آج ایک نئی قرار داد کا وقت ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ ایک نئی
قرار داد پیش کی جا ئے۔ 23 مارچ۰۴۹۱ ایک ایسا تاریخی دن ہے جو تاریخِ
انسانیت میں اپنا ایسا نقش چھوڑ گیا ہے جسے تا قیامت یاد رکھا جا ئے گا اور
اغیا ر کے سینے پر سانپ بن کر لو ٹے گا۔قائدِ اعظم کی فہم و فراست، علامہ
اقبال کا خواب،لیاقت علی خان کی لیاقت،شیرِ بنگال کی دھاڑاور دیگر کئی مسلم
لیگی رہنماؤ وں کی دن رات محنت کا ثمر اس قرارداد کی صورت میں سامنے آیا جس
نے بعد ازاں پاکستان کی حقیقی شکل اختیارکر کے دُنیا کو حیراں و پریشاں کر
دیا۔لیکن آج دشمنوں کی سازشوں میں گھری اس دھرتی کی ہم حفاظت نہ کر سکے شہہ
رگ پر بھارت پہلے ہی قابض ہو بیٹھا، پھر اسی بھارت کی چال بازیوں اور اپنوں
کی لا پرواہی نے بنگال گنوا دیا۔باقی بچہ حصہ بھی دشمن کی آنکھ میں کانٹا
بن کے چُھب رہا ہے۔لا قانیونیت، اقرباء پروری، دہشت گردی،فرقہ
واریت،رشوت،ظُلم و زیادتی اس ارضِ پاک کے ماتھے پر کلنک کی صورت نُمایاں
ہیں۔خُدا کا شُکر ہے کہ پاک فوج کی صورت میں ایسے رکھوالے ہمیں حا صل ہیں
جو ہر محاذ پر دُشمن کی چیرہ دستیوں کا بھرپو ر جواب دے رہے ہیں۔لیکن اس
وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کا ہر شہری، ادارہ اور حکمراں اپنے
فرائض کو سمجھیں اور اُسے ادا کریں کیونکہ اکیلی پاک فوج کب تک برسرِ پیکار
رہے گی اُسے ہمارےتعاون کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں،میں یہ سمجھتا ہوں کہ آج
۳۲ مارچ کے دن ایک نئی قرار داد کی ضرورت ہے جو نہ صرف پاکستان کو ترقی راہ
پر ڈال دے بلکہ درج بالا مسائل کا حل بھی مہیا کرے۔ اس قرار داد کے نُکتے
درج ذیل ہیں جو اس مُلک کو ترقی کی راہ پر ڈال سکتے ہیں۔نمبر ۱: مُلک میں
مو با ئل انصاف کے نظام کو را ئج کیا جا ئے.نمبر۲: مُلک کے تعلیمی بجٹ میں
خاطر خواہ اضافہ کیا جائے نیز تعلیمی ایمر جنسی نا فذ کر تے ہو ئے میٹرک تک
تعلیم لا زمی اور مُفت قرار دی جائے۔نمبر۳: صحت کے بجٹ میں اضا فہ کیا جا
ئے جدید، ہسپتال بشمول تمام طبی سہو لیات کے قیام کو عمل میں لا یا جا ئے۔
گاؤں، دیہات میں مو با ئلز کلینک کا انتظام کیا جا ئے اور ڈاکٹروں کو پا
بند کیا جا ئے کہ وہ مفت طبی معائنے کے کیمپ لگائیں اور ان سب کا بندوبست
حکومت کرے۔
نمبر ۴: کرپشن کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے جا ئیں جس کے لیے اسٹیٹ بنک کے
ذریعے تمام بینکوں کو پا بند کیا جا ئیکہ وہ ہر اس شہری کے کھاتے کے متعلق
معلومات ایف۔ بی۔آئی کو فوراََ فراہم کر ے جس کا ذریعہ آمدنی مشکو ک اور
ٹرانزیکشن غیر معمولی ہونیز کرپشن کے خاتمے کے لیے کڑی سے کڑی سزا دی جا
ئے۔نمبر ۵: قومی اسمبلیو ں اور صوبا ئی اسمبلیوں کے نما ئندوں کی تعداد میں
کمی کی جا ئے۔ پا کستان ایک ترقی پذیر مُلک ہے اور یہاں کی اسمبلیوں کے
ممبران کی تعداد کسی بھی ترقی یا فتہ ملک کی تعداد سے کہیں زیادہ اور مُلکی
معشیت پر بو جھ ہے۔لہذا اس میں کمی کی جائے۔نمبر ۶: ایسا بل پا س کیا جا ئے
جس میں یہ قانون بنایا جائے کہ اسمبلیوں میں نو جو انوں کی تعدا د ۰۵ فی صد
سے زائد ہو تا کہ وہ اس مُلک کے نو جوان اپنی صلاحیتوں کا استعمال صحیح رُخ
میں کرتے ہو ئے اس وطن کو ترقی دیں۔نمبر 7: مو رثی سیا ست کے خاتمے کے لیے
اس با ت پر پا بندی لگا ئی جا ئے کسی بھی خاندان سے ایک سے زیا دہ افرا
دالیکشن
میں حصہ نہ لے پا ئیں۔نمبر 8: الیکشن کمیشن اس با ت کو یقینی بنائے کہ ہر
الیکشن سے پہلے تمام حکو متی نما ئندوں کی ۵ سالہ کارکردگی پر رپو رٹ جا ری
کرے تاکہ افراد کا رکردگی کی بنیا د پر اپنے نما ئندے منتخب کریں۔ نمبر ۹:
ایک ایسا ادارہ بنا یا جائے جو تمام اداروں میں میرٹ پر بھرتیوں کو یقینی
بنائے تا کہ افراد میرٹ پر روزگا ر حاصل کریں اور اس کے ساتھ انصاف
کریں۔مُلک کی ترقی کے لیے میرٹ پر بھرتیاں نہایت اہم نکتہ ہے۔نمبر10: غریب
و امیر، مردو عورت، عام و خاص، اکثریت و اقلیت سب کو یکساں حقوق حاصل ہو ں۔ |