اندھیرے چھٹ رہے ہیں امن بحال ہورہا ہے کھیت لہلاہارہے
ہیں میدان کھیلوں سے آباد ہوچکے ہیں معاشرے میں شعور کی کرن پیدا ہوچکی ہے
میڈیا کی آزادی نے چوروں کے چور راستے بے نقاب کردیئے ہیں باغی راہ فرار
اختیار کرچکے کئی دہائیوں سے وطن عزیز کے مال ودولت کو لوٹنے والے اب
کٹہرئے میں آرہے ہیں غریب عوام کا پسینہ چوسنے والے مافیا کا گٹھ جوڑ بے
نقاب ہورہا ہے 2002سے لے کر 2015تک وطن عزیز میں دہشت گرد ریاست کی رٹ کو
چیلینج کررہے تھے مگر اب وہ یا تو ہلاک ہوچکے یا فرار ہوچکے ہیں دہشت گردی
کے خلاف جنگ میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی انتھک محنت بعدازاں جنرل
قمرجاوید باجوہ کی قائدانہ صلاحیتوں نے دشمن کے عزائم کو ناکام بنانے میں
اہم کردار ادا کیا ہے اس کے برعکس 2016سے سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف
نبردآزماہیں جو ایک دوسرے پر کیچڑ اچھال رہے ہوں انہوں نے وطن عزیز میں
بسنے والے باشندوں کی کیا خدمت کرنی ہے عرض پاک کا بچہ بچہ ہر لحاظ اورہر
پہلو سے جانتا ہے کہ جنگ بڑی پُر آزمائش تھی چہار سو ہمارے دشمن اور دوست
کم تھے بیشتر دوست ممالک تماشائی بنے ہوئے تھے مگر پاکستان دہشت گردی کے
ناسور کو ختم کرنے کے لیے مطلوبہ تمام وسائل استعمال کررہا تھا ۔
پی ایس ایل کی کامیابی کے موقع پر ڈان لیکس کے موجد امن کو اپنی محنتوں کا
ثمر قرار دے رہے تھے میں حیران ہورہا تھا کس طرح خون پر سیاست کی جاتی ہے
گزشتہ دوسال سے اداروں کی توہین کرنے والے آج امن کے نوبیل یافتہ کیسے
ہوگئے ہیں مجھے وہ وقت یاد آرہا تھا جب وطن عزیز میں دھماکوں کی گونج تھی
اور وطن کے امن، تحفظ اور عظمت کے لیے پاک فوج کے جوان اورآفسر اپنا خون
پانی کی طرح بہا رہے تھے ہماری جری افواج نے دہشت گردی کے خلاف بروئے کار
آکر دشمن کے کشتوں کے پشتے لگا دیے دشمن کی جانب سے کی جانب والی تمام
تخریب کاری اورعزائم کو ناکام بنادیا اور ملک کے چپے چپے پر امن کا پرچم
لہرا دیا بلاشبہ عرض پاک کی بہادر اورمحبت وطن عوام پاک فوج کے شانہ بشانہ
کھڑی ہوئی اس ملی اتحاد کا ثمر ہے کہ ملک ترقی وخوشحالی کی نئی شاہراہ پر
گامزن ہوچکا ہے ۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کی کمان سنبھالتے ہوئے اپنے پیش رو کی طرح
نہایت لگن اورمحنت سے کام کیا ہے عرض پاک میں امن و استحکام اسلحہ سے پاک
معاشرہ شدت پسندی کے خاتمے کے ساتھ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کے
حوالے سے جامع پالیسی ترتیب دی ہے پرامن پاکستان کے مقصد کے حصول کے لیے
کیے جانے والے تمام اقدامات جنرل قمر جاوید باجوہ کی ڈکٹرائن کا حصہ ہیں
جنرل باجوہ کی ڈاکٹرائن کا سب سے اہم نقطہ ملک میں آپریشن ردالفساد کا آغاز
تھا اور ساتھ ساتھ پڑوسیوں کے جانب سے دراندازی روکنے کے لیے پاک افغان
بارڈرپر حفاظتی اقدامات جیسے باڑلگانا اور نئی چیک پوسٹوں اورقلعوں کی
تعمیر مزید بین الاقوامی دنیاکو باور کرانا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمہ
اور پرامن افغانستان کا خواہاں ہے ۔موصوف نے ملک میں آئین وقانون کی
بالادستی کو فوقیت دیتے ہوئے 60لاکھ سے زائد غیرتصدیق شدہ سمز کو بند کیا۔
گزشتہ پانچ سالوں میں پاکستان کو خارجہ پالیسی میں ناکامی کا سامنا رہا
بھارتی وزیراعظم نریندرمودی پبلک اورمیڈیا کی سامنے پاکستان کی آزادی
اورخودمختاری کو للکارتا رہا اور پاکستان کو تنہا کرنے کے لیے نت نئے حربے
استعمال کرتا رہا بھارت ہمسایا ممالک کو پاکستان کے خلاف اکساتا رہا گزشتہ
ایک سال کے دوران جنرل قمرجاوید باجوہ کی ڈاکٹرائن کا ہمسایہ ممالک پر مثبت
اثر دیکھنے میں آیاہے وہ افغانستان جو تسلسل سے پاکستان کے خلاف زبانی
کلامی حملے کررہا تھا جنرل قمرجاوید باجوہ کی دانش مندانہ حکمت عمل نے اسے
