جہاد فی سبیل اللہ سے رشتے جوڑنے ہونگے
بہت سے بن چکے ہیں سومنات اب توڑنے ہوں
شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ رشتے جوڑنے ہونگے ان سے ملیے یہ ایک با اثر
شخصیّت ہیں ان سے جب میں نے جہاد کے بارے میں دعوت د تو فرمانے لگے کہ
ہمارے ملک میں ہو کیا رہا ہے بھئی جس چیز کو تم لوگ کرپشن کہتے ہو وہ ہی تو
جہاد ہے یہ ایک مقدّس فریضہ ہے کہ کسی کو جان سے مارنا ہے اس کو دھوکا دے
کر مار ڈالو مر گیا تو مر گیا جی گیا تو جی گیا کرپشن کے علاوہ بھی بہت سے
طریقوں سے ہمارے ملک میں جہاد ہو رہا ہے اگر تم کو شہید ہونے کی جلدی ہے تو
ہمارے ہاں ایک خفیہ تہہ خانہ موجود ہے اس میں تجھے ہمیشہ کے لیے قید کر
دیتے ہیں جب بھوکے پیاسے مرو گے تو زیادہ شہادت کا ثواب ہوگا میں نے کہا کہ
مجھے کیا ضرورت ہے اس طرح سے تہہ خانے میں جانے کی میں تو دعوت دے رہا ہوں
کہ جہاد کی تعلیم حاصل کرو تو اس نے کہا کہ سکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں
میں جہاد کی ہی تو تعلیم حاصل ہو رہی ہے میں نے کہا اچھا جب میں سکول میں
پڑھتا تھا اس وقت تو جہاد کی تعلیم نہیں دی جاتی تھیں تو اس نے کہا کہ تم
کن وقتوں کی بات کر رہے ہو کہ ان وقتوں میں تو ایک جنگ لڑ کر تعلیم حاصل
کرنے جایا جاتا تھا اور وہ ہی سکول میں داخل ہو سکتا تھا جو غازی ہوتا تھا
لیکن اب اللہ کا شکر ہے کہ جہاد کے بارے میں تعلیم حاصل ہو رہی ہے میں نے
کہا آپ مذاق نا کرو اللہ کے دین کا مذاق اڑانے سے دوزخ میں جانا پڑے گا تو
اس نے کہا کہ دوزخ یں تو وہ لوگ جائیں گے جو نماز نہیں پڑھتے اور میں نے تو
آج تک کوئی نماز چھوڑنی تو دور کی بات قضا بھی نہیں ہونے دی اور اکثر میں
باجماعت نماز پڑھتا ہوں-
میں نے کہا اگر سکولوں کالجوں یونیورسٹیوں میں جہاد کی تعلیم حاصل ہو رہی
ہوتی ہے تو اب تک ناصرف کشمیر آزاد ہو چکا ہوتا بلکہ ہندوستان میں ایک اور
پاکستان بن چکا ہوتا تو اس نے اطمینان سے جواب دیا کہ دیکھو نا افغانستان
میں اور عراق میں مسلمان فرقہ پرستی کاشکار تھے اور نماز ادا ہی نہیں کرتے
تھے اور جولوگ نماز ادا نہیں کرتے ان کا ٹھکانہ جہنّم جس میں وہ ہمیشہ رہین
گے تو ہم نے ان کو جہنّم میں پتا نہیں مل سکنا ہے کہ نہیں کہ ان کا ٹھکانہ
ہی جب جہنّم ہے تو پھر ہم بھی اپنے دل کی بھڑاس نکال لیں کہ ظالموں اللہ کے
فرشتوں کی ماریں تو تم لوگوں نے ہمیشہ ہمیشہ کھانی ہے ہمیں واصل جہنّم کرنے
کا ہی موقع فراہم کردو ہم ان کو جہنّم واصل کروا رہے ہیں میں نے کہا ہمارے
ملک میں تو نماز پڑھتے نہیں ہیں لوگ ان کو سزا کیوں نہیں دیتے تو اس نے کہا
کہ ایک طرف سے فارغ ہو لینے دو پھر یہاں بھی بے نمازوں کو واصل جہنّم کر
