کچھ تو کرنا ہوگا

غیر جمہوری قوتوں کو حقیقی قیادت سے چڑ ہے۔یہ قیادت جب بھی عوام کو کال دیتی ہے۔وہ لبیک کہتے ہیں۔جہاں کہتی ہے۔پہنچ جاتے ہیں۔جہاں چاہتی ہے کھڑے ہو جاتے ہیں۔عوام پر اتنا کنٹرو ل ہونا غیر جمہوری قوتوں کے لیے خوف کا باعث بنتاہے۔ان کے سڑکوں پر آجانے کا ڈررہتاہے۔حقیقی قیادت کو اسی لیے ہر ممکن طریقہ سے زیر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔کبھی دھمکیوں سے کبھی کیسز ڈال کر۔کبھی جیلوں میں قید کرکے۔اور کبھی وطن سے نکال کر۔حقیقی قیاد ت کو سمجھانے بجھانے کی ساری کوشش کی جاتی ہے۔کبھی کبار تو پھانسی گھاٹ تک لے جانے کی نوبت بھی آگئی۔ماضی قریب میں بھٹوان قوتوں کا نشانہ بنے آج کل نوازشریف کو تختہ مشق بنارکھا ہے۔عمران خاں کو ان دنوں اسی رسد گاہ سے کمک مل رہی ہے جہاں سے کبھی بھٹو صاحب نے پائی جہاں سے کبھی نوازشریف فیض یاب ہوئے۔بدقسمتی حائل ہے ورنہ کمک اور سپورٹ کی کوئی کمی نہیں۔عمران خاں کو مسلسل ہاتھ آئی گنوانے کی کوفت سے گزرنا پڑرہا ہے۔جب کبھی پھل کھانے کی بات آئی یا تو ملکی حالات ایسے ہو گئے کہ خاں صاحب کو پچھلی سیٹ پر بھجوانا پڑا یا پھرایسے کسی نتیجہ خیز موقع پر خاں صاحب کوئی غلط پتہ پھینک بیٹھے۔کبھی دو غلط فقرے ان کی راہ کی دیوار بن گئے۔اور کبھی کسی غلط بندے سے ہاتھ ملا نا سب کچھ چھن جانے کا سبب بن گیا۔رسد فراہم کرنے والے خاں صاحب کی اس بار بار کی پھسلاہٹ سے دق بھی ہیں۔مگر جتنی انویسٹ منٹ ہوچکی۔گیم اوور کرنے کو بھی دل نہیں مان رہا۔

چئیرمین اور ر ڈپٹی چئرمین سینٹ کے الیکشن کے موقع پر جو اتحاد قائنم ہوا تھاٹوٹ چکا۔تحریک انصاف اور پی پی نے قائد حزب اختلاف کے لیے الگ الگ نامزدگی کرکے اس اتحاد کے خاتمے کا اعلان کردیا۔پی پی کی طرف سے شیری رحمان اور تحریک انصاف کی جانب سے اعظم سواتی کو قائد حزب اختلاف کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔متحدہ کی جانب سے تحریک انصا ف کے نامزد قائد حزب اختلاف کو ووٹ دینے کا اعلان کرنے سے عملا وہ عارضی اتحاد ٹوٹ گیا۔جو چئیرمین سینت کے انتخاب کے موقع پر قائم ہواا تھا۔عمران خاں کو اس غیر اعلانیہ اتحاد کی بھاری قیمت چکانا پڑی۔انہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ پی پی یا مسلم لیگ (ن)کے امیدوار کو ووٹ دینا اپنی بائیس سالہ جدوجہد کو نفی کرنے کے برابر تصور کرتے ہیں۔اس کے باوجود تحریک انصاف نے پی پی کے امیدوار جناب سلیم مانڈوی والا کو ووٹ دیا۔یہ عاضی اتحا دیقیناکسی وقتی مجبوری کے تحت قائم ہواتھا۔جونہی مجبوری ہٹی یہ اتحا د اپنے انجام کو جا پہنچا۔عمران خاں ایک بار پھر نوازشریف اور زرداری کو ایک ہی پلڑے میں رکھنے لگے۔انہوں نے جہلم میں رکنیت سازی مہم کے دوران خطاب کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ نواز۔زرداری نے عوام کا پیسہ چوری کیا۔ان ڈاکووٗں سے جنگ کروں گا۔ملک قرضوں کی دلدل میں ڈبودیا۔چوری کی قیمت عوام اداکرتے ہیں۔

نوازشریف پرعزم ہیں کہ وہ تحریک عدل کو کامیاب کروالیں گے۔وہ اپنے ہر جلسے میں عدلیہ کے کردار کی بات کررہے ہیں۔عدالت میں ان کے خلا ف توہین عدالت کی درخواست خارج ہو چکی۔مگر ا نہیں محتاط رہنے کی وارننگ ضرور دے دی گئی۔سابق وزیر اعظم موجودہ عدلیہ میں بیٹھے کچھ لوگوں کو پتلی تماشے کا حصہ قرار دے رہے ہیں۔اپنے خلاف چلائے جانے والے کیسز میں اپنایا جانے والا مخصوص رول عوام کو بیان کررہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ان کیسز کا مخصوص انداز انتقامی کاروائی کی یقین دلاتاہے۔جس طرح جھٹ پٹ سپیڈ سے یہ کیس چلائے جارہے ہیں۔وہ اپنے مخالفین کے کیسزمیں عدالتوں کی طرف سے نرمی ملنے پر بھی معترض ہیں۔ بالکل متضاد رویہ برتاجارہے۔ ایک مخالف کو غیر محسوس طریقے سے تمام الزامات سے بری کردیا گیا۔کل تک نظام احتساب اسے مسٹرٹین پرسنت کام نام دیتا تھا۔آج کا نظام احتساب اسے مسٹر کلین قرار دے رہاہے۔ایک دوسرے مخالف کا یہ قصہ ہے کہ باوجود اپنی ادھوری منی ٹریل کے باوجود آج کے نظام احتساب سے صادق اور امین قرار پاگیا۔

سابق وزیر اعظم عدلیہ اور ووٹ کاتقدس مجروح کرنے والے کے گٹھ جوڑ کا تاثر دے رہے ہیں۔وہ عوام سے مسلسل فریب کاری ہونے کا ذکر کررہے ہیں۔پہلے این آراو کے ذریعے زرداری صاحب کوڑدائیونگ سیٹ پر بٹھا کر کچھ لوگوں نے اپنے مفادات کی گاڑی چلوائی گئی۔پچھلے کچھ سالوں سے عمران خاں کے ذریعے رنگ جموایا جاتارہا۔اب سینٹ الیکشن کے نتائج بتارہے ہیں کہ ایک بار پھر زرداری صاحب پر دست شفقت رکھا جارہا ہے۔یہ بیانیہ مقبول ہورہاہے۔دو نمبر قیادت کے بار بار مسلط کیے جانے پر اب عوام کی برداشت جواب دے چکی۔یہ عوام میں بڑھتا ہوا شعور ہی ہے کہ سابق وزیر اعظم کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالنے والوں کی تعدا دبڑھ رہی ہے۔ہر سو سوچ یہی ہے کہ اگر ستر سالہ اس پیرتسمہ پا سے جان چھڑانا ہے تو پھر کہیں نہ کہیں سے آغاز تو کرنا ہی ہوگا۔کچھ نہ کچھ کیے بغیر یہ عفریت جان نہ چھوڑے گی۔

Amjad Siddique
About the Author: Amjad Siddique Read More Articles by Amjad Siddique: 222 Articles with 123889 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.