ایم ایم اے کا کوئی مستقبل ہے نہ جماعت اسلامی اسکے احیا کی خواہاں

ایم ایم اے کا کوئی مستقبل ہے نہ جماعت اسلامی اسکے احیا کی خواہاں -

اس حوالے سے جب جماعت اسلامی کے سینئر رہنما امیر العظیم سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ ایم ایم اے کا کوئی مستقبل ہے نہ جماعت اسلامی اسکے احیاء کی خواہاں ہے۔ملک کی موجودہ صورتحال میں جماعت اسلامی یقینی طور پر چاہتی ہے کہ مذہبی جماعتوں کا ایک مضبوط فورم ہو اور امید ہے جماعت اسلامی مذہبی جماعتوں کے اتحاد کے قیام میں جلد کامیاب ہو جائے گی۔ جماعت اسلامی کے رہنما نے کہا کہ مذہبی جماعتوں کا نیا اتحاد موثر سیاسی فورم ہو گا،جس میں مولانا فضل الرحمن سے راستے جدا کرنے والی نمایاں شخصیات اور تحریک انصاف کے عمران خان بھی شامل ہونگے۔اگر مولانا فضل الرحمن کو اپنی غلطی کا احساس ہو جاتا ہے اور وہ فوری طور پر حکمران اتحاد سے باہر نکل آتے ہیں تو شاید انہیں بھی نئے اتحاد میں شامل کر لیا جائے۔

امیرالعظیم نے کہا کہ جماعت اسلامی نے یہ فیصلہ کر رکھا ہے کہ ہم کسی ایسے نئے اتحاد میں ہرگز شامل نہیں ہونگے جس میں موجودہ حکومت کے ساتھ شریک امیداور اور فوائد حاصل کرنے والی کوئی مذہبی یا سیاسی طاقت شامل ہو گی۔اس حوالے سے جے یو آئی (ف) کے سینئر رہنماؤں مولانا فضل الرحمن،حافظ حسین احمد اور مولانا عبدالغفور حیدری سے انکی رائے لینے کی متعدد بار کوشش کی،لیکن ان میں سے کسی کے ساتھ رابطہ ممکن نہ ہو سکا

جنگ نیوز کے مطابق سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان اور ایم ایم اے کے صدر قاضی حسین احمد کا کہنا تھا کہ حکومت میں شامل ہمارے کچھ دوست مجلس عمل کی بحالی میں رکاوٹ ہیں۔ قاضی حسین احمد نے مجلس عمل کی بحالی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا “ کہ مجلس عمل کی بحالی دین دار لوگوں کی خواہش ہے،لیکن حکومت میں شامل ہمارے کچھ دوست اس میں رکاوٹ ہیں،ہمارے کچھ دوست کہتے ہیں کہ حکومت میں اس لئے شامل ہیں کہ ہم مدارس کی حفاظت کر سکیں۔انھوں نے کہا کہ امریکی اشاروں پر کام کرنے والی حکومت میں رہ کر مساجد ومدارس کی حفاظت کی بات سراسر دھوکہ ہے“

اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ جے یو آئی حکومتی اتحاد سے نکل کر ہی متحدہ مجلس عمل میں شامل ہو سکتی ہے۔کراچی میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے قاضی حسین احمد نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن حکومتی اتحاد میں رہتے ہوئے ایم ایم اے کا حصہ بننا چاہتے ہیں،تاہم ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ اس اتحاد سے نکلیں۔انہوں نے کہا کہ عوام امریکی مفادات کے لئے کام کرنے والی حکومت کےخلاف باہر نکلیں،سیکولر اور قادیانیوں کے خلاف وسیع تر اتحاد کی ضرورت ہے،قاضی حسین احمد کا کہنا تھا کہ حکومت میں شامل ہمارے بعض ساتھی غلط فہمی کا شکار ہیں۔

ایک اخباری خبر کے مطابق حکمران اتحاد میں شامل واحد مذہبی جماعت جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمن گروپ) کی مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے احیاء کی کوششیں اپنی موت آپ مر گئی ہیں۔

معلوم ہوا ہے کہ سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد جو ایم ایم اے کے سربراہ تھے اور جنہوں نے مولانا فضل الرحمن کی جانب سے حال ہی میں بلائے گئے ناکام اجلاس میں شرکت بھی کی تھی،وہ مذہبی جماعتوں کے اتحاد کی بحالی کے حق میں نہیں ہیں۔

جماعت اسلامی کے ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ جماعت کے تمام سینئر رہنما اس پر متفق ہیں کہ مذہبی جماعتوں کا ایک مضبوط اور موثر اتحاد ہونا چاہئے۔لیکن ان میں سے کوئی بھی ایم ایم اے کی بحالی کے حق میں نہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جماعت کے رہنما کسی نئے مذہبی اتحاد میں بھی جے یو آئی (ف) کی نمائندگی کے مخالف ہیں۔ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی کے اندر سروے میں بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ جماعت کو کسی دوسری مذہبی جماعت کی حکمرانی اور مالی مفادات کا کسی قیمت پر تحفظ نہیں کرنا چاہئے۔ایم ایم اے کی چھتری تلے جماعت اسلامی کو مذہب کے نام پر استعمال کرنے کی تاریخ دہرائی نہیں جانی چاہئے۔ذرائع نے دعویٰ کیا کہ دیگر مذہبی جماعتوں کا بھی اتحاد میں جے یو آئی (ف) کی شمولیت کے حوالے سے ایسے ہی خیالات ہیں۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 532784 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.