اپنا بیانیہ بدلنے پر مجبور کردیا ہے سعودی عرب قطر ایران کے گہری دوستی کے
رشتے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات کیے گئے ہیں
اور اپنے دوستوں پر واضح کیاگیا ہے کہ اب پاکستان امریکہ یا کسی اوردوسری
ریاست کے کہنے پر مزید ڈومور نہیں کرسکتا اورنہ ہی کوئی طاقتور ملک کسی رعب
ودبدبہ کے ذریعے پاکستان کو مرعوب کرسکتا ہے اہل علم بخوبی جانتے ہیں کہ
ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان نومور کی نظریہ پر ڈٹ کرکھڑا ہے ۔
باجوہ ڈاکٹرائن نے ہمسایہ ممالک پر واضح کردیا ہے کہ پاکستان امن چاہتا ہے
اگرکسی نے اس امن کی خواہش 1کو کمزوری سمجھا تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے
گاموصوف نے دنیا پر واضح کیا ہے کہ Goodطالبان Badطالبان کے فرسودہ فارمولا
پر موجودہ پاکستان Believeنہیں رکھتا وطن عزیز کے اندر دہشت گردی پھیلانے
والا جہاں جس روپ میں ہوگا اس کا صفایا کیا جائے گاموصوف نے دنیا پر واضح
کیا کہ جہاد ریاست کی ذمہ داری ہے کسی غیرریاستی گروہ ،لشکر یا اتحاد کویہ
حق حاصل نہیں ہے اورنہ ہی یہ حق کسی گروہ کو دیا جاسکتا ہے ہاں البتہ تمام
گروہوں کو سیاسی دھارے میں آنے کا حق حاصل ہے باجوہ ڈاکٹرائن متحارب گروہوں
کو غیر مسلحہ کرکے سیاسی دھارے میں لانے کی بہترین کوشش کی جو کارگر ثابت
ہوئی ہے جس کے اثرات وثمرات آنے والے دنوں میں نظر آئیں گے۔
متحدہ عرب امارات پاکستان کا دوست ملک ہے مگر گزشتہ چندسال سے تعلقات میں
گرم جوشی نہ ہونے کے برابر تھی باجوہ ڈاکٹرائن نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ
تعلقات کوازسرنو بحال کیا جس کاواضح ثبوت اماراتی دستہ کی دفاع پاکستان
پریڈ میں شرکت تھی یاد رہے کہ نوازشریف کے دور حکومت میں ایکسپو 2020میں
متحدہ عرب امارات کی بجائے ترکی کو ووٹ دینے کی وجہ سے تعلقات خراب ہوگئے
تھے اب قطر اور متحدہ عرب امارات ،سعودی عرب اور ایران سب کے ساتھ بہتر
تعلقات بن چکے ہیں دوسری جانب انٹرنیشنل سطح پر باجوہ ڈاکٹرائن پرتجزیے اور
تبصرے ہوئے رہے ہیں برطانوی تھنک ٹینک رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ کا
کہنا ہے کہ امریکا پاکستان کو وہی دھمکیاں دے رہا ہے جو جارج بش کے زمانے
میں دی گئی تھیں لیکن اب پاک فوج کے پیچھے باجوہ ڈاکٹرائن کی سوچ ہے جس میں
واضح کردیا گیاہے کہ پاک فوج جو کچھ کرچکی ہے اس سے زیادہ اب کچھ نہیں کرے
گی بلکہ اب دنیا کو مزید اقدامات کرنا چاہئیں اب پاکستان کو اپنی سرحدوں کا
دفاع کرنا ہے سابق امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ افغانستان
مسئلے کی ذمہ داری صرف پاکستان پر ڈالنا درست نہیں پاکستان نے افغانستان کے
حوالے سے اپنے تمام وعدے پورے کئے ہیں رائل یونائیٹڈ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق
2018 کے آغاز کے بعد پاکستان کو امریکا کی نہیں بلکہ امریکا کو پاکستان کی
ضرورت ہے، اور امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس کا بیان بھی اس کی نشاندہی کرتا
ہے کہ وہ پاک فو ج کے ساتھ رابطے میں ہیں کیونکہ اس کے بغیر امریکی فوج
زمین سے گھرے ہوئے افغانستان میں اپنا اسلحہ بھی نہیں پہنچا سکتی ایک
امریکی جریدے کے مطابق امریکہ پاکستان کی نیٹو رکنیت معطل کرنے کے ساتھ
ساتھ کچھ شخصیات پر سفری پابندی عائد کرسکتا ہے نیز کچھ اقتصادی پاپندیا ں
لگانے کی بھی ارادہ رکھتا ہے ۔مگرامریکی تھنک ٹینک کو معلوم ہونا چاہیے کہ
اب امریکہ جوچاہے جتن کرے پاکستان نومور کی پالیسی پرڈٹا رہے گا سیاسی
وعسکری قیادت اس عزم پر اتفاق رکھتی ہے ۔آئندہ کالم میں جنرل قمرباجوہ کی
صحافیوں سے ملاقات کے دوران ہونے والی گفتگوکا تجزیہ پیش کرنے کی کوشش کی
جائے گی ۔۔۔جاری ہے۔ |