جتنے منہ اتنی لاتیں

کہا جاتا ہے جتنے منہ اتنی باتیں اور اُس کا ایک پس منظر ہے کہ لوگوں کی باتوں پر اگر دیہان دینا شروع کر دیا تو جتنے منہ اتنی باتیں ہونگی اور توجہ بٹ سکتی ہے اور بات بگڑ سکتی ہے اور بگڑ جاتی ہے اور پہلے تہزیب کے دائرہ کے اندر خوبصورتی سے بگڑتی تھی مگر اب سوشل میڈیا کے دائرہ میں بات بگڑ کر لات اور لاتوں میں بدل جاتی ہے بلکہ بدک جاتی ہے اور لات سے بڑھ کر دو لتّی بن کر ہر ایک کو لاتوں کا بھوت بنا دیتی جو باتوں سے مان سکتا تھا مگر اُس کی ایسی دُھنائ کی جاتی ہے کہ وہ واپسی کا رستہ ہی بھول جاۓ اور اپنے جوتوں کے بجاۓ مخالف سمت سے آۓ جوتے پہن کر واپس جا کر داغی یا باغی ہو جاۓ اور چاغی دھماکہ کر بیٹھے اور عوام کے سر بیٹھے اور مخالف گھر بیٹھے اور اسے عزت ملے گھر بیٹھے

زرا سی بات فُٹ بال بن کر اُچھلتی پھرتی ہے اور جس کے بارے میں ہوتی ہے وہ بیچارہ بھی فُٹ بال بن جاتا ہے جو سب کی لاتیں کھانے پر مجبور ہو جاتا ہے اور ٹھوکروں میں آکر ٹھوکر کھاتا پھرتا ہے

ابھی کھا کے ٹھوکر سنبھل ہی نہ پاۓ
کہ پھر کھائ ٹھوکر سنبھلتے سنبھلتے

اور جتنے منہ اتنی باتیں اور ایک ہی منہ سے کئ کئ باتیں اور بات کا بتنگڑ بن کر
بات کا بہت دُور نکل جانا اور حالات کا ہاتھوں سے نکل جانا اور باتوں کی پھسلاً سے انسانوں کا پھسل جانا

کچھ لوگ مضبوط اعصاب کے ہوتے ہیں یا اُن کے حامی سامنے والے کو بھی باتوں کی لاتوں میں اُلجھا دیتے ہیں اور تماشا بنا کر سوشل میڈیا کی بے چین راتوں میں اُلجھا دیتے ہیں جہاں لوگ نئ گھاتوں میں نۓ شکار کی تلاش میں ہوتے ہیں اور عاشق نئ راتوں میں نۓ شاہکار کی تلاش میں ہوتے ہیں
مختلف لوگ مختلف تلاش میں ہوتے ہیں گلوکار نئ سماعتوں عالم نجوم نئ ساعتوں حکومت نئ عداوتوں جرائم پیشہ نئ وارداتوں وصل آشنا نئ راحتوں قلم کار نئ باتوں اور میڈیا نئ لاتوں کے بھوت کی تلاش میں ہوتا ہے اور پھر کسی کی شامت آتی ہے اور قیامت سے پہلے قیامت آتی ہے اور پھر کسی پر لاتیں پڑنا شروع ہو جاتی ہیں اور جتنے منہ اُتنی لاتیں

 

ن سے نعمان صدیقی
About the Author: ن سے نعمان صدیقی Read More Articles by ن سے نعمان صدیقی: 255 Articles with 261441 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.