اکثر لوگوں کو مسئلہ اپنے مقاصد کو چاہے وہ کیرئر گولز
ہوں ، معاشی ہوں یا کوئی اور ۔ ۔ سیٹ کرنے کا نہیں ہوتا بلکہ ان گولز کے
نتیجہ خیز ہونے تک ان سے " چِپکے " رہنے کا ہوتا ہے ۔ یقین مانیے دوستو کہ
مسلسل کوشش کیے جانا واقعی آسان بات نہیں۔ بہت زیادہ خود سے لڑنا پڑتا، خود
کو راضی کرنا پڑتا، خود کو حوصلہ دینا پڑتا، گرنا پڑتا اور پھر بار بار
سنبھلنا پڑتا ہے ۔ اور سب باتیں لکھنی اور سوچنی تو آسانی ہیں مگر ان پر
عمل کرنا کسی حد تک مشکل بھی ہے مگر ناممکن بالکل بھی نہیں ۔
ہوتا یہ ہے دوستو کہ ہم دراصل " بور " ہو جاتے ہیں ۔ من چاہا نتیجہ نہ ملنے
پر ، خاص طور پر جلدی نہ ملنے پر " اکتانا" شروع ہو جاتے ہیں۔ اس لیے اگر
ہم سفر کے دوران ہونے اس بوریت کا حل نکال لیں تو اپنے گولز کے ساتھ چِپکے
رہنا آسان ہو جاتا ہے ۔ہمیں اپنے اندر کے اس ولولہ ، چاہت ، جذبہ اور خوشی
کو اسی طرح برقرار رکھنا پڑے گا جیسے کہ اپنے گولز سیٹ کرتے وقت محسوس ہو
رہا تھا۔ تو صاحبو ، میں آپ کو اپنے اس آرٹیکل میں اپنے مقاصد کے ساتھ
بخوشی و حوصلہ جڑے رہنے کے 6 خاص اصول بتاؤں گا جن کو اچھے سے پڑھنے
وسمجھنے کے بعد ان پر عمل کرنے سے آپ کو بہت فائدہ ہوگا انشا اللہ ۔
1۔ آخر کیوں؟؟
دن میں اکثر اوقات ، خاص کر صبح اٹھ کر ، رات سونے سے پہلے اور وقتی اکتاہٹ
و مایوسی کی حالت میں آپ نے اس"عظیم وجہ" کو لازمی سوچنا ہے جس کی وجہ سے
آپ اپنے گولز پر کام کر رہے ہیں ۔ آپ کو آخر کیا ایسا حاصل ہو گا جس کی وجہ
سے آپ اپنے گول کے پیچھے بھاگ رہے ہیں ۔ اور یہ بات نہایت اہمیت کی حامل ہے
کہ آپ کی وجہ کوئی معمولی نہ ہو ، ایسی ہو جس سے آپ کو فخر محسوس ہو،
اندرونی خوشی ملے۔ جس کو حاصل کر کے آپ کو کوئی اچھا فائدہ ہو۔ کیا آپ کی
پہچان میں اضافہ ہوگا؟ کیا مالی حالت بہتر ہوگی؟ کیا جسمانی خدوخال میں
پسندیدہ تبدیلی آئے گی؟ کوئی خاص شے یا تعلق کا حصول ہوگا؟ کیا آپ کی
قابلیت میں اضافہ ہوگا؟ کیا آپ کی صحت پر اچھا اثر پڑے گا؟ وغیرہ |
|
2۔ ایک بھی ہو اور نیک بھی
اپنی مکمل توجہ اپنے موجودہ لمحے والے گول پر پوری نیک نیتی سے صرف کرنے کی
عادت ڈالیں ۔ اس دوران کسی اور گول کی طرف دھیان بھی نہ جانے دیں ، پورے
شوق اور مکمل یکسوئی سے اس ایک گول پر پوری توانائی صرف کریں ۔ اس کے بعد
دوسرے گول کی طرف نظر کریں ۔ بور بھی ہوں ، یا دل نہ کرے تو اپنے آپ سے
کہیں کہ بس تھوڑی دیر تک ہی تو کرنا ہے باقی کل سہی ۔ ۔ آخر کار تھوڑا اور
تھوڑا اور کرتے آپ کے دماغ نے مکمل طور پر راضی ہو ہی جانا ہے ۔
|
|
3۔ وقفہ و ناغہ لمبا نہیں کرنا۔
یہ بات اچھے سے یاد رکھ لیں کہ آپ نے روزانہ کام کرتے کرتے کبھی بھی دو دن
کا ناغہ نہیں کرنا ہے ۔ جس دن دل نہیں بھی کر رہا تب بھی ایک پرسنٹ ہی سہی
مگر اس کام کو ہاتھ ضرور لگانا ہے ۔ روزانہ بھی درمیان میں لمبا وقفہ نہیں
لینا۔ جو وقت آپ نے مقرر کیا ہوا ہے اس پر ہر صورت جمے رہنا ہے ۔ اکتاہٹ
ہونے لگے تو اپنی رفتار کم کر لیں ۔ کبھی کبھی کی بے احتیاطی ، وقفہ چل
جاتا ہے مگر اس کو ایزی لینے پر مستقل عادت بن جاتی ہے جس سے بچنے کی کوشش
کرنی ہے ۔
|
|
4۔ حوصلہ افزا باتیں لکھنا، پڑھنا اور کرنا۔
اس کام کو تو روزانہ کا لازمی حصہ بنا لیں بس۔ اپنے پسند کی حوصلہ افزا
