دولت مشترکہ،پاکستان اور بیچارہ کشمیر

کامن ویلتھ کی دستاویزات میں آزاد کشمیر کو پاکستان کے زیر انتظام اورمتنازعہ علاقہ بتایا گیاہے جبکہ اس کے برعکس بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر ،لداخ کو بھارت کا حصہ ظاہر کیا گیا ہے۔برطانیہ کی طرف سے ہی کشمیر کے علاقے اور لوگوں کوپنجاب پر قبضے کے بعد سکھ حکومت کے ایک ہندو ڈوگرہ فوجی افسر کے ہاتھوں بیچا گیا اور اس وقت سے آج تک کشمیر کے اکثریتی مسلمانوں پر ہندوئوں اور بھارت کے مظالم اور قتل و غارت گری کا سلسلہ جاری ہے۔دوسری طرف متنازعہ ریاست کے مسلمانوں کی بھارت سے آزادی کے مطالبے کی جدوجہد بھی سیاسی اور عسکری سطح پر جاری ہے۔اب برطانیہ کے ساتھ بھارت کے تعلقات '' قدرتی اتحادی'' کے طو ر پر قائم ہیں اور برطانیہ کی ہرحکومت مسئلہ کشمیر پر بھارت کی حمایت کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے۔لندن میں برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے بھارت کے خلاف کشمیریوں کے اس مظاہرے اور دولت مشترکہ کانفرنس کے موقع پر لندن کی گاڑیوں پر بھارت مخالف اشتہاری مہم سے بھی بھارت کا انسانیت کش چہرہ بے نقاب ہوا ہے۔انسانی اور شہری آزادیوں کا عالمی سطح پر پرچار کرنے والے ملک برطانیہ کے لئے کشمیریوں کے حق آزادی کے مطالبے اوربھارت کے انسانیت سوز کریہہ کردار کے خلاف آواز وں کو نظر انداز کرنا قطعی غیر مناسب ہے اور اس طرز عمل سے برطانیہ بھارت کی حمایت میں بھارت کی اقلیتوں اور کشمیریوں کے خلاف انسانیت سوز مظالم میں بھی شامل ہو جاتا ہے۔

برطانیہ میں19-20اپریل کو 53ملکوں کی دولت مشترکہ(کامن ویلتھ) کانفرنس منعقد ہوئی۔برطانوی حاکمیت میں رہنے والے ملکوں کی اس تنظیم سے پاکستان نے 1972میں علیحدگی اور1989میں دوبارہ شمولیت اختیارکی۔کامن ویلتھ تنظیم میں پاکستان کی نمائندگی2010سے ڈاکٹر ملیحہ لودھی کر رہی ہیں۔کامن ویلتھ کی25ویں سربراہ کانفرنس میںوزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان کی نمائندگی کی۔لندن پہنچنے پر برطانوی وزیر خارجہ کے خصوصی نمائندے نے ان کا ایئر پورٹ پر استقبال کیا۔اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم اس موقع پر برطانوی حکام اور ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم اور پرنس آف ویلز سے بھی ملاقات کریں گے۔لندن میں پاکستانی سفارتی ذرائع کے مطابق یہ کانفرنس کو اقتصادی امکانات کے حوالے سے پاکستان کے لئے مفید ہے۔برطانوی حکومت کے ایک اعلان کے مطابق اس موقع پربرطانوی فرمز نے پاکستان میں ایک سو ملین پائونڈ سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا لندن میں استقبال برطانوی سیکرٹری خارجہ نے کیا۔ برطانوی حکومت کے اعلان میں بھارت کو برطانیہ کا '' قدرتی اتحادی'' قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس دورے سے دونوں ملکوں کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور ان میں مزید بہتری آئے گی۔برطانوی وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد دونوں ملکوں کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا اور اس موقع پر مختلف سمجھوتوںکے علاوہ میمورنڈم آف انڈر سٹینڈنگ بھی جاری کیا گیا۔اس موقع پر برطانیہ کے منسٹر فار 'آرمڈ فورسز' مارک لانکیسٹل نے ایک بیان میں کہا کہ ' یوکے' اور انڈیا کے درمیان ڈیفنس اور سیکورٹی تعلقات کو مضبوط بنانے کا عمل جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے اور دہشت گردی اور سائبر سیکورٹی کے حوالے سے دونوں ملکوں کے ان شعبوں میں کبھی اتنی قربت نہ تھی جتنی اب ہے۔ڈیفنس اور سیکورٹی دونوں مککوں کے درمیان دوستی کا مرکز ہے جس کے تحت انسداد دہشت گردی ،سائبر خطرات سے نبرد آزما ہونا اور علاقائی سیکورٹی شامل ، ہم دونوں اپنے ملکوں کو محفوظ بنا رہے ہیں۔برطانوی وزیر نے بحر ہند میںبھارت کے ساتھ بحری افواج کا اشتراک بڑہانے سے متعلق بھی بات کی۔انہوں نے کہا کہ یو کے اور انڈیا ہر دوسال کے بعد جنگی حربوں او رجنگی تجاویز کا تبادلہ بھی کرتے ہیں۔

بھارتی مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ چند سالوں سے بالخصوص بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیری مظاہرین کے قتل عام اور انہیں جسمانی طور پر معذوربنانے کی مسلسل کاروائیوں اور جموں میں ایک گوجر بکر وال آٹھ سالہ معصوم بچی آصفہ کو ڈوگرہ ہندوئوں کی طرف سے کئی دن وحشیانہ تشدد ،غیر انسانی سلوک اور بہیمانہ قتل کے واقعہ کی صورتحال میں آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے بھارتی وزیر اعظم کی برطانیہ آمد کے موقع پر18اپریل کو لندن میں مظاہرہ کرنے کی کال دی تھی۔برطانیہ میں مقیم کشمیرکے اکثر حلقوں کی طرف سے اس مظاہرے میں جوش و خروش سے حصہ لیا گیا۔برطانوی پارلیمنٹ کے باہر ویسٹ منسٹر کے سامنے ہونے والے اس مظاہر ے میںبرطانیہ کے مختلف علاقو ں بریڈ فورڈ ،لیڈز، برمنگھم ،مانچسٹر،لندن اور گرد و نواح کے علاقوں میں مقیم افراد نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان،جماعت اسلامی کے رہنماعبدالرشید ترابی اور آزاد کشمیر کے چند وزراء اس مظاہرے کے لئے لندن پہنچے۔ان کے علاوہ مظاہرے میںپی ٹی آئی آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چودھری ،لارڈ نذیر احمد اور مقبوضہ کشمیر و آزاد کشمیر کی چنددیگر شخصیات نے بھی شرکت کی۔اس موقع پر سکھوں کی آزاد خالصتان تحریک ، ناگا لینڈ اور بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مسلسل سلسلے کے خلاف ہندوستان کے افراد نے بھی بھارت کے خلاف مظاہرہ کیا۔

کامن ویلتھ کی دستاویزات میں آزاد کشمیر کو پاکستان کے زیر انتظام اورمتنازعہ علاقہ بتایا گیاہے جبکہ اس کے برعکس بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر ،لداخ کو بھارت کا حصہ ظاہر کیا گیا ہے۔برطانیہ کی طرف سے ہی کشمیر کے علاقے اور لوگوں کوپنجاب پر قبضے کے بعد سکھ حکومت کے ایک ہندو ڈوگرہ فوجی افسر کے ہاتھوں بیچا گیا اور اس وقت سے آج تک کشمیر کے اکثریتی مسلمانوں پر ہندوئوں اور بھارت کے مظالم اور قتل و غارت گری کا سلسلہ جاری ہے۔دوسری طرف متنازعہ ریاست کے مسلمانوں کی بھارت سے آزادی کے مطالبے کی جدوجہد بھی سیاسی اور عسکری سطح پر جاری ہے۔اب برطانیہ کے ساتھ بھارت کے تعلقات '' قدرتی اتحادی'' کے طو ر پر قائم ہیں اور برطانیہ کی ہرحکومت مسئلہ کشمیر پر بھارت کی حمایت کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے۔لندن میں برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے بھارت کے خلاف کشمیریوں کے اس مظاہرے اور دولت مشترکہ کانفرنس کے موقع پر لندن کی گاڑیوں پر بھارت مخالف اشتہاری مہم سے بھی بھارت کا انسانیت کش چہرہ بے نقاب ہوا ہے۔انسانی اور شہری آزادیوں کا عالمی سطح پر پرچار کرنے والے ملک برطانیہ کے لئے کشمیریوں کے حق آزادی کے مطالبے اوربھارت کے انسانیت سوز کریہہ کردار کے خلاف آواز وں کو نظر انداز کرنا قطعی غیر مناسب ہے اور اس طرز عمل سے برطانیہ بھارت کی حمایت میں بھارت کی اقلیتوں اور کشمیریوں کے خلاف انسانیت سوز مظالم میں بھی شامل ہو جاتا ہے۔یہ دیکھا گیا ہے کہ پاکستان میں پارلیمنٹ اور حکومت کے دفاع اور خارجہ امور میں بے اختیار ہونے کے عمومی مضبوط تاثر کی صورتحال میں پاکستان کے سربراہ کو بیرون ملک حکومتوں کی طرف سے زیادہ پزیرائی نہیں ملتی۔

Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 777 Articles with 699512 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More