ایک خبر کے مطابق امریکہ 107 پاکستانیوں کو ملک بدر کرنے
کی کوششوں میں مصروف عمل ہے اس کے لئے امریکہ نے پاکستانی حکام سے مذاکرات
مکمل کر لئے ہیں خبر کے مطابق ملک بدر کئے جانے والے پاکستانی کسی نہ کسی
جرم میں مبتلا ہیں مثلاً ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی،جنسی ہراساں
کرنے،منشیات اسمگلنگ،چوری ڈکیتی،دہشت گردی اور امیگریشن قونین کی خلاف
ورزیاں شامل ہیں ان کو بنیاد بنا کر امریکہ پاکستانیوں کو اپنے ملک سے نکال
رہا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا یہ پاکستان کے خلاف کاروائی کا ہی ایک حصہ
ہے یا پھر پاکستان کے علاوہ باقی ممالک کے جرائم پیشہ لوگوں کو بھی ملک بدر
کیا جائے گا فلیکن خبر کے مطابق ان قیدیوں میں پاکستانیوں کے علاوہ کچھ
بھارتی قیدی بھی ہیں پاکستانی قیدیوں کی جو لسٹ تیار کی گئی ہے وہ فروری
1996 سے اب تک 2018تک کی لسٹ ہے اگر تو یہ واقع جرائم پیشہ لوگ ہیں تو
انہیں امریکی قوانین کے مطابق سزا دی جائے نہ کہ ملک بدر ہی کر دیا جائے یہ
ان کے ساتھ یا ان کے خاندان کے ساتھ ناانصافی ہو گی اگر ملک بدر کرنا ہی ہے
تو ڈاکٹر عافیہ صدیقی صاحبہ کو کر دیجئے اس سے آپ کے وقار میں بھی اضافہ ہو
جائے گا لیکن وہ کام آپ کیوں کریں گے جسے پاکستانی پسند کرتے ہوں آپ صرف وہ
کام ہی کریں گے جو پاکستان مخالف ہوں بھارت کے ساتھ دوستیاں بھی اسی پالیسی
کا حصہ ہیں اگر ہمارے حکمران بھی کوشش کریں تو ڈاکٹر عافیہ کا مسئلہ بھی حل
ہو سکتا ہے پتا نہیں آخر امریکہ اس خاتون سے اتنا خائف کیوں ہے کہ اسے
چھوڑنے کو تیار ہی نہیں ایسا نہیں ٹرمپ انتظامیہ صرف پاکستانیوں کا امتحان
لے رہی ہے لیکن ہم بھی اپنے امتحان میں پورے اتریں گے ٹرمپ صاحب جب سے
امریکہ کے صدر بنے ہیں تب سے امریکہ پاکستان کے تعلقات میں خرابیاں اور
دوریاں آنی شروع ہو گئیں تھیں اور اب تک یہ سلسلہ جاری ہے لگتا تو یوں ہی
ہے کہ جب تک ٹرمپ صاحب امریکہ کے صدر ہیں اس وقت تک حالات میں بہتری دکھائی
نہیں دے رہی بہر کوشش ہے کہ دونوں کے تعلقات ایک بار اپنی پہلی سطح پر آ
جائیں لیکن کیا کریں ٹرمپ صاحب کا موڈ ابھی آف ہے امید کرتے ہیں کہ ٹرمپ
صاحب کا موڈ جلد بہتر ہو جائے گا اور تعلقات کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو جائے
گا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ اونٹ کس طرف کروٹ لیتا ہے جو افراد
امریکہ سے بجھوائے جا رہے ہیں ان میں سے ابھی تک پچپن افراد کی شناخت نہیں
ہو سکی ضروری ہے کہ انکی شناخت کو یقینی بنایا جائے پھر ہی انہیں پاکستان
میں داخلے کی اجازت دی جائے ہو سکتا ہے کہ یہ افراد کسی اور ملک سے تعلق
رکھتے ہوں اور اپنے آپ کو پاکستانی کہہ رہے ہوں کیونکہ کئی کیسز میں ایسا
ہو چکا ہے کہ پکڑے جانے والے پہلے پاکستانی اور بعد میں کسی اور ملک کے
شہری نکلے اس لئے ان کی شناخت کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے خبر کے مطابق ان
افراد کو 23 اپریل تک پاکستان بجھوا ئے جانے کا بندوبست کر لیا گیا ہے خبر
کے مطابق اس جہاز میں بھارتی قیدی بھی موجود ہوں گے پہلے انہیں ان کے وطن
اتارا جائے گا اور بعد میں پاکستانیوں کو پاکستانی حکام کے حوالے کیا جائے
گا۔
اگر سابقہ تعلقات بھی ایک نظر ڈالی جائے تو پاکستان امریکہ کے تعلقات اچھے
بھی رہے ہیں حقیقت تو یہ ہے کہ جب تک ہم امریکہ کی ہاں میں ہاں ملاتے رہے
ہم امریکہ کے لئے اچھے تھے لیکن جب سے ہم نے ـ"ڈومور" کا جواب "نومور" میں
دیا ہے تب سے ہم امریکہ کے لئے اچھے دوست نہیں رہے جب تک ہم ان کی من مانی
کرتے رہے ہمیں امداد بھی ملتی رہی اور ہمیں امریکہ میں پذیرائی بھی حاصل
رہی لیکن آج کے حالات اس مختلف ہیں اب ہمیں نہ صرف امریکہ بلکہ چین کی طرف
بھی نظر نہیں رکھنی چاہیئے ہمیں اپنے بل بوتے پر کھڑا ہونے کی عادت ڈالنی
ہو گی کشکول کو توڑنا ہو گا ہمیں اپنی اشیاء کے استعمال پر زور دینا ہو گا
دوسرے ممالک ی طرف دیکھنے کی بجائے ہمیں اپنے نوجوانوں کے لئے روز گار پیدا
کرنا ہو گا اپنے ملک میں انڈسٹریز کا جال بچھانا ہو گا ہمیں بھی اپنی ملک
پاکستان کو دنیا کا نمبر ون ملک بنانا ہو گا ہمیں ہر شعبے میں اپنے آپ پر
انحصار کرنا ہو گا ورنہ ہم کھبی بھی ترقی نہیں کر سکیں گے اور یونہی کھبی
کسی اور کھبی کسی قوم کی غلامی کرتے رہیں گے ہمارے قائد نے ملک اس لئے نہیں
بنایا تھا کہ ہم اپنی قوموں کو گروی رکھ دیں بلکہ یہ ملک اس لئے بنایا تھا
تا کہ ہم پاکستانی ہونے کے ناطے اپنے آپ کو دنیا بھر میں منوا سکیں خدا کرے
کہ وہ دن جلد آئیں جب ہم ترقی کی منزلیں طے کر رہے ہوں اس کے ہمیں اپنے آپ
کو ابھی سے تیار کرنا ہو گا تا کہ ہمرا مستقبل روشن ہو اور ہمارے آنے والی
نسلیں ہمیں بھی مدتوں یاد رکھیں ۔
|