آزاد جموں وکشمیر میں قائم ن لیگ کی حکومت جولائی میں
اپنی مدت کے دو سال مکمل کرتے ہوئے دوسری سالگرہ منائے گی اور سالگرہ کیلئے
ایسی فضاءدرکار ہوتی ہے جس میں سب خوش ہوں تو لطف دوبالا ہو جاتا ہے مگر
سیاست کا کھیل اور پھر حکمرانی ایسے پیمانے ہیں جن کا دور تسلسل سے برقرار
رکھنا ناگزیز ہوتا ہے ‘ ساقی کی سب پر نظر ہو سب کی ساقی پر نظر ہونا ضروری
نہیں ہوتا ہے ساقی وہی مانا جاتا ہے جو سب کو ساتھ لے کر چلے تاکہ محفلیں
جمتی رہیں ‘ رونقیں لگی رہیں اور اس بہانے سب کے ساتھ رابطے چلتے ہوئے گلے
شکوے ناراضی اور لڑائیوں کے اظہار و توجہ سے اثرات ساتھ ساتھ ختم ہوتے رہیں
اس کے لیے کپتان کا کمال ہوتا ہے وہ سب کو ساتھ لے کر کھیل کھیلے تو سب
کھلاڑی کامیابیوں میں اپنے کردار کا اظہار کرتے ہوئے ناز وفخر کے ساتھ مزید
محنت و جستجو جذبے سے سرشار رہتے ہیں اور سارا کریڈٹ کپتان کو جاتا ہے ‘
شائقین بھی فرط مسرت سے ہلہ گلہ کرتے خوشی محسوس کرتے ہیں مگر سارے اچھے
کاموں کے باوجود سب کو فاصلے پر رکھتے ہوئے اکیلے ہی سکرین پر نظر آنے کا
سلسلہ دوریاں پیدا کرتے ہوئے اعتماد ‘ محبت کے احساسات کو گھائل کر کے رکھ
دیتا ہے ‘ یہی صورتحال آزادکشمیر کے ایوان اقتدار میں گزشتہ پونے دو سال سے
چلی آ رہی ہے جس کے باعث لیگی پارلیمانی پارٹی سے لے کر جماعتی تنظیموں اور
کارکنان سے لے کر خیر خواہوں کے انداز و طبیعت بھی بے جان چلتے ہوئے پانی
کی صورت اختیار کر چکے ہیں حتیٰ کہ کابینہ کے ارکان بھی ڈم لائٹ بلبوں کی
طرح ہو گئے تو پھر جو چاہے مرضی کرتے رہیں جنگل میں مور ناچا کس نے دیکھا
خود چھوٹے چھوٹے سے غیر متعلقہ کاموں اور اداروں کے افراد کے انتخاب میں
کود کر جو چاہے مرضی کریں چپڑاسی ‘ کلرک ‘ قلی تک کیلئے فون کریں تو پھر
ایم ایل اے کو عزت دو کا خیال وجود میں آئے گا ‘ پونے دو سال گزرنے کے
باوجود پانچ ججز ہائیکورٹ کا تقرر نہ ہو ‘ بلدیاتی انتخابات سوالیہ نشان
بنے ہوں یا پھر مظفر آباد کے پانی ‘ سیوریج اور ماحولیاتی مستقبل کا اتہ
پتہ ہی نہ ہو تودِل دھک دھک کرے گا ‘ آپ کے ایوان اقتدار میں داخلے کیلئے
بھی (این ٹی ایس) کا گھن چکر ہو ‘ چھاﺅنی کا ماحول ہو تو پابندیاں جتنی
مرضی لگائیں کوئی آنے کا سوچے گا تو پابندی رنگ دکھائے گی ‘ اتنا کچھ ہونے
کے باوجود یہ غنیمت ہے تاحال سرکار کو خطرہ ہے نہ کسی کو غرض ہے جو مرضی
ہوتا رہے مگر اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے آپ پہرے بٹھائیں ‘ تڑیاں لگائیں
اور برداشت کرنے والے اُف بھی نہ کریں ‘ آپ اپنے لیے جو عزت انداز اور
خیالات چاہتے ہیں دوسروں کیلئے وہی پسند فرمائیں ‘ آپ سرکار کو اسلام آباد
سے کوئی خطرہ ہے نہ اپوزیشن کو جلدی ہے آپ اپنی اداﺅں پر غور فرمائیں ‘ کوﺅں
‘ چیلوں کے غول سے نکل کر حقیقت کی دنیا میں واپس آ جائیں تو آپ کے ساتھ
چلنے والے آپ کے ساتھ چلتے رہیں گے جب تک آپ ساتھ چلائیں گے اور ہیرو بننے
کے چکر میں دروازے بند کیے ‘سہانے سپنے دیکھتے رہے تو اقتدارسے حقیقی معنوں
میں باہر - |