مسٹر پالتو

میں نے سنا ہے امریکہ میں بہت زیادہ کتے پائے جاتے ہیں کیونکہ وہاں لوگ کتے شوق سے پالتے ہیں۔ کہتے ہیں ان کے تو وائٹ ہاوس میں بھی ایک موٹا سا کتا ہے جسے برگر کھلائے جاتے ہیں۔ اب یہ کتا کس کا پتہ نہیں ، ہوسکتا ہے کتا امریکی صدر کا بھی ہو

اکثر امریکی صدور اپنا کتا اپنے ساتھ وائٹ ہاوس میں رکھتے ہیں۔ بعض کے پاس ایک دو کتے اور کتیا بھی ہوتی تھی۔ اب موجودہ صدر کے پاس کتا ہے۔ یا نہیں لیکن مجھے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ کی بات سمجھ نہیں آ رہی جب انہوں نے بیان دیا تھا کتے کے بھونکنے سے قافلے نہیں رکتے یہ کس کے لیے تھا

دنیا میں کتوں کی کئی اقسام اور نسلییں پائی جاتی ہیں لیکن ہمارے ملک میں نسلی کےعلاوہ مختلف کیٹگری کتے پائے جاتے ہیں پالتو، حفاظتی، آوارہ،سراغ رساں ، یہ کتے اپنی کیٹگری کےمطابق اپنی اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دیتے ہیں

پہلے تذکرہ سراغ کتے کا یہ ذرہ خاض قسم کے ہوتے ہیں جو سونگھنے کی حس کی بجائے سیٹیوں اور اشعاروں پر کام کرتے ہیں۔ یہ کھوج کم اور بوجھ زیادہ بنتے ہیں۔ اکثر قاتل کی نشاندہی کی بجائے مقتول کے گرد گول چکر کھاتے ہیں جن سے ان کی کیٹگری پر شک پڑنے لگتا ہے یہ کہیں یہ ان طرح آوارہ کتے تو نہیں جو آوارہ گرد کہلاتے ہیں۔

اس کے بعد نمبر آتا ہے پالتو کتے کا، پالتو کتے کی دم بہت سپیشل ہوتی ہے جو چوبیس گھنٹے ہلتی رہتی ہے۔ حالانکہ جب بھی ان کو دل میں اچانک خیال آتا ہے کہ یہ پالتو کتے ہیں چاہے یہ نیند میں کیوں نہ پھر بھی دم ہلانا شروع کردیتے ہیں۔ اور اپنے پالتو ہونے کا احساس دلاتے رہتے ہیں۔ کہ جناب ہم ہی تو ہیں آپ کے وفا دار پالتو کتے۔

ویسے تو تقریباً کتے پالنے کا شوق رکھنے والوں کے پاس ایک ہی پالتو کتا ہوتا ہے جبکہ کچھ بڑے لوگوں کے پاس دو دو تین تین بلکہ اس بھی زیادہ کتے بھی ہوتے ہیں۔ اور تو اور ان کی مادہ کتیاں بھی ہوتی ہیں یوں سمجھیں اچھا بھلا انسان اپنے شوق کی وجہ سے ہروقت کتوں کے گھیرے میں رہتا ہے۔میں نے ایک بڑے آدمی کے پاس دوموٹے موٹے سر والے کتے دیکھے ہیں۔ ان کتوں کی عادات سے لگ رہا تھا یہ پہلے آوارہ کتے تھے جب سے اس بڑے آدمی کے پاس پرورش کے لیے آئے ہیں تو ترقی کر کے یہ آوارہ سے پالتو بن گئے ہیں۔ حالانکہ یہی کتے پہلے کسی بڑے آدمی کتے کہلاتے تھے۔ ویسے ایسے آوارہ کتوں کا پتہ نہیں چلتا کب ہڈی کی خاطر چھوڑ کر دوسرے مالک کے پاس چلے جائیں

آوارہ کتوں کے ساتھ آپ واسطہ کہیں بھی پڑ سکتا۔ ایسے کتے بازار چوک چوہارہے گلی محلے سٹرک بس اور ٹرک اڈے، دفتروں کے باہر، ہوٹلوں اور قصائی کے پھٹے کے پاس اور گرمیوں میں برف کے پھٹے کے نیچے سکولوں اور کالجوں کے باہر ہسپتالوں کے اردگرد ، نہر کنارے ، پل اوپر پل نیچے تقریباً ہر آوارہ کتے دستیاب ