وکی لیکس کے اَنہونے انکشافات ایک آئینہ ہے اصلاح کرنے کا

متحدہ کا عزم و استقلال اور آر جی ایس ٹی .....!

اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ اِن دنوں دنیا کے اِس کونے سے اُس کونے تک وکی لیکس کے اَنہونے انکشافات کا غلغلہ ہے اور ساری دنیا وکی کے انکشافات کی زد میں ہے جس میں سچ کی مقدار زیادہ اور جھوٹ کی آمیزش کے خدشات بہت کم معلوم دیتے ہیں اِس کا اندازہ اہل ِ دانش اِس بات سے لگا رہے ہیں کہ اِس میں کتنا سچ ہے اور کتنا جھوٹ کہ سچ کی مقدار جھوٹ کے مقابلے میں قدرے زیادہ ہونے کی وجہ سے ہی تو خود امریکا سمیت ساری دنیا وکی لیکس کے اِن انکشافات سے ہل کر رہ گئی ہے اور ساتھ ہی اہل َ علم و ثروت کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر اِس موقع پر دیکھا جائے تو دنیا واضح طور پر دو حصوں میں بھی تقسیم دکھائی دیتی ہے اِن میں سے ایک کا یہ کہنا ہے کہ وکی لیکس کے انکشافات مستقبل قریب میں دنیا بھر میں منفی تبدیلیاں لاسکتے ہیں اور ساتھ ہی اِس کا یہ بھی کہنا ہے کہ وکی کے یہ انکشافات دنیا کو آپس میں لڑوا کر اِس کا امن بھی تباہ کرسکتے ہیں جبکہ دوسرے کی رائے یہ ہے کہ وکی لیکس کے یہی انکشافات موجودہ دنیا میں مثبت تبدیلی لانے کا بھی پیش خیمہ ثابت ہوسکتے ہیں بہرحال !اب کچھ بھی ہو مگر یہ ایک کُھلی حقیقت ہے کہ وکی لیکس کے انکشافات نے دنیا میں جہاں سوچ کا بھونچال برپا کر دیا ہے تو وہیں وکی کے اِن ہی انکشافات نے لوگوں کو اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکنے اور اپنی چھپی ہوئی خامیوں پر نظر ثانی کرنے کا بھی موقع فراہم کر دیا ہے گو کہ اگر یہ کہا جائے کہ وکی لیکس کے یہ اَنہونے انکشافات ایک آئینہ ہے اُن لوگوں کے لئے جو اپنے اپنے ممالک میں اقتدارِ اعلیٰ کے منصب پر فائز رہ کر بھی اپنے ملک اور اپنے عوام سے متعلق دہری رائے اور خیال رکھتے ہیں اور جو بظاہر نظر تو کچھ آتے ہیں مگر اندر سے اِن کے جذبات اپنے ملک اور قوم کے لئے ایسے ہوتے ہیں جن پر سے وکی لیکس نے پردہ چاک کیا ہے۔ بہرحال! دنیا کے سامنے سچ اُگلنے والے وکی لیکس کا دنیا کیا حشر کرتی ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

مگر اَب دیکھنا یہ ہے کہ وکی لیکس کے انکشافات کی شکل میں دنیا میں آنے والا یہ بھونچال کِدھر اور کس رُخ میں جا کر رکتا ہے اِس کے بارے میں بھی تجزیہ نگاروں اور دنیا بھر کے سیاسی ماہرین کا یہ خیال ہے کہ فی الحال تو کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ ....وکی لیکس کے اِن انکشافات سے کیا نتائج سامنے آئیں گے مگر یہ سب اِس بات پر ضرور متفق نظر آتے ہیں کہ وکی لیکس کے اِن انکشافات سے یہ تو اچھی طرح سے واضح ہوگیا ہے کہ وکی لیکس کے کیچڑ آلود انکشافات نے دنیا کے کئی بڑے چھوٹے (امریکا، بھارت اور پاکستان سمیت) ممالک کے حکمرانوں سمیت اِن ممالک کے سیاستدانوں کے کرداروں اور اِن کے مکروہ چہروں کو دنیا کے سامنے جس طرح عیاں کر دیا ہے اگر اِن ممالک کے حکمران اور سیاستدان باضمیر اور زندہ دل ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے اپنے ملک کے ساتھ مخلص ہیں تو اَب اِنہیں اپنی حکمرانی سے مستعفی ہوجانا چاہئے اور غیرت کا تقاضہ تو یہ ہے کہ وہ وکی لیکس کے اِن انکشافات کے بعد خودکشی کرلیں جس سے اِن کی قوم کی نظر میں ذرا سا ضرور اضافہ ہوجائے گا.....

