کمیٹی سے جے آئی ٹی تک

یہ جے آئی ٹی اس وقت بکار سرکار مصروف عمل ہے اور ایسا ہونا شروع ہو گیا ہے کہ ایک جے آئی ٹی کے کام کی تصدیق کے لئے ایک اور جے آئی ٹی بنانی پڑ رہی ہے۔ دیکھیں اب اس کے بعد کون سا نام مارکیٹ میں آتا ہے۔

عام آدمی کے مسائل کے حل سے لئے کر عالمی مسائل کے حل تک بہت سے طریقے رائج ہیں۔ اگر مسئلہ کسی گلی محلے کا ہو تو پنچائت اکٹھی کی جاتی ہے اور مسئلے کا حل تلاش کرنے کی اور اسے حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ہمارے پیارے وطن میں بھی مسائل کے حل کے لئے مختلف طریقے رائج رہے ہیں۔ ابتدا میں کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لئے کمیٹی بنائی جاتی تھی۔ پہلے پہل تو لوگوں نے اس کمیٹی پر اعتبار کیا مگر تھوڑےہی عرصہ کے بعد عوام الناس یہ یقین کرنے پر مجبور ہو گئی کہ یہ کمیٹی کام پر مٹی ڈالنے کے لئے بنائی جاتی ہے ۔اس طرح جب کسی معا ملے کی جانچ پڑتال کے لئے کوئی کمیٹی تشکیل دی جاتی تو لوگ جان لیتے اور فوری طور پر اس نتیجہ پر پہنچ جاتے کہ اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔ کافی مدت کے بعد حکومت کو بھی یہ احساس ہو گیا کہ اب کمیٹی بنانے پر لوگ ہنسنے لگتے ہیں تو بابو حضرات نے اس کمیٹی کو کمیشن کا نام دے دیا۔ بہت سارے کمیشن بنائے گئے مگر چونکہ کمیٹی کے متبادل تھے ان سے بھی وہی نتیجہ حاصل کرنا مقصود تھا اس لئے یہ بھی بدنام ہونا شروع ہو گئے۔ کسی کمیشن کی رپورٹ سامنے نہ آ سکی تو کسی کمیشن کو توڑ دینا پڑا کیونکہ یہ درست سمت میں سفر کرنے لگ گیا تھا اور حقائق تک پہنچنے کے قریب پہنچ گیا تھا۔ پھر اس کمیشن کو یوں بدنام کیا گیا کہ مختلف سیاست دانوں کے نام کمیشن کی پرسنٹ پر رکھے جانے لگے۔ کوئی مسٹر ٹین پرسنٹ بنا تو کوئی بیس اور کوئی مسٹر ھنڈرڈ پرسنٹ تک پہنچا دیا گیا۔ جب تفتیشی کمیشن کھانے والے کمیشن میں تبدیل ہو گیا تو کسی نئی اصطلاح کی ضرورت پڑ گئی۔ کمیٹی تو پہلے بدنام تھی اب کمیشن بھی ہو گیا تو بابو حضرات کے عالی دماغ نے ایک نیا نام نکالا جسے جے آئی ٹی کا نام دیا ۔ یہ جے آئی ٹی اس وقت بکار سرکار مصروف عمل ہے اور ایسا ہونا شروع ہو گیا ہے کہ ایک جے آئی ٹی کے کام کی تصدیق کے لئے ایک اور جے آئی ٹی بنانی پڑ رہی ہے۔ دیکھیں اب اس کے بعد کون سا نام مارکیٹ میں آتا ہے۔

akramsaqib
About the Author: akramsaqib Read More Articles by akramsaqib: 76 Articles with 59322 views I am a poet,writer and dramatist. In search of a channel which could bear me... View More