دودھ کے جلے

اتنی بار دھوکہ ملا ہے کہ قوم کے لیے اعتبار کرنا مشکل ہوچکا۔سیاست دانوں کے دھوکے۔فوجی حکمرانوں کے لمبے اور مکاری پر مبنی ا دوار۔منصفوں کی طر ف سے دکھو ں پر مرہم رکھنے کی بجائے چسکے بازیاں اور سرکاری ملازمین کی خدمت کے نام پر کی جانے والی حاکمیت۔ہر کسی نے مایوس کیا۔کبھی نام تو جمہوریت کا لیا گیامگر ووٹ پالینے کے بعدہاتھ پاؤں باندھ کرکسی فوجی حکمران کے آگے ڈالا گیا۔کبھی مذہب کے نام پرسیاسی سودا بیچا گیا۔اعتبار کیا بھی جائے تو کس پر۔دودھ کی جلی عوام پر وعدے پر لمبا انظار کرتا مشکل ہورہا ہے۔ اس کو بالاخر یہی کہنا پرا کہ برااکیا جو تیرے وعدے پہ اعتبار کیا۔چیئرمین نیب کے جو نئے عزائم سامنے آئے ہیں۔ان پر اگر قوم کوجلدی اعتبار نہیں آرہا تو اس کی وجہ نیب سمیت دیگر اداروں کی طرف سے ماضی میں کی جانے والی بے شما روعدہ خلافیاں ہیں۔اب ادارے کوئی منصوبہ متعارف کرواتے ہیں تو جلد یقین کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ نیب کی طرف سے کہا گیاہے کہ اصل احتساب شروع ہوچکا ہے۔ماضی میں احتساب کے نام پر ڈرامے ہوتے رہے۔اب حقیقی احتساب ہوگا۔بڑے مگرمچھوں پر ہاتھ ڈالا جائے گا۔نیب نے اعلامیے میں وزن پیداکرنے کے لیے 3سابق جرنیلوں کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ان میں حامد بٹ۔سعیدالظفر او راشرف قاضی شامل ہیں۔ ریلوے گالف کلب لاہورکی غیر قانونی لیز کے معاملے پر ریفرنس دائر کیے گئے۔نیب کی جانب سے میئراسلام آبادکو بھی نوٹس جاری کردیے گئے۔یہ نوٹس انہیں سیٹیزن کلب کو میٹروپولیٹن کلب میں تبدیل کرنے سے متعلق بھجوایا گیا۔نیب کا یہ اعلامیہ زبردست ہے۔اگر اسے درست اور نیک نیتی پر مبنی مان لیاجائے تو دیر آئید درست آئید کے مصداق اب بھی قوم کو حق سچ کا پتہ چل سکتاہے۔اگر نیب نے اپنے اعلامیے کو حقیقت کا روپ دے دیا تویہ اس کا احسان عظیم ہوگا۔یہ جو چور اور ٹھگ قسم کے لوگ آئے دن نئے نام اور نئے روپ سے قوم سے پارسائی کا دھونگ کرتے رہتے ہیں۔ان سے جان چھوٹ سکتی ہے۔نیب نے اب تک ہونے والی کاروائیوں کو ڈرامہ قراردیا ہے۔او ر آئندہ اس طرح کے ڈرامے نہ ہونے کا عندیہ دیاہے۔اگر نیب نے اپناقول نبھایاتو یقین آئے گا۔ورنہ جتنے دھوکے اب تک نیب سمیت دوسرے اداروں نے دیے ہیں۔قوم کے لیے یقین کرنا مشکل ہوچکا ہے۔

ان دنوں نوازشریف ملک کی تمام تر برائیوں کی جڑ ثابت کرنے کا رجحان پایا جارہاہے۔کیا نیب اس معاملے پر بھی کوئی درست اور حقیقت پر مبنی رویہ اختیار کرے گا۔کیا وہ سابق وزیر اعظم سمیت شریف فیملی کے دیگر ممبر ان کی جانب سے جانبدارانہ او رانتقام پر مبنی کاروائیاں کی جانے کے الزام پر توجہ دے گا۔مان لیجئے اگر نیب دنیا جہان کے معاملے نبٹالیتا ہے مگر شریف فملی کو مطمئن نہیں کرپاتا تو کیا اس کا یہ دعوی کہ ماضی میں جو ڈرامے ہوتے رہے اب نہیں ہونگے سچ مانا جاسکے گا۔ابھی حال ہی میں نیب کی طرف سے شریف فیملی پر حدیبیہ کیس چلانے کی کوشش کی۔اس کوشش کو سپریم کورٹ کی طرف سے بدنیتی پر مبنی قراردیا گیا۔اس کیس کو شریف فیملی پر تلوار لٹکانا قراردیا گیا۔سپریم کورٹ نے نیب کو حدیبیہ ملز کیس پر کاروائی سے روک دیا۔سوال یہ ہے کہ کیا نیب اب اپنا رویہ بدلے گایا اسی طرح کی تلواریں لٹکانے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔نیب کا اعلامیہ اچھا ہے۔مگر کیا بہتر نہ ہوتا کہ گھرسے ابتداء کی جائے۔موجود ہ نیب چیئرمین نیب کی طرف سے ماضی میں کی جانے والی کاروئیوں کو ڈرامہ کہ رہے ہیں۔کیا ان ڈرامہ کرنے والوں کا بھی کچھ حساب ہوگاکہ نیب صرف اوروں کے لیے بنایا گیاہے۔اس کے اپنون کو سات خون معاف ہیں۔کیا جو ڈرامے ہوئے۔ان پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت نہیں۔اگر احتساب غلط ہوا تو اسکا مطلب یہی ہے کہ گنہگارلوگوں کو چھوڑدیا گیا۔اور بے گناہوں کو سزادی گئی۔نیب کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اب حقیقی احتساب ہوگا۔مگر اس اعلامیے پر یقین کون کرے گا۔اگر نیب کے رویے میں عملا ً کوئی بڑا فرق نہ آیا تو اس اعلامیے کو کسی نئے جھوٹ سے زیادہ کچھ نام نہ ملے گا۔یہ اعلامہ تبھی سچاہوگا۔جب اس کے جاری معاملات میں غیرجانبدارانہ اور مساوی رویہ محسوس کیا گیا۔جب یہ سمجھا گیاکہ نیب نے ماضی میں کی گئی بعض غلطیوں کو سدھارنے کا کوئی نظر ثانی منصوبہ شروع کیا۔جب اس نے اپنے اندرسے اس کرپٹ اور بے ایمان کالی بھیڑوں پر ہاتھ ڈالا جو نیب کو سے نو ٹو کرپشن کے نام پر حصہ دو کرپشن کرو کا محکمہ بنارہے ہیں۔نیب کا نیا اعلامیہ فی الحال الفاظ کی خوشننما ترتیب سے بڑھ کرکچھ نہیں۔دودھ کی جلی عوام کے لیے اس اعلامیے پر فوری یقین کرلینا آسان نہ ہوگا۔

Amjad Siddique
About the Author: Amjad Siddique Read More Articles by Amjad Siddique: 222 Articles with 123895 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.