جناب 300 ارب روپے کب آئیں گے؟

ا گر آج ملک کی طرف دیکھیں تو ہر طرف خوف ،اندھیرا، بے چینی، مایوسی،غربت، حکمرانوں کی امریکہ نواز پالیسیاں،دہشت گردی،بے روزگاری،مہنگائی،انتشار،لوٹ مار ، مال حرام، کرپشن، اقرباء پروری،”خودی کی مضبوطی“،اور نا نجا نے کیا کیا بیماریاں اس کا مقدر بن چکی ہیں۔ جس کے با عث ہمارا ملک ”پتھر کے دور“کی طرف گامزن ہے جس کا زیادہ انحصار حکمرانوں کی پالیسیاں ہیں۔ کیونکہ اگر حکمران چا ہیں تو اس بد قسمت ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ اور ملکی عوام کو سکھ کا سانس آسکتا ہو جو حکمران دینے نہیں چاہتے۔ مگر وہ اس بات کو ما ننے سے انکاری ہیں کہ ان کی ملک دشمن پالیسیاں ملک کو اس دوراہے پر لے آ ئی ہیں اور اس کے سا تھ ساتھ ان حکمرانوں کی نام نہا د اور ” ملکی مفاد“ پالیسیو ں کی وجہ سے ہمارے ملکی عوام تذلیل ، غربت اور بدامنی کا شکار ہو چکے ہیں کسی بھی طرف سے کو ئی اچھی خبر سننے کو نہیں مل رہی۔ ہر حکمران صرف نعروں سے عوام کو بیوقوف بنا نے کا کام کر رہا ہے۔ اور ان حکومتی وزیروں نے تو اس بار حج میں بھی کرپشن کر کے یہ ثابت کردیا کہ پاکستان کو کرپشن میں پہلی پوزیشن ملنی چاہیے تو دوسری طرف حکمران اپنی عیاشیوں کی خاطر ٹیکسوں کی شرح میں وقتا فوقتا اضافہ کر تے رہتے ہیں یہ وہی حکمران ہیں جو کھاتے اکٹھا ہیں پیتے اکٹھا ہیں مگر باہر ہائے عوام ہا ئے عوام کے بے تکے، بھونگے اور بے معنی نعرے لگاتے رہتے ہیں ۔ یہ حکمران تو حکمران کو ئی محکمہ بھی اپنا کام کر نا اپنے لئے تو ہین سمجھتا ہے۔ ہر محکمے میں چور بیٹھے ہیں جو اپنے آپ کو کر یشن کا بادشاہ کہلانے میں فخر محسو س کر تے ہیں اور کرپشن کر نے میں کو ئی ثا نی نہیں رکھتے ہر کام کے نرخ مقرر ہیں۔ ایک طرف سارے محکمے کرپشن میں نام بنانے کی دو ڑ میں شامل نظر آ تے ہیں تو دوسری طر ف سپریم کو رٹ کی صور ت میں ایک امید کی کر ن نظر آ ئی ہے جس نے ہر محکمے کو صحیح راہ پر گامزن کر نے کا بیڑہ اٹھا یا ہوا ہے ہر محکمے سے پوچھ گچھ کر رہی ہے ۔ جس میں سٹیل مل کا کیس، چینی، گیس، گمشدہ لوگوں کی رہائی،ریلوے کیس، اور بہت سے از خود نوٹس لے کے اپنے ملک کو کرپشن کے گھڑے سے بچا یا۔سپریم کو رٹ کی طرف اب ہر نگاہ جاتی ہے جس پر بھی کو ئی ظلم و زیادتی کر تا ہے وہ جنا ب چیف جسٹس کی طرف امید بھری نگاہ سے دیکھتا ہے ۔ہر کو ئی امید بھری نظروں سے اپنا درد سپریم کورٹ کو بیان کر تا ہے کہ شاید سپریم کو رٹ اس کے زخموں پر مرہم رکھ دے۔ اس وجہ سے سپریم کور ٹ بھی عوامی رائے کا احترام کر تے ہو ئے اپنا کام مکمل کر رہی ہے جس کی واضع این آر او،قر ضوں کے معاف کروانے والوں سے واپسی،مثال گمشدہ لوگوں کے بارے میں حکومت سے پوچھنا ، چینی پر ازخود نوٹس، ریلوے و سٹیل مل کیس ، اور پٹرول وغیرہ کی قیمتوں کے بارے میں پوچھ گچھ شامل ہیں ۔ اسی تسلسل کو برقرار رکھتے ہو ئے سپریم کو رٹ اور جنا ب چیف جسٹس محمد افتخار چوہدری صاحب نے رینٹل پاور کے بارے میں بھی کرپشن پر از خود نوٹس لیا اور ملکی عوام کے خزانے میں سوا دو ارب روپے واپس لائے اس وجہ سے عوام کا اعتماد ا ن پر اور بڑھ گیا ہے اور عوامی حلقے اس بات پر خراج تحسین پیش کر تے ہو ئے اب اس 300ارب روپے کی کرپشن کے بارے میں بھی یہی کچھ ہو تا ہوا دیکھنا چا ہتے ہیں جو کہ رینٹل پاور کی کمپنیوں کے ساتھ ہوا۔اور یہی کچھ اس کرپٹ ترین حکومت (جسے کرپشن بڑھنے کا اعزاز ٹرانپرینسی انٹرنیشنل نے بھی دیا ہوا ہے اور جس کے جواب میں ہمارے وزراء جھوٹ، جمہوریت پر آنچ آ نے کا کہہ کر جا ن چھڑانا چا ہتے ہیں۔ اپنی کرپشن چھپانا چا ہتے ہیں۔ جمہوریت کے لبادے میں کرپشن کو چھپانا چا ہتے ہیں۔ اپنے ہر گناہ کو جمہوریت کے حسن سے تعبیر کر نا چا ہتے ہیں) سے ہوتا ہوا دیکھنا چا ہتے ہیں جس نے اپنی عوام کو اقتدار میں آ نے کے بعد انسان کی بجا ئے جانور سمجھنا شروع کر دیا تھا ۔ غریب کے منہ سے نوالہ چھین لیا ۔اور یہ بھی بھول گئی کہ”ہمدردیوں کے ووٹوں سے اقتدار میں آ ئی ہے“اس سے جان چھڑانا چاہ رہے ہیں اور اس 300ارب روپے کا بھی عوام حساب ہو تا ہو ا دیکھنا چا ہتے ہیں جس سے ہماری ”معزز حکومت کے “حکومتی وزرا، ان کے مشیروں وغیرہ نے باپ کا مال سمجھ کر اپنے اکاؤئنٹس میں بھر ا۔ اور کرپشن کر تے ہو ئے یہ شیطان کو بھی پیچھے چھوڑ گئے انہوں نے تو حج جیسے مقدس فریضے کو بھی کرپشن کی زینت بنا دیا۔

اب سپریم کو رٹ اور جنا ب چیف جسٹس صاحب پر ایک بھری ذمہ داری آن پڑی ہے جو کہ عوامی امیدوں، عوامی امنگوں کی ہے کہ وہ اس ملک کو بچانے والے راستے میں موجود کا نٹے کیسے کیسے صا ف کرتے ہیں کرپشن کر نے والوں کو نشان عبرت کیسے بنا تے ہیں اور جو 300ارب روپے کرپشن ہو ئی ہے اس کو ان شیطا نوں کے پیٹوں سے کیسے نکلوا کر ملکی خرانے میں واپس بھیجتے ہیں۔
Muhammad Waji Us Sama
About the Author: Muhammad Waji Us Sama Read More Articles by Muhammad Waji Us Sama: 118 Articles with 130229 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.