ہمارے ملک کی موجودہ صورت حال یہ ہے کہ بجلی پیدا کرنے
کیلئے بہت سے منصوبوں پر کام جاری ہے ۔ اور بہت سے منصوبے اپنے آخری مراحل
میں ہیں ۔ سوال یہ پید ا ہوتا ہے کہ بجلی پیدا کرنے کے جو منصوبے مکمل ہو
چکے ہیں ان کی پیدا کردہ بجلی کہاں جا رہی ہے۔ جو حکمرانوں کو اپنی تقریروں
کو کامیاب کرنے میں مدد تو دے رہی مگر عوام کو اس کا فائدہ کیوں نہیں مل
رہا ہے۔حالات ایسے پیدا ہو گئے ہیں ہر فرد پریشان ہے ۔بجلی اور گیس کی
لوڈشیڈنگ، بے روزگاری اور بڑھتی ہوئی مہنگائی سے۔
جیسے ہی اپریل کا مہینہ شروع ہوا سورج نے اپنا آپ دیکھایاحکمرانوں کی
پالیسیاں اور ان کے چھوٹے وعدوں کا پول کھل کر عوام کے سامنے آگیا۔ اور پھر
سے عوام کو ہر گھنٹے بعد ایک گھنٹے کی بجلی بندش کا سامنہ کرناپڑ رہا ہے جو
کہ سرا سر عوام کے ساتھ کھلی زیادتی ہے ۔ حکمران اپنی تقریوں میں خوب عوام
کی داد وصول کر رہے ہیں ۔اور خوب دوسری سیاسی پارٹیوں پر کیچڑ اچھال رہے
ہیں کہ ہم نے یہ کر دیا وہ کر دیا۔ لگتا ہے بجلی صرف حکمرانوں کی تقریروں
میں ہی مل رہی ہے ۔ عوام تو دن رات چیخ چیخ کر اور سسک سسک کر مر رہی ہے۔
بجلی کی لوڈشیڈنگ میں اس قدر اضافہ کر دیا گیا کہ جیسے ملک میں بجلی موجودہ
ہی نہیں ۔12گھنٹے کیطویل لوڈشیڈنگ عوام کو مرنے پر مجبور کر رہی ہے۔ ابھی
تو اپریل آیا ہے آگے جون جولائی اگست تک ہمارے ساتھ کیا ہو گا ۔سوال یہ
پیدا ہوتا ہے کہ آخر اس عوام کا قصور کیا ہے ۔ جو اس کو اتنی گڑی سزا مل
رہی ہے۔ بڑے بڑے محلوں میں بسنے والے حکمرانوں باہر آ کر دیکھو عوام کس طرح
مر رہی ہے ۔ایک رات ان کے ساتھ مچھر اورگرمی میں گزار کر دیکھو آپ کو پتہ
چلے کہ عوام کے ساتھ ہم کس حد تک ظلم کر رہے ہیں ۔ یہ عوام آپ کو کبھی معاف
نہیں کرے گی ۔ آپ جانتے ہیں کہ آپ جیسا سلوک عوام کے ساتھ کر رہے ہیں اسی
طرح کا سلوک آپ کے ساتھ بہت جلد ہونے والا ہے۔
حکمران اس وقت تک اچھے ثابت نہیں ہو سکتے جب تک وہ عوام کو ان کی ضروریات
زندگی کی وہ تمام سہولیات جو ان کے بہتر مستقبل کے لئے ہوں وہ ان کو نہ دے
سکیں ۔ اور جب تک وہ عوام کو تمام تر سہولیات میسر نہیں کرتے وہ عوام میں
اپنا مقام پیدا نہیں کر سکے ۔ ہمارے ملک کی سب سے بڑی خراب یہی ہے کہ ہمارے
حکمران عوام کے ساتھ جو وعدہ کرتے ہیں وہ بروقت پور ے نہیں ہوتے اور اگر ان
کی کوئی پیشرفت ہوتی بھی ہے تو اس پر بھی سالوں لگتے ہیں۔جب بھی الیکشن آتے
ہیں ہمارے سیاستدان عوام کو خوب بیوقوف بناتے ہیں اور وہ وہ وعدے کرتے ہیں
جو انہیں رات کو خوابوں میں آتے ہیں ۔اور صبح ہوتے ہی عوام میں پانی کی طرح
بہا دیتے ہیں ۔ اور ہماری عوام اس قدربے حس ہو چکی ہے کہ ان کو ان کے
کرتوتوں کا پتہ بھی ہوتا ہے پھر بھی ان کی باتوں میں آجاتے ہیں ۔اور پھر
پانچ سال تک ان کا رونا روتے رہتے ہیں۔ پھر کہتے ہیں حکمران اچھے نہیں
بھائی ہم کیوں ان کی باتوں میں آتے ہیں اور بعدمیں پشتاتے ہیں۔ عوام کو
بھول کر اپنے بنک بیلنس میں اضافہ کرنے والوں اﷲ کے عذاب سے ڈروں ۔ اﷲ کی
لاٹھی بے آواز ہے اور اگر عوام کو ان کے حقوق نہیں دے سکتے ہوتوکیوں ان کے
ساتھ جھوٹ بولتے ہو ۔ اس ملک کے بارے میں سوچو جس کو آپ کوکھلا کیے جا رہے
ہو۔ ملک کے نوجوان نسل کے بارے میں سوچو، جو اپنا پیپر بھی اچھی طرح نہیں
دے پا رہے۔ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ان کی پڑھائی کا بہت ضیاع ہو رہا ہے۔
سڑکیں اور یےلو ٹرین،میڑوبس جسے منصوبوں سے ملک چل تو سکتا ہے مگر ترقی
نہیں کرسکتا ۔ ملک اسوقت ہی ترقی کرتا ہے جب عوام خوش حال ہو ،ان کو کوئی
پریشانی نہ ہو ۔ وہ آزاد ہوں اور ان کوکوئی دہشت گردی کا خوب نہ ہو ۔ اگر
آپ ملک کی ترقی دیکھنا چاہتے ہیں تو ملک کے اندر توانائی کو پورا کرنے کے
مزید منصوبے لگا ئیں جس سے ملک روشن ہو سکے ۔ ملک کی عوام روشن ہو سکے یہ
نہیں کہ وہ زندگی بلک بلک کر گزاریں اور آپ محلوں میں سکون کے ساتھ رامزے
کریں۔
بجلی کا دارومدار ملک کی 70%ترقی پر ہے ۔ اگر بجلی نہ ہو گی تو ملک کیسے
چلے گا ۔ کاروبار مکمل طور تباہ ہو چکے ہیں بجلی اور گیس نہ ہونے کی وجہ سے
ہمارے ملک سے بہت سے سرمایہ کار دوسرے ملکوں میں چلے گے ہیں ہمارے ملک میں
کوئی بھی سرمایہ لگانے کو تیار نہیں ۔کیا ہم اسکو اپنی کامیابی سمجھتے ہیں
نہیں بلکہ اس میں ہماری بہت بڑی ناکامی ہے ۔ اگر موجودہ حکومت توانائی کے
منصوبوں کو کامیاب نہ کر سکی تو ا س کا حال آئندہ الیکشن میں پیپلز پارٹی
سے بھی بد تر ہو گا۔ نہ تو یہ حکمران بجلی پوری کر رہے ہیں اور نہ ہی گیس
پوری ہو رہی ہے۔ سارے کے سارے مسائل صرف عوام کے لئے ہی کیوں ہیں ۔ عوام کب
تک بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کا عذاب برداشت کرتی رہے گی ۔ |