تحریک آزادی کشمیر کا عروج

مقبوضہ جموں کشمیر۔۔۔ جسے جنت ارضی کہا جاتا ہے۔ ظالم ہندی فوج کے ظلم و ستم کی وجہ سے جہنم بنا دیا گیا ہے۔ گزشتہ روز شوپیاں اور اسلام آباد میں ہونے والے بھارت مخالف مظاہروں میں انڈین فوج نے پیلٹ گن اور کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کر کے 20 نوجوانوں کو شہید جبکہ 100 سے زائد کو زخمی کر دیا۔ یہ ایک واقعہ نہیں بلکہ روزانہ کی بنیاد پر نہتے کشمیریوں پر ظلم کی داستان رقم کرتی ہندی فوج نے کشمیریوں کا جینا دو بھر کر رکھا ہے۔ مقبوضہ جموں کشمیر کی آباد ی 80 لاکھ جبکہ اس علاقے میں انڈین آرمی نے ساڑھے آٹھ لاکھ فوج تعینات کر رکھی ہے جو کہ روزانہ کی بنیاد پر ان کشمیریوں کوبے دردی سے شہید کرنے کو اپنا فریضہ اول سمجھتی ہے۔ آئے روز کشمیریوں کے گھروں کی تلاشی کا بہانہ بنا کر گھروں کو جلا دیا جاتا ہے اور جعلی مقابلوں میں کشمیریوں کو شہید کر دیا جاتا ہے۔ آخرکب تک کشمیری ظلم کی چکی میں پستے رہیں گے۔۔۔؟ کب تک یہ ظلم یونہی ہوتا رہے گا۔۔۔؟ کب تک کشمیری ماں اپنے بچوں کے لاشے اٹھاتے رہیں گی۔۔۔؟ کب تک لاشوں کی پامالی ہوتی رہے گی۔۔۔؟ کب تک دنیا کے امن کے ذمہ دار سوتے رہے ہیں گے۔۔۔؟ کب تک جنازوں پر فائرنگ ہوتی رہے گی۔۔۔؟ کب تک ننھے پھول جیسے بچوں کو اندھا کیا جا تا رہے گا۔۔۔؟ کب تک عالم اسلام کی طرف سے کھوکھلے بیان جاتے رہیں گے۔۔۔؟ یہ وہ سوال ہیں جن کے جواب کے لیے آج کشمیری منتظر ہیں۔ ایسے ہتھیارجن کو اقوام متحدہ کی طرف سے استعمال کرنے پہ پابندی ہے، انڈین آرمی نہتے کشمیریوں پر استعمال کر رہا ہے۔ پیلٹ گن کے ذریعے جنگلی جانوروں کو قابو کیا جاتا تھا، لیکن آج کشمیر کے بچوں کی آنکھوں کو اس کے ذریعے اندھا کیا جا رہا ہے، تا کہ وہ آزادی کا خواب پورا ہوتا نہ دیکھ سکیں۔ آج کشمیریوں پر اس قدر ظلم و ستم کہ جس کی تاریخ میں مثال ملنا مشکل ہے۔ کشمیر میں شہداء کے جنازوں میں لہراتے سبز ہلالی پرچم اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیری پاکستان سے ملنا چاہتے ہیں۔ پاکستان سے محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے۔ شہدا کو پاکستان کے پرچم میں لپیٹ کر دفن کی جاتا ہے اورجنازوں کے ہجوم سے یکبارگی یہ آوازیں گونجتی ہیں کہ ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘، ’’پاکستان سے رشتہ کیا؟۔۔۔ لا الہ الہ اﷲ‘‘۔ گزشتہ روز کشمیر میں ہونے والے آپریشن اور کشمیریوں کی شہادتوں کے بعد حریت کانفرنس نے دو روزہ احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ پچھلے تین روز سے مسلسل مظاہرہ جاری ہیں اور کشمیری کرفیو توڑ کر شہداء کے جنازوں میں شریک ہو رہے ہیں اور انڈین فوج کی گولیوں کا مقابلہ پتھروں سے کر رہے ہیں۔ نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کا قصور یہ ہے کہ وہ آزادی چاہتے ہیں۔ مسلمان ہونے کے ناطے پاکستان سے ملنا چاہتے ہیں اور استحکام پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں۔ کشمیر کو لہو لہو کر دیا گیا۔ انسانی حقوق کی پامالی کی تمام حدیں پار کر دی گئیں لیکن ایسے میں حکومت پاکستان کی مجرمانہ خاموشی بدستور جاری ہے۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے بقول ’’کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے‘‘ لیکن حکومت پاکستان نے اپنی شہہ رگ کو بچانے کے لیے کیا کیا ہے۔۔۔؟ گزشتہ تین دنوں سے مقبوضہ جموں کشمیر میں تعلیمی ادارے بند، ذرائع آمدو رفت، انٹرنیٹ سروس، مارکیٹیں، دکانیں اور سارا نظام زندگی بالکل معطل ہے۔ کشمیری حریت رہنماؤں نے حکومت پاکستان سے ہمیشہ کی طرح درخواست کی ہے کہ عالم اسلام کو بیدار کیا جائے اور اس مسئلے کو اقوام متحدہ کے سامنے پیش کیا جائے کہ دنیا میں جانوروں کے بھی حقوق ہیں۔ لیکن کشمیر میں انسانوں کے حقوق کو پامال کیا جارہا ہے، لہٰذا اقوام متحدہ اس مسئلے پر نوٹس لے، کشمیریوں کو حق کودارادیت دلوانے کے لیے اقدامات کرے۔ ستر سال گزرنے کے بعد بھی بھارتی درندہ صفت فوج، کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے سے گریزاں ہے۔ ایمنسٹی کی رپورٹ کے مطابق پچھلے 29 برس میں94922 کشمیریوں کو بے دردی سے شہید کیا گیا۔ 7 ہزار سے زائد گمنام قبروں کا انکشاف ہوا اور ایک لاکھ43 ہزار افراد جیلوں میں ہیں۔ اب تک مساجد اور ہزاروں گھروں کو مسمار کیا گیا۔ سینکڑوں بستیوں کو جلا کر راکھ کر دیا گیا۔ لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ تحریک آزادی کشمیر اپنے عروج پر ہے اور عالم اسلام کو چاہیے کہ آزادی کشمیر میں اپنا کردار ادا کرے۔ کشمیری تو مسلسل پاکستان کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں، پاکستان بھی اپنی شہہ رگ کو ہندو کے قبضے سے آزادی دلوائے۔ ہندوستان نے ہمیشہ مسلمانوں کے ساتھ زیادتی کی۔ وہ مسلمان ہندوستان کے گجرات، امرتسر، مناوادر، جونا گڑھ کا رہائشی ہو یا مقبوضہ کشمیر کا۔ آئے روز پاکستان کے بارڈر پر بلا اشتعال فائرنگ کرنا، انڈین آرمی کا معمول ہے۔ کشمیر میں آج گجرات کی تاریخ دہرائی جا رہی ہے اور کشمیر کمیٹی خواب غفلت میں سورہی ہے۔ حکومت پاکستان کا یہ حق بنتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو دنیا کے سامنے رکھے اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھنا چاہیے جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو جا تا۔ کشمیری یہ بات ثابت کر رہے ہیں کہ پیلٹ گن اور کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کر کے حق خودارادیت کو دبایا نہیں جا سکتا اور یہ جنگ اس وقت تک جاری ہے گی جب تک کشمیر آزاد نہیں ہو جاتا۔

Abdul Hameed Sadiq
About the Author: Abdul Hameed Sadiq Read More Articles by Abdul Hameed Sadiq: 8 Articles with 7608 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.