انسان سکون کی تلاش میں رہتا ہے اور مزید اپنے آپ کو بے
سکون کر رہا ہے جس کی وجہ تلاش کی سمت کا درست نہ ہونا ہے سکون کیا ہے اس
بارے میں اکثر تلاش رہی اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ٹھیراؤ میں نہ ہو سکون اور
جنون میں پاؤ سکون اصل میں یہ تو ایک کیفیت ہے دل کی اور یہ متضاد صورتوں
میں بھی ممکن ہے -
آیک صاحبِ علم کے الفاظ سے مجھ پر کُھلا کہ سکون اور اطمئنان دو الگ الگ
کیفیت کے نام ہیں اس سے پہلے میں دونوں کو ایک چیز کے دو نام سمجھتا تھا
فرمایا کہ "سکونِ قلب " خدا کے ذکر سے اور اس کے خاص کرم اور فضل سے حاصل
ہوتا ہے اور "اطمئنانِ قلب " دنیاوی ترقی اور مادّی وسائل سے حاصل کردہ
تسکین اور خلق میں باعزت طریقہ سے زندگی گزارنے سے حاصل ہو سکتا ہے۔
دین اور دنیا میں توازن برقرار رکھتے ہوۓ ایک درمیانی خوبصورت راہ کا
انتخاب اور جسم کی ضروریات کے ساتھ روح کی اہمیت کا احساس باعث اطمنان قلب
ہوتا ہے اپنی زمہ داریوں اور کاموں کو بخوبی انجام دینا بھی باعثِ تقویت
اور اطمنان ہوتا ہے -
عورت اور مرد کے درمیان قربت اور محبت سے جو طمانیت حاصل ہوتی ہے اس کو کیا
نام دیں اور کبھی کبھی اس تعلق میں شروعات اطمئنان اور انجام بے چینی اور
اس کے علاوہ کسی بھی قسم کی ندامت کے آنسوؤں کے بعد جو ایک ہلکا پن محسوس
ہوتا ہے اس کو کیا نام دیں -
یہ کچھ سوالات زہن میں آۓ جن کے جوابات کی تلاش سے پہلے یہ خیال بھی آیا کہ
سکون اور اطمئنان اور بے چینی کی زیلی شاخیں بھی کہا جاسکتا ہے لیکن جو بات
پورے یقین کے ساتھ کہی جا سکتی ہے وہ یہ ہے -
بے شک خدا کی یاد سے دل آرام پاتے ہیں |