باتوں کو کسی چھوٹی ہینڈ بک میں اپنے ہاتھوں سے لکھیں ، اس کے علاوہ اس میں
اپنی کامیابیاں بھی لکھیں جو آپ کو ماضی میں حاصل ہوئی تھیں ، یا کسی نے جب
سراہا تھا وغیرہ۔ ۔ اور اس خاص بک کو اپنے پاس رکھیں ۔ بک نہ سہی کسی چھوٹے
کاغذ پر لکھ کرہی اپنے پرس میں رکھیں ۔ جب بھی دل اکتانے لگے، مایوسی طاری
ہو، کسی کی منفی تنقید سہنی پڑے وغیرہ تواس کو پڑھیں ۔ اپنے آس پاس کاماحول
بھی حوصلہ افزا رکھیں، اپنے گھر ، دوستوں ، کولیگ وغیرہ سے حوصلہ افزا
باتیں کریں ۔ یہ سب بالکل ایسا ہی ہے جیسے آپ نے اپنی اندر کی بیٹری کو
چارج کرنا ہو جیسے۔
|
|
5۔ تنقید کو مستقل دل پر نہیں لینا۔
ایسا لازمی ہوتا ہے کہ روزانہ کوئی نہ کوئی ایسا آپ کو ٹَکر ہی جاتا ہے جس
کی کوئی بات آپ کو اتنا ہرٹ کرجاتی ہے کہ آپ کے لیے اپنے گول پر ٹہرنا یا
اس پر مزید کام کرنے کو بالکل دل نہیں کرتا۔ آپ کے اندر منفی سوچیں آنا
شروع ہو جاتی ہیں۔ تو جناب اس صورت میں آپ نے مسکرا کر مضبوطی کا مظاہرہ
کرنا ہے ۔ اپنے اندر کی ٹوٹ پھوٹ کو دبا کر رکھنا ہے ۔ پہلے بیان کی گئی
چاروں باتوں پر عمل کرنا ہے۔ مزید یہ کہ ایسے لوگوں سے دوری اختیار کرنی ہے
جن کی باتیں آپ کے لیے ہمیشہ حوصلہ شکنی کا باعث ہوں ۔
|
|
6۔ وقت تو لگتا ہی ہے صاحب۔
اگرچہ یہ بات گول پر کام شروع کرنے سے پہلے ہی ذہن میں ہونی چاہیے مگر پھر
بھی اس کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ پٹری پر اچھے سے چڑھتے ہوئے وقت تو لگتا ہی
ہے ۔ کام کا ایک سسٹم بنتے ، روٹین میں آتے وقت لگے گا ہی ۔فوری نتیجہ ملنے
کی خواہش پیدا ہو ہی جاتی ہے مگر اس سوچ پر قابو بھی آپ کو ہی پانا ہے ۔
روزانہ کام کرتے جایں، آگے بڑھتے جایں ، چھوٹی چھوٹی خوشیاں اکھٹی کرتے
جایئں بس۔ اس پواینٹ پر آپ نے بیج سے درخت بننے کا سفر ، بادل سے بارش بننے
کا عمل ، موسم کے آنے جانے کے اوقات ، ٰ وغیرہ کو ذہن میں لانا ہے کہ اس
کائنات میں ہر کام کی ایک ترتیب اور ہونے کا وقت مقرر ہے ۔
|
|
تو جناب یہ وہ چھ اہم اصول ہیں جن پر آپ عمل کر کے اپنے اندر کے جوش
، جذبہ اور " کچھ کر دکھانے" کی قوت کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ
سب باتیں حتمی نہیں ہیں ،آپ اپنے تجربہ کی بنیاد پر ان میں کمی و بیشی کر
سکتے ہیں ۔ حرفِ آخر یہ کہ کچھ خاص عادتوں جیسے کہ جسمانی ورزش ، نماز و
قرآن کا ساتھ ، صدقہ کرنا، اچھا اخلاق اپنانا، خوش مزاج ہونا ، عجز و شکر
گزاری وغیرہ کومستقل اپنائے رکھنے سے آپ کے اندر مثبت قوت مسلسل پیدا ہوتی
رہتی ہے ۔دعا ہے کہ اللہ تعالی ہم سب کو اچھی عادتیں اپنانے اور اپنے ہر
جائز مقاصد کی بہتریں تکمیل میں بہت آسانی عطا فرمائے ۔ آمین !
تحریر : میاں جمشید
لکھاری ، زندگی کے مشکل حالات کا مسکرا کر مقابلہ کرنے کے ساتھ رسک لینے
اور ہمت سے آگے بڑھتے رہنے پر یقین رکھتے ہیں۔ کچھ نیا و منفرد کرنے اور
سیکھنے سکھانے کا شوق بھی ہمیشہ ساتھ ساتھ رہا ہے اسی لئے اپنی پیشہ ورانہ
ذمہ داری کے ساتھ ساتھ مختلف معاشرتی موضوعات پر اصلاحی اور حوصلہ افزاء
مضامین لکھتے ہیں۔ اسی حوالہ سے ایک کتاب " حوصلہ کا گھونسلہ" کے مصنف بھی
ہیں. ان سے فیس بک آئی ڈی jamshades پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ |