تم کو دیکھا تو یہ خیال آیا
زندگی دھوپ تم گھنا سایہ
زندگی کے واقعات بھی دھوپ اور چھاؤں کی طرح آتے رہتے ہیں دھوپ کھاۓ بغیر
چھاؤں کی سمجھ نہیں آسکتی اور چھاؤں کی ٹھنڈک کا لُطف دھوپ کی تپش محسوس
کرنے کے بعد ہی آسکتا ہے اور چھاؤں کی قدر ہوتی ہے لیکن دھوپ کے کیا کیا
فوائد ہیں اور تھوڑی دیر گرمی کو برداشت کرنا جسم میں کیا کچھ بہتری لاتا
ہے اور گرمی کن کن مہلک چیزوں کو ہلاک کرتی ہے جو انسان کے لیے نقصان دہ
ہیں یہ علم وحکمت والے ہی بہتر جانتے ہیں
ویسے تو انسان دھوپ سے قدرتی طور پر بھاگ کر چھاؤں کی ہی تلاش کرتا ہے
بے پنکھے والا پنکھے کی طرف پنکھے والا ائر کنڈیشن کی طرف اور ائر کنڈیشنر
اے سی والا ڈاکٹر کی طرف دوڑتا ہے جو اُسے مصنوعی ٹھنڈک اور گُھٹن سے نکل
کر دھوپ اور تازہ ہوا کا مشورہ دیتا ہے اور عمل نہ کرنے کی صورت میں مصنوعی
طریقہ پر وٹامن ڈی یا اور کچھ سوئ کی شکل میں گھونپ دے اور آپ کی جیب کی
دولت اپنے کیشئیر کو سونپ دے تو پھر آپ مطمئن ہو کر گھر آجاتے ہیں اور اُس
کے بعد بھی ہم دھوپ سے بچ کر چھاؤں میں آتے ہوۓ اور عابدہ پروین کے انداز
میں کُنگناتے ہوۓ کہتے ہیں
اُس کے دل پر بھی کڑی دھوپ میں گُزری ہو گی
حالانکہ شعر کچھ یوں ہے
اُس کے دل پر بھی کڑی عشق میں گُزری ہو گی
نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے
جب سے تُو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
|