کیا پدی کیا پدی کا شوربہ ْ ْ

ایک پرانی کہاوت ہے کیا پدی کیا پدی کا شوربہ پدی سے پدم شاہ بن گیا
(اظہار خیال) ! کچھ لال چڑے پودنے پدی ہی نہ عشق تھے پدڑی بھی سمجھتی تھی اسے آنکھ کا تارا

 بقول میاں نوا ز شریف کے سینیٹ الیکشن میں ہرانا تھا تو اپنے زور بازو پر ہراتے ،وہ کہتے ہیں پی ٹی آئی اور پی پی پی کی سیاست کا مقصد صرف عوام کو دھوکا دینا ہے ، یہ ہر وقت امپائر کی انگلی کی طرف دیکھتے ہیں اور ہمیشہ چور دروازے سے آنے کے خواہش مند ہیں نوبت یہ آگئی کہ (سو دوسو ) لوگوں کے جلسے کر رہے ہیں اور اتحاد کریں سنجرانی کو چیئر مین سینیٹ بنوائیں، یہ کیسی جمہوریت ہے ایک منتخب صوبائی حکومت کو ہٹا دیا گیا۔ نا اہل وزیر اعظم میاں نواز شریف نے سانگلہ ہل میں ایک اجتماع سے کہا کہ عمران خان اور زرداری بھائی بھائی ہیں اور یہ ایک سکے کے دو رخ ہیں یہ دونوں اندر سے ملے ہوئے ہیں عوام کو دھوکا دے رہے ہیں مہرے کبھی عوام سے مخلص نہیں ہوتے ایک دوسرے کو چور کہنے والوں نے ہمارے خوف سے ہاتھ ملا لیا۔ اس دوران ایک واری فیر شیر کا نعرہ لگایا تو نواز شریف نے کہا کہ ایک واری فیر نہیں فیر فیر فیر بار بار شیر آ ئیگا جبکہ قوم کو یاد ہے 28 جولائی 2017کو عدالت عظمی سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما کیس کا تاریخی ساز متفقہ فیصلہ جاری کرتے ہوئے نواز شریف کونا اہل قراردیا جس میں نواز شریف دبئی تنخواہ چھپانے پر نا اہل ہوئے اور نواز شریف اپنے نام کے ساتھ جس کو بار بار شیر کو لانے کی قوم کو آگاہی دے رہے ہیں شیر کا نشان نواز شریف کی نااہلی کے ساتھ ہی مٹ چکا ہے خدارا قوم کو بے وقوف مت بنائیں کیونکہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کا انتخابی نشان جس کو کہتے ہیں دیکھو دیکھو کون آیا شیر فی الوقت وہ چڑیا گھر کے پنجرے میں بند ہے (تنقید برائے اصلاح )

چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے دعویٰ ایسا کیا جس کا پورا ہونا بہت بہت ہی مشکل ہے جبکہ اس کے پچھلے دعووں کا جائزہ لیں تو آپ کو اندازہ ہوجائے گا ۔ (حوالہ )طویل دھرنوں کے دوران یہ دعویٰ کیا تھا کہ میں شادی تب کروں گا جب نیا پاکستان بنے گا کیا یہ دعویٰ پورا ہوا نہیں اور کہتا تھا کہ قبل ازوقت انتخابات کرائے جائیں ورنہ ملک میں خانہ جنگی ہوگی یہ دعویٰ بھی جھوٹا نکلا اور بھی بہت سے دعوے ہیں جو دھرے کے دھرے رہ گئے مگر پورے نہیں ہوئے اور اب تو وہ نواز شریف کی نا اہلی کو اپنا کریڈیٹ سمجھتا ہے جبکہ بقول رانا ثناء اﷲ کے یہ شخص پاگل خان ہے اس میں تہذیب نام کی کوئی بھی چیز نہیں بد قسمتی سے اسے کرکٹ میں کپتان کیا بنا دیا آسمان سر پر اُٹھائے پھرتا ہے لیکن یہ سوچا جائے جب کوئی آسمان سے گرتا ہے وہ کرچی کرچی ہوجاتا تو اس وقت سے ڈرو جب یہ نوبت نہ آجائے دیکھا جائے ملک میں اس شخص نے انتہائی گھٹیا درجے کی سیاست اپنائی ہوئی ہے جو کہ سیاست کی بھی توہین ہے ایسے لوگ کیا قوم کی اصلاح کریں گے جن کو ادب و آداب کا پاس نہیں انہوں نے مذید دعویٰ کیا ہے کہ 2018 کا الیکشن پی ٹی آئی کا ہوگا بالکل ہوگا لازمی ہے جب عام انتخابات ۲۰۱۸ میں الیکشن ہوگا اس میں آپ کی پارٹی حصہ لے گی تو یقینا الیکشن میں یہی کہا جائے گا اور ساتھ ساتھ موصوف یہ بھی کہہ رہا ہے کہ الیکشن ۲۰۱۸ کے نتا ئج پہلے سے دے رہا ہوں ہم اکیس ویں صدی کی سیاست کرنے جارہے ہیں چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا شہباز شریف بہت ڈرامے باز ہیں اب ان کی باری ہے عمران خان بڑے فخر سے کہہ رہے ہیں شریفوں کو ایوان میں بیٹھنے کا حق نہیں انہیں اڈیالہ جیل تک پہنچائیں گے ایک بھائی چوری کرتا ہے اور دوسرا پولیس کے ذریعے عوام کو قتل کراتا ہے ہم ۲۰۱۸ کے الیکشن میں آئیں گے اور لوٹا ہوا سارا پیسہ واپس لیں گے، انہوں نے کہا ماڈل ٹاؤن کے شہدا ء کا حساب لیں گے نواز شریف اور آصف علی زرداری نے ملک کو لوٹا ۔انہوں نے کہا سینیٹ الیکشن میں شکست نہ دیتے تو شریف خاندان کیلئے چوری کی اجازت کا قانون بن جاتا عمران خان نے کہا اگر ریحام خان نے ماضی کی باتوں کو چھیڑا تو اس سے الیکشن میں فائدہ تحریک انصاف کو ہی ہوگا واضح ہو کہ ریحام خان عمران خان کی یہ دوسری سابقہ بیوی ہے اور شادی سے قبل اس ہی عمران خان نے کہا تھا نیا پاکستان بنے گا تب شادی کروں گا مگر اچانک اس سے شادی رچالی اور پھر ناکامی کی صورت میں اسے فارغ بھی کردیا ۔ اب وہ ریحام خان ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے محترمہ ریحام خان قوم کو ابہام میں کیوں رکھا ہوا ہے جو کچھ تمہارے ساتھ ہوا قوم کو آگاہ کرے کیا اس نے جتنا وقت تمہارے ساتھ رات دن گزارے ان دوران عمران خان نے شوہر کا کردار ادا کیا یہ عمل بھی دیکھئے کہ ایک نجی ٹی وی کے میزبان جنہیں لوگ مختلف انداز سے جانتے ہیں وہ ہیں عامر لیاقت جن کی پی ٹی آئی میں شمولیت پر تحریک انصاف کے ناراض کارکنوں نے عامر لیاقت نامنظور نامنظور کے نعرے لگانا شروع کردیئے جس پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو تقریب ادھوری چھوڑ کر جانا پڑا ، اس سے ظاہر ہوا کارکنان نے عامر لیاقت کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا اور چیئرمین کے فیصلے سے اتفاق نہیں کیا گیا اِدھر وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے ز رداری اور نیازی نے گٹھ جوڑ کرلیا دونوں کا کام پنجاب میں کیڑے نکالنا ہے -

