نظر کا قصور

ایک استاد کا شاگرد بھینگا تھا۔ایک مرتبہ استاد نے شاگرد سے کہا کہ فوراً میرے گھر جاؤ اور گھر کے فلاں طاق میں شیشہ پڑا ہوا ہے اس کو لے کر جلدی سے آجاؤ۔ بھینگا شاگرد استاد کے گھر گیا اس نے جب طاق میں دیکھا تو اپنے بھینگے پن کی وجہ سے اسے ایک کی بجاۓ دو شیشے دکھائی دیۓ ۔فوراً وہاں سے پلٹا اور استاد کے پاس آیا اور کہنے لگا، استاد محترم، طاق میں تو دو شیشے پڑے ہوۓ ہیں کون سا شیشہ لے کر آؤں ۔ استاد نے حیرت سے کہا کہ ، ارے کم بخت دو شیشے کیسے ، وہاں پر تو ایک ہی شیشہ پڑا ہوا ہے۔ شاگرد نے قسم کھاتے ہوۓ کہا ،استاد جی میں نے خود وہاں دو شیشے دیکھے ہیں۔استاد کہنے لگا ،اچھآ اگر یہ بات ہے تو تو پھر ان دو شیشوں میں سے ایک توڑ دو اور دوسرا میرے پاس لے آؤ۔

شگرد دوبارہ استاد کے گھر گیا اور پتھر اٹھا کر زور سے شیشے پر مارا شیشہ چکنا چور ہوگیا ۔جب وہ شیشہ ٹوٹ گیا تو اس نے دیکھا کہ شیشے تو دونوں ٹوٹ گئے ہیں بڑا حیران ہوا کہ یہ کیا ماجرا ہے ؟وہیں سے پلٹا اور استاد کے پاس واپس گیا اور کہنے لگا ٓ استاد محترم ،میری سمجھ میں یہ بات نہیں آئی کہ شیشہ تو میں نے ایک ہی توڑا مگر دوسرا شیشہ کیسے ٹوٹ گیا ۔استاد نے کہا ، اے نالائق احمق ، اس میں تمھاری نظر کا قصور ہے شیشہ تو ایک ہی تھا تمھاری ٹیڑھی نظر سے وہ ایک کی بجاۓ دو دکھائی دے رہے تھے ۔
 

M.ABDULLAH ASLAM
About the Author: M.ABDULLAH ASLAM Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.