جبکہ اِدھر پاکستان میں ہر بار کی طرح اِس بار بھی ہر خاص و عام میں یہ خیال زور پکڑتا جا رہا ہے کہ جس طرح گزشتہ دنوں سے ملکی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر وکی لیکس کے انکشافات سے متعلق متواتر آنے والی خبروں کی وجہ سے ملک میں آجی ایس ٹی اور فلڈ سرچارج بل کی منظوری کا مسئلہ دبا دیا جائے گا اور وکی لیکس کے انکشافات کی وجہ سے حکومت دانستہ طور پر آر جی ایس ٹی کے مسئلے کو عوام کی نظروں سے اوجھل کردینے کے بعد یہ جس طرح سے چاہے گی 20دسمبر کو قومی اسمبلی سے زبردستی اِس بل کی منظوری کروا کر سارے ملک میں اِس کا اطلاق کروا لے گی مگر اِسے اپنے اِس منصوبے پر اُس وقت اُوس پڑتی محسوس ہوئی کہ جب پچھلی جمعرات کو ملک کے 98فیصد غریب اور مڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھنے والی ایک بڑی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے قائد الطاف حسین نے یوم شہدا کے موقع پر کراچی، حیدرآباد اور میر پورخاص میں اجتماعات سے بیک وقت اپنے ٹیلیفونک خطاب میں آر جی ایس ٹی اور فلڈ سرچارج بل پر اپنے عزم استقلال کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے انکشاف میں کہا کہ ملکی آبرو کو آئی ایم ایف اور امریکا کے سامنے گروی رکھ دیا گیا ہے اور بڑے ممالک کے سفارتکار ہدایات دے رہے ہیں اور لابنگ کر رہے ہیں اور یہ ڈکٹیشن دیتے نہیں تھک رہے ہیں کہ فلاں بل پارلیمنٹ میں پاس ہونا چاہئے اور فلاں بل پاس نہیں ہونا چاہئے جبکہ اُنہوں نے اپنے خطاب میں برملا کہا کہ پاکستان کے عوام نے ریفامڈ جی ایس ٹی اور فلڈ ٹیکس مسترد کردیا ہے اِس موقع پر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے پاکستانی قوم کو مخاطب کر کے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ اَب پاکستان کے عوام خود فیصلہ کرلیں کہ ہمیں غیرت مند قوم کی طرح زندہ رہنا ہے یا بے غیرت بن کر سُپر طاقتوں کی غلامی کرنی ہے اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے ملک میں فعل ہر محب وطن سیاسی و مذہبی جماعتوں کو بھی مخاطب کر کے دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اپنے سیاسی ونظریاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر پاکستان کی آزادی، خودمختاری بچانے اور خودداری کے ایک نکاتی ایجنڈے کیلئے لانگ مارچ کریں ایم کیو ایم اِن کے ساتھ ہوگی۔

یہاں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی اِس دعوت کے بعد مجھ سمیت ساری پاکستانی قوم ہر محب وطن سیاسی اور مذہبی جماعتوں سے یہ اُمید لگائے بیٹھی ہے کہ ملک کی ہر سیاسی اور مذہبی جماعت کو ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی اِس کھلی دعوت پر ضرور لبیک کہتے ہوئے ملک میں حکومت کی جانب سے آر جی ایس ٹی اور فلڈ سرچارج بل کے خلاف یکجا ہونے کی اشد ضرورت ہے اور ملک کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو آر جی ایس ٹی اور فلد سرچارچ بل کے خلاف اپنے بھر پور اتحاد اور ملی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کی اِس سازش کو بُری طرح سے ناکام بنانا ہوگا جس کے سہارے حکومت امرا کو بچا کر ملک کے غریب اور محنت کش طبقے پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے مشوروں پر آر جی ایس ٹی اور فلڈ سرچارج کا نفاذ کرنا چاہتی ہے۔

ویسے تو اِس میں کوئی شک نہیں کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا سارا خطاب ہی تاریخی اہمیت کا حامل تھا مگر اِن کے خطاب کے اِن چند نکات نے ملکی ایوانوں میں یقیناً ایک ہلچل پیدا کردی ہے جیسا کہ اُنہوں نے صدر، وزیراعظم، وزرا اور جاگیرداروں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، وزرا اور جاگیردار پہلے ٹیکس دیں ورنہ عوام بھی ٹیکس نہیں دیں گے اور اپنے اِس تاریخ ساز خطاب میں اُنہوں نے سپریم کورٹ سے بھی اپیل کی کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر ایک صاف و شفاف کمیشن تشکیل دیکر ٹیکس چوری کی تحقیقات کرائے اربوں اور کھربو ں کے مالک ملک کو کتنا ٹیکس دیتے ہیں۔

متحدہ کے اِس عزم و استقلال کی نظر یہ شعر حاضرِ خدمت ہے
قوم کی تاریخ بنتی ہے فقط افعال سے
آدمی پاتا ہے جنت نامہ اعمال سے

ہر قدم پر کامرانی چومتی ہے اُن کے پاؤں
کام لیتی ہیں جو قومیں عزم و استقلال سے

اِس میں کوئی شک نہیں آر جی ایس ٹی اور فلڈ سرچارج ٹیکس کے نفاذ کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے اپنے جس عزم و استقلال کا مظاہرہ کیا ہے اِس سے آج یہ بات اچھی طرح سے ثابت ہوگئی ہے کہ ایم کیو ایم ہی ملک کے 98فیصد غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی وہ جماعت بن چکی ہے جس سے ملک کا ہر غریب فرد اچھی اُمیدیں لگائے بیٹھا ہے اور اِسے یہ بھی قوی اُمید ہے کہ ایم کیو ایم ہی وہ جماعت ثابت ہوسکتی ہے جو ملک کا مقدر بدل کر غریبوں کے لئے مسیحا ثابت ہوگی۔ اور اِس کے ساتھ ہی میں آخر میں اپنے کالم کے اختتام سے قبل عرض کرتا چلوں کہ میری والدہ کی طبیعت اِن دنوں انتہائی ناساز ہے اور وہ کراچی کے ایک سرکاری اسپتال میں موت وہ زندگی کی کشمکش میں ہیں میری اپنے قارئین سے خصوصی درخواست ہے کہ وہ اپنی خصوصی دعاؤں میں اِن کی صحت یابی کے لئے ضرور دعا کریں یوں میں والدہ اور اپنی بیماری کے باعث کچھ عرصے غیر حاضر رہنے کے بعد اپنے قارئین کی خدمت میں اپنا کالم لیئے اِس اُمید کے ساتھ حاضر ہوا ہوں کہ میرے پڑھنے والے اِسے ضرور پڑھیں گے اور اپنی مفید آرا اور مشوروں سے بھی مجھے نوازیں گے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 907515 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.