’’کارکن تحریک پاکستان بھیج پیر جٹا پنجم پیر ومُرشد
شاھین گورایا ؒنقشبندی مرشدی‘‘
ذوالفقار علی بھٹو شہید کو قائد عوام کا خطاب دینے والی شخصیت۔
چھٹے عرس کے موقع پر خصوصی مضمون۔
اتحاد امت کا داعی بھیجپیر جٹا پنجم۔
آرٹیکل: صاحبزادہ احمدعمران نقشبندی
سعادت لوح و قلم ، ماہر فلکیات بھیج پیر جٹا پنجم حضرت مرشد شاھین گورایا
نقشبندی مرشدی رحمتہ اﷲ تعالیٰ علیہ ایک سرگرم شخصیت کے مالک تھے ،و ہ دین
کی خدمت کے لئے ہمہ وقت کوشاں رہتے تھے اخلاص وفاشعاری میں اسلاف کا نقش
جمیل تھے انہوں نے قلم کے ذریعے فکروں کو متاثر کیا ذہنوں کی تطہیر کی ،
خامہ ء سحر طراز ، اثر انگیز اور حق و صداقت شعار تھے ۔بہار آرائے چمنستان
مرشدی ، متجمع کمالات صدری و معنوی ، جامع فضائل ظاہر و باطنی حاوی علوم
معتولی ومنقولی جگر گوشہ بھیج پیر جٹا چہارم مرشدی قطب الدین گورایانقشبندی
حضرت مرشدی شاھین گورایانقشبندی مرشدی بھیج پیر جٹا پنجمؒنے 9نومبر 1925ء
بمطابق 22ربیع الثانی 1344ہجری کو عشق و محبت کی کوکھ میں جنم لیا اور علم
و عرفان کی گود میں پرورش پائی ، ہدلیتہ النحو تک ابتدائی تعلیم مولوی محمد
زمان سے حاصل کی اور بنیادی تعلیم گورنمنٹ ہائی اسکول لورالائی بلوچستان سے
حاصل کی ، پیر و مرشد شاھین گورایانقشبندی مرشدی ؒ کے والد حضرت مرشد قطب
الدین گورایا نقشبندی ؒ جموں و کشمیر کے رہائشی تھیبھیج پیر جٹا پنجم پیر و
مرشدشاھین گورایا نقشبندی مرشدیؒ نے سیاسی زندگی کا آغاز مجدد وقت حضرت
عنایت اﷲ خان المشرقیؒ کے ساتھ خاکسار تحریک میں بھر پور خدمات سے کیا ،
انہوں نے 1945ء میں صحافتی زندگی کا آغاز کیا اور روزنامہ انقلاب ممبئی میں
پاکستان کے حق میں نظمیں اور مضامین لکھ کر کیا ، جبکہ مولانا ظفر علی خانؒ
، مولانا محمد علی جوہرؒ اور آغاشورش کشمیریؒ اورنوائے وقت کے بانی حمید
نظامی ؒسے بہت متاثر تھے اور مرحوم یاسین بٹ بہادرؒ خاکسار تحریک کے ترجمان
اخبار روزنامہ وقت لاہور میں کالم لکھتے رہے ، تحریک پاکستان کے دوران
کراچی لورالائی ، کوئٹہ ، سرینگردہلی سمیت ملک بھر میں مسلم لیگ کے جلسوں
میں قائد اعظم محمد علی جناح ؒ ، خان لیاقت علی خانؒ ، سردارعبدالرب نشترؒ
، قاضی عیسیٰؒ ، محمودخان اچکزئی ؒو دیگر رہنماؤں کے ہمراہ شانہ بشانہ رہے
، پاکستان کے قیام کے اعلان کے وقت وہ ممبئی میں تھے ، بعد قیام پاکستان وہ
1949ء میں پہلے سکھر پھر خیرپور منتقل ہوگئے اور 1952ء کو خیرپور سے
پہلاہفتہ روزہ اردو اخبار ’’وادی کشمیر‘‘نکالا اسکا ڈیکلر یشن منسوخ ہونے
کے بعد ملک عبدالغنی مرحوم کے ساتھ ہفتہ روزہ ’’ہمراہی ‘‘نکالاغلام حسین
مخدوی ڈار ، سید نسیم امرہوی یکتا امرہوی کی ادارت میں سہ روزہ ’’مراد‘‘بھی
شائع کیا بعد ازاں 1962ء میں ہفتہ روزہ’’پیر ومرشد‘‘کا اجراء کیا جو آج تک
جاری ہے جبکہ 1989ء میں انہوں نے خیرپورکے پہلا روزنامہ کی بنیاد رکھی اور
روزنامہ ’’سندھ ایوننگ ‘‘ اردو، سندھی اور انگریزی میں نکالاپیرو مرشد
شاھین گورایا مرشدیؒ کئی زبانوں پر عبور رکھتے تھے وہ عربی ، فارسی ،
انگریزی ، اردو ، سندھی ، بلوچی ، پشتو ، مکرانی ، سرائیکی ، بروہی چینی
زبانیں روانی سے بولتے تھے ،پیرو مرشد شاھین گورایا مرشدی ؒ نے 1962ء میں
اس وقت کے وزیر خارجہ ذولفقارعلی بھٹو کو خیرپور کے تاریخی پھول باغ میں
بڑے جلسہ عام کے دوران ’’قائد عوام ‘‘کا خطاب دیا تھا اور پھر جب شہید
ذولفقار علی بھٹو نے پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی تو شہید قائد عوام کے کہنے
پر پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے بعد ازاں وزیر اعظم ذولفقار علی بھٹو نے
27نومبر 1976ء کو سرکٹ ہاؤس خیرپور میں جلسہ عام کے دوران سامنے بیٹھے ہوئے
پیرومرشد شاھین گورایا مرشدی ؒ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف
کیا کہ انہوں خیرپور میں اس شخص پیرومرشد شاھین گورایا مرشدیؒ نے قائد عوام
کا خطاب دیا تھا پیرومرشدشاھین گورایامرشدیؒ کسی ستائش کی تمنا اور صلے کی
امید سے بے نیاز ہو کر عوام کی بے لوث خدمت کرتے رہے انہیں حق و صداقت کی
آواز بلند کرنے پر DPRکے تحت پابند سلاسل بھی کیا گیا اپنی گرفتاری کے وقت
انہوں نے کمال جرات اور بے باکی کا مظاہرہ کیا اور کہاکہ وہ حق و صداقت کا
دامن نہیں چھوڑیں گے چاہے جان بھی قربان کرنا پڑے ،پیرو مرشد شاھین گورایا
مرشدی ؒ کا کردار،بے لوثی، بے نفسی اور خدمت میں دیانت کی اعلیٰ مثال رہا
جس کا اعتراف ان کے سیاسی حریفوں نے بھی ہمیشہ کیا ، انہوں نے خیرپور سے
ڈویژنل ہیڈ کوارٹر کی سکھر منتقلی کے خلاف بھر پور تحریک چلائی جبکہ ریڈیو
پاکستان کا قیام ان کی جدوجہد کا ثمر ہے ۔پیرومرشد شاھین گورایا نقشبندی
مرشدیؒ خیرپور میں عید میلادالنبی ﷺ کے جلوس کے بانی تھے اور قومی امن
رابطہ کونسل پاکستان کے منتظم اعلیٰ ، سینئر سٹیزنز کونسل پاکستان کے
چیئرمین ، پاکستان سوشل ورکرز آرگنائیزیشن ( رجسٹرڈ) کے چیئرمین اور تاحیات
وفاقی وزیر مرحوم محمود علی ؒ کی تحریک تکمیل پاکستان کے نائب صدر اور مجلس
عاملہ کے رکن بھی رہے ، انہیں 1970ء میں گوجرانوالہ میں حضرت پیر رضا خان ؒ
نقشبندی ، مجددی ، سہروردی کے وصال کے بعد ان کا سجادہ نشیں مقرر کیا گیا
تھا جس کے بعد انہوں نے سلسلہ نقشبندیہ پر قائم رہتے ہوئے سلسلہ مرشدیہ کی
بنیاد رکھی اپنے مریدوں اور عقیدتمندوں کو جماعت مرشدی کے پلیٹ فارم سے
متحد کرکے سلسلہ مرشدیہ میں بعیت کیا ۔پیرومرشد شاھین گورایا نقشبندی مرشدیؒ
کی شخصیت کا دوسر ا زاویہ ان کی صحافت تھی ،1952ء کو خیرپور ریاست سے صحافت
کی ترویج کے لئے صحافتی سفرکا آغازکیا اور پھر 1962ء کو جریدہ ’’پیرو مرشد‘‘
کا اجراء کیا جس کی حیثیت محض اخبار کی نہیں رہی تھی بلکہ اس نے صحافیوں کی
تربیت کے ادارے کی حیثیت اختیار کرلی تھی جس میں سندھ کے مختلف گوشوں سے
نوجوان آکر صحافت کی تربیت پاتے رہے اس وقت کئی اخباروں اور میڈیا ہاؤ سنر
میں پیرو مرشد کی نرسری سے نکلے ہوئے صحافی کام کررہے ہیں پیرومرشد شاھین
گورایا نقشبندی مرشدیؒ کا اندازتحریر بالکل منفرد تھا انہوں نے قرآن و حدیث
کی روشنی میں قومی و عوامی مسائل پر پیرومرشد کافرمان کے عنوان سے ہزاروں
کالم تحریر کئے جوکہ آج بھی تاریخ کا حصہ ہیں ۔پیرومرشد شاھین گورایا
نقشبندی مرشدیؒ کا تیسرا زاویہ ان کا شعلہ بیاں مقرر ہونا ہے ان کا انداز
خطابت اثر انگیز اور انسائیکلوپیڈیا کی طرز پر ہوتا تھا وہ اپنے خطاب میں
سامعین کو ہنساتے بھی تھے اور رلاتے بھی تھے اور تقریر کرتے تو موجودہ ملکی
مسائل پر و اشگاف انداز میں اظہار خیال کرتے سیرت طیبہ ﷺ، سیرت صحابہ ؓ ،
سیرت اہلبیت ؓ بیان کرتے تو آنکھیں نم ہوجاتیں یہی وجہ تھی کہ عوام کے ساتھ
یہ براہ راست تعلق پیرومرشد شاھین گورایا نقشبندی مرشدیؒ کی عظمت کا باعث
رہا۔پیرومرشد شاھین گورایا نقشبندی مرشدیؒ کی خدمت کا چوتھا اہم زاویہ ان
کا روحانیت ، تصوف سے لگاؤ ، محبت اور اس پر عمل پیرا ہونا تھا وہ ماہر علم
فلکیات تھے بڑے بڑے سیاسی ، مذہبی ، کاروباری، اقتدار کے بادشاہ سب ان کے
غریب خانے پر آتے اور روحانیت علوم فلکیات کی روشنی میں مسائل کا حل معلوم
کرتے ۔پیرو مرشد شاھین گورایا ؒ نقشبندی مرشدی کی شخصیت کا پانچواں زاویہ
ان کا خلوص ، ملنساری، مہمان نواز ی اور سادگی تھی، خیرپور آباد ہونے کے
بعد ان کی سیاسی ، سماجی ، مذہبی خدمات کو دیکھتے ہوئے ریاست خیرپور کے
آخری ہزہائنس میر علی مراد خان تالپور کی خصوصی نظر کرم تھی اور وہ ان کے
قریبی احباب اور مشاورت میں شامل ہوتے تھے والی ریاست کی جانب سے منعقدہ
سیاسی ، غیر سیاسی تقریبات میں پیرو مرشد شاھین گورایا ؒ نقشبندی مرشدی کی
شرکت خصوصی ہوتی تھی ۔پیر سید شاہ مردان شاہ المعروف پیر پگاڑہ کو بھی ان
سے خصوصی انسیت تھی اور دونوں ملاقات پر ماہر فلکیا ت ہونے کی وجہ سے کئی
کئی گھنٹے بحث مباحثہ میں مشغول ہوتے تھے پیرو مرشد شاھین گورایا ؒ نقشبندی
مرشدی نے پیر صاحب پگاڑہ کے بھائی پیر نادر علی شاہ ؒ کی سیاسی طورپر
انتخابات کے دوران بھر پور مدد کی جبکہ صدر ایوب خان ، گورنر ایس ایم عباسی
، گورنر مغربی پاکستان نواب آف کالا باغ ، خان عبدالغفار خان، مولانا شاہ
احمد نورانی ؒ ، مولانا عبدالستار خان نیازیؒ، غوث بخش بزنجو، عطاء اﷲ
مینگل، وزیر اعظم محمد خان جونیجو ، راجہ ظفر الحق ، اشتیاق اظہر ، چوہدری
شجاعت حسین ، مشاہد حسین سید ، زین نورانی ، خواجہ محمد رفیق ، وزیر اعلیٰ
پنجاب غلام حیدروائیں ، منظور وٹو ، محمودالحق عثمانی ، خان ولی خان ، بیگم
نسیم ولی خان ، جنرل عبدالوحیدکاکڑ ، میاں طفیل محمد، وزیر اعلیٰ خیرپور
ریاست ممتاز قزلباش، الہٰی بخش سومرو، نسیم کھرل شہید، بیگم حمیدہ کھوڑو،
عبدالحفیظ پیرزادہ ، وزیر اعلیٰ ممتازبھٹو، وزیراعظم غلام مصطفی جتوئی ،
مولانا مفتی محمودؒ، مولانا اشرف علی تھانویؒ ، مولانا کوثر نیازی ، مولانا
ابوالاعلیٰ مودودی ، وزیر اعلیٰ سید غوث علی شاہ ، سید احد یوسف ، نواب
مظفر ، میر رسول بخش تالپور، میر علی احمد تالپوراور دیگر سیاسی سماجی
شخصیات سے خصوصی محبت بھرے تعلقات تھے اور ان شخصیات سے اکثر و بیشتر ملکی
حالات ، واقعات اور مسائل پر خصوصی نشستیں ملاقاتیں ہوتی تھیں جن کا احوال
ان کی عنقریب شائع ہونے والی کتاب میں تفصیل سے آرہا ہے ۔پیرومرشد شاھین
گورایاؒ نقشبندی مرشدی نے قومی اور خیرپور کی تعمیر و ترقی میں، مذہبی ،
روحانی ، سماجی ، صحافتی ، سیاسی طورپرگراں قدر خدمات انجام دیں انہیں ان
کی خدمات کے اعتراف میں بابائے صحافت خیرپور اور بابائے خیرپور کالقب دیا
گیا ، پیرومرشد شاھین گورایاؒ نقشبندی مرشدی یکم مارچ 2011ء بمطابق7ربیع
الثانی 1433ہجری کو رحلت فرماگئے۔
|