شہباز شریف نے کہا چیف جسٹس ملتان میٹرو میں کرپشن کے الزامات پر فل کورٹ بنائیں دھیلے کی کرپشن ثابت ہوجائے تو پوری قوم سے معافی مانگ کر سیاست چھوڑ دوں گا اگر عمران نیازی جھوٹے ثابت ہوں تو ان کی سزا قوم تجویز کرے شہباز شریف کہتے ہیں سیاست عمران خان کی بس کی بات نہیں کسی درگاہ پر بیٹھ کر اﷲ اﷲ کریں ،انہوں نے کہا عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر اس بات کی گوہی دے رہا ہے کہ آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے سیاسی مخالفین کا صفایا ہوجائے گا ملک بھر میں حکومت بنائیں گے عوام نے فیصلہ کرنا کس نے خدمت کرنی ہے اور کس نے قوم کا وقت برباد کیا ؟ کس نے رات دن ایک کرکے ترقیاتی منصوبے مکمل کئے اور کس نے ملکی دولت کو لوٹا وہ ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز ڈیرہ غازی خان میں ایک جلسے سے خطاب کے دوران کر رہے تھے۔

اس طرف دیکھیں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کراچی کے دورے کے دوران کہا کہ بے بی بلاول اپنے والد سے پوچھیں دس سال کراچی میں آپ کی حکومت رہی لیکن کراچی والوں کو صاف پانی بھی نہیں دے سکے دس سال میں کراچی اور اندرون سندھ میں کوئی ایک چیز بتائیں جو آپ نے ٹھیک کی ہو بلاول اپنے والد آصف علی زرداری سے پوچھیں کہ بغیر محنت کئے وہ کیسے ارب پتی بن گئے یہ بتائیں 10 سال میں پیپلز پارٹی نے کونسی بنیادی ضروریات پوری کیں۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے ساتھ مل کر الیکشن لڑنا یا سیٹ ایڈجسمنٹ خارج ازامکان نہیں جبکہ بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں پی ٹی آئی سے اتحاد کا امکان نہیں عمران خان یو ٹرن ماسٹر ہیں ۔یعنی وہ بات ہوی جیسے اپنے منہ (آپ) میاں مٹھو بننا -

یہ ان لوگوں کی ایک دوسرے پر الزام تراشیاں تھیں جن سے ان کی شخصیات و کردار واضح ہو رہا ہے قوم دیکھیں لیکن قوم اس حقیقت پر بھی نظر ثانی کر تے ہوئے فیصلہ کریں کہ ہمیں اب کیا کرنا ہے ۔
 

Aslam Anjum Qureshi
About the Author: Aslam Anjum Qureshi Read More Articles by Aslam Anjum Qureshi: 32 Articles with 27633 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.