقوں میں سروے کیا جن میں ایک سو نوے خواتین سے جنسی استحصال کے بارے میں پوچھا گیا تو معلوم ہو ا کہ چالیس فیصد خواتین کو امداد کے عوض جنسی استحصال پر مجبور ہونا پڑا ۔ایک طرف ہماری مسلمان ماؤں ،بہنوں کا یہ حال ہے کہ ان کی امداد کے بہانے عصمت دری کی جارہی ہے تو دوسری جانب مسلمان شہزادے ہزاروں کے عملہ کے ساتھ کئی جہازوں میں غیر ملکی دوروں ،عیاشیوں میں مصروف ہیں ۔سوشل میڈیا پر جب شام سے ہجرت کرنے والے بے سروپا قافلوں نے ریگستان کے راستے اردن میں قدم رکھا جہاں پہلے ہی دس لاکھ کے قریب شامی مہاجرین کو پناہ دی گئی ہے تو ان قافلوں میں چار سالہ مروان بھی تھا جو اپنے والدین کے مارے جانے کے بعد اکیلا ہی ریگستان میں چل رہا تھا ۔اس کے پاس صرف ایک تھیلا تھا جس میں اس کی ماں اور بہن کے کپڑے تھے ۔یواین او کی ٹیم کی اس بچے پر نظر پڑی تو اسے اپنی تحویل میں لے لیا ۔مروان اکیلا بچہ نہیں بلکہ ایسے ہزاروں بچے شام میں اور دیگر ممالک میں موجود ہیں جن کے والدین جنگ اور وحشیانہ بمباری کی نظر ہوگئے ۔یہ بچے کس کے آگے روئیں اپنے والدین کہاں سے لائیں کس دنیاوی عدالت میں انصاف طلب کریں ۔کیونکہ سب نے مصلحتوں کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے۔مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے ۔اس موقع پر حبیب جالب کے اشعار کے مصرے چند تبدیلی کے ساتھ لکھ رہاہوں ۔
اس دنیا میں لگتا ہے عدالت نہیں ہوتی ،جس دنیا میں انسان کی حفاظت نہیں ہوتی
مخلوق خداجب کسی مشکل میں پھنسی ہو، سجدے میں پڑے رہنا عبادت نہیں ہوتی
ہر شخص سر پہ کفن باندھ کر نکلے ،حق کے لئے لڑنا تو بغاوت نہیں ہوتی ۔

شام میں ظالم طاقتوں نے وحشیانہ بمباری کے ذریعے ظلم کے خلاف کلمہ حق بلند کرنے والوں کو ہمیشہ کی نیند سلانے کا نہ رکنے والا سلسلہ عرصہ کئی سالوں سے شروع کررکھا ہے لیکن شام کی دیواروں پر لکھی گئی یہ تحریریں مسلسل امت مسلمہ کو اپنا نوحہ سنارہی ہیں کہ اے عمر بن خطاب کیا آپ لوٹ کر نہیں آئیں گے۔آپؐ کی حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ جب آخری جنگ ہوگی تو تم شام کو مت چھوڑنا ،شام میں ہی امام مہدی کا ظہور ہوگا جو دجال کے فتنے کا خاتمہ کریں گے ۔آپ ؐ نے فرمایا جب شام میں خیر نہیں ہوگی تو امت مسلمہ میں کہیں بھی خیر نہیں ہوگی ۔تمہاری مختلف فوجیں ہوں گی ایک شام میں ایک عراق اور ایک یمن میں تم شام کی فوج میں شامل ہوجانا اگریہ نہ کرسکے تو یمن کی فوج میں شامل ہوجانایعنی جب شام تباہ ہوا تو امت مسلمہ کی تباہی کے راستے کھل جائیں گے ۔آج کے حالات میں واضح ہوگیا ہے کہ یہ آخری جنگ شروع ہوچکی ہے ۔شام کے ساتھ ساتھ افغانستان ،عراق ،لیبیا تباہ ہوچکے ہیں ۔پاکستان ،کشمیر ،مصر ،سوڈان ،چیچنیا کے حالات ہمارے سامنے ہیں ۔ہم نے اب بھی ہوش کے ناخن نہ لئے اور خواب خرگوش سے نہ جاگے تو پھر شام کے بعد کسی بھی بچ جانے والے اسلامی ملک کی باری ہوسکتی ہے۔

Sohail Aazmi
About the Author: Sohail Aazmi Read More Articles by Sohail Aazmi: 181 Articles with 137634 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.