دیں گے تم سنا و تم بھی باقاعدگی سے نماز پڑھتے ہو نا حالانکہ میں باقاعدگی
سے نماز نہیں پڑھتا تھا لیکن اس کی باتیں سن کر میں نے آج تک کوئی نماز
نہیں چھوڑی اس نے کہا لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ جب انسان سویا رہ جائے
یا بے ہوشی میں چاہے تین دن پڑا رہے نماز کا کوئی مسئلہ نہیں ہے اس کی نماز
ہی نماز ہے زیادہ مسئلہ جان بوجھ کر نماز نا پڑھنا ہے اور جہاں تک تمھارا
یہ کہنا ہے کہ پاکستان کے لوگ نماز نہیں پڑھتے تو جو کشمیر میں اتنے لوگ
زلزلے میں مارے جاچکے ہیں وہ کم ہیں لاکھوں کی تعداد میں تو مارے جا چکے
ہیں اور ابھی فارغ ہو لاکھوں اور ماریں گے بے نماز اب ہمارے ہاتھوں نہیں
مریں گے تو اپنی آئی سے تو مرنا ہی ہو گا ان کو جانا تو ان لوگوں نے جہنّم
میں ہے لیکن اس نے مجھے حیران کر دیا کہ جہان کہیں بھی مسلمان مارے جارہے
ہیں نماز نا پڑھنے کی وجہ سے ہم مار رہے ہیں اور کتنا جہاد کرانا ہے تم نے
ہم سے
میں نے کہا اچھا سکولوں میں کالجوں میں یونیورسٹیوں میں جہاد کی تعلیم دی
جارہی ہے مگر کیسے تو
اس نے کہا کہ جو بچّے سکولوں میں پڑھتے ہیں ہم ان کو جرائم پیشہ بناتے ہیں
جو لوگ سکولوں کالجوں یونیوسٹیوں میں نہیں پڑھتے وہ ہی تو مجاہد ہیں ان
مجاہدین سے ہمیں پیار ہے ان کو ہم اتنا پیار کرتے ہیں کہ ان کو گھروں میں
ملازمتیں دیتے ہیں اور اپنی بچیاں ان کے حوالے کر دیتے ہیں کہ ان کے ساتھ
کھیلو کودو موج اڑاو بھائی ان لوگوں کو ہی تو ہم محلوں میں رکھتے ہیں جو رہ
تو محلوں میں رہے ہوتے ہیں لیکن اپنی اوقات نہیں بھولتے اور اس بات کی سوچ
بھی نہیں سوچتے کہ ہم اپنے مالک کی مال جان اور عزّت کے مالک بن جائیں اس
کے بر عکس جرائم پیشہ یعنی سکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھے لکھے
لوگوں کو ہم اپنے گھروں ملازمتی دیں تو وہ ہم سے ہماری پراپرٹی چھننے کی
سازشیں شروع کر دیتے ہیں کہ ہم تو غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں ان محلوں
اور پراپرٹیز پر ہمارا حق ہے جو ہمارے مالک سنبھال کر بیٹھے ہوئے ہیں اور
جو لڑکے سکولوں کالجوں یونیوسٹیوں میں نہیں پڑھتے وہ ہی تو کام کے قابل
ہوتے ہیں سکولوں کالجوں یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے ملکوں والی تمام
عیاشیوں کی عادتیں لے کر آتے ہیں اس لئے وہ کسی کام کے نہیں ہوتے ان کو ہم
اسی طرح جہنّم واصل کریں گے جس طرح عراق اور افغانستان میں کر رہے ہیں شام
میں کر رہے ہیں برما میں کر رہے ہیں یہ پڑھے لکھے بے دین بے نماز اور کچھ
ان کو نہیں سوجھتا تو مہنگائی کا رٹ لگانا شروع ہو جاتے ہیں تو ہم پھر ان
کو سٹوڈنٹس فائنانس 5سے 10 لاکھ دے کر مہلت دے دیتے ہیں
کہ جو تم کہا کرتے تھے کہ ہم نمازکیا پڑھیں کہ ہمارے پاس کھانے کو اور
پہننے کو کچھ نہیں ہم بے روزگار ہیں جب ہم ان کو سستا روزگار دے دیتے ہیں
تو پھر پہلے نمازیوں کو بھی پریشان کرنا شروع ہو جاتے ہیں اور کہتے کہ فلاں
سر کیوں نماز نہیں پڑھتے فلاں وزیر کیوں نماز نہیں پڑھتے اور دوسرے نمازیوں
کو بھی گمراہ کر دیتے ہیں یہ بات تو طے ہے شیطان کو مہلت ملی اس نے بھی
لوگوں کو گمراہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ان کو اگر مہلت ملتی ہے تو یہ
کون سا بندے کے پتّر بن جاتے ہیں کیوں کہ سکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں
میں پڑھتا ہی وہ ہے جو کریمینل ہوتا ہے اگر نا بھی ہو تو بن کر نکلتا ہے -
میں نے کہا یہ جو آپ نے کہا تھا کہ کرپشن ہی جہاد ہےاس نے کہا ہاں پہلی بات
تو یہ ہے کہ جولوگ کرپشن کرتے ہیں ان کو انصاف دلانا عقل مندی نہیں ہے ان
کو کرپشن یعنی دھوکہ اور بے خبری میں ہم مارتے ہیں اس لیے کرپشن جہاد ہے
اور دوسرا میری بات کا مطلب یہ ہے کہ ہم کرپشن کراتے ہیں ان لوگوں سے جو
کریمینل اور واجب القتل ہوتے ہیں تاکہ وہ ڈرامے بازی کر کے کہیں سزا سے بچ
نا جائیں اس لیے ہم ان کو فرعون کی طرح سے بدعا دیتے ہیں کہ اللہ پاک ان کو
توبہ کی توفیق نا دینا حتّی کہ یہ مارے جائیں اور جہنّم واصل ہو جائیں یہ
کتنا بھی جی لیں میں نے کہا
الحمد للہ میں صاحب کرامت ہوں تو اس نے کہا کہ اسی لیے تو زندہ ورنہ تمھیں
ہم نے ٹکڑے ٹکڑے کر دینا تھا ہم تم سے زیادہ صاحب کرامت ہیں کیونکہ ہم جہاد
کر رہے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں اور اللہ سے ڈرتے ہیں اور اللہ ہمیں اپنی
کرامتوں سے نوازتا ہے ناصرف کرامتوں سے نوازتا ہے بلکہ صاحب کرامتوں سے بھی
نوازتا ہے میں نے کہا مجھے اللہ نے یہ کرامت عطا فرمائی ہے کہ مجھے دوہری
زندگی عطا فرمائی ہے اس نے کہا کہ ہم مانتے ہیں کیوں کہ اللہ کا فرمان ہے
کہ میں متّقی پرہیز گاروں کو دوہری زندگی عطا فرماوں گا اس میں کوئی شک
نہیں ہے جب میں نے کہا کہ آپ کو کیا کرامت عطا فرمائی گئی ہے تو ایک غلام
نے ایک مکر کیا اور ان سے میری بات ادھوری رہ گئی تو اس نے چپکے سے مجحے
کہا یہ بندہ ہے پڑھا لکھا ہے لیکن گیٹ اپ ان پڑھوں جیسا اس نے بنا رکھا تھا
آپ کے آنے سے اس کا بھی پتا چلا گیا ہے اس کو بھی کتّے کی ماریں گے کہ الّو
کے پٹّھے ہماری بات چیت ختم کرادی تاکہ میں ان کی خدمت کر رہا ہوں اس لئے
سالوں سے ان کی چاکری کر رہا ہوںکہ میں ان سے کرامت پوچھنا چاہتا ہوں تو
مین سمجھ گیا کہ اب اس ملازم کی کم بختی آ گئی ہے اور میں وہاں چلا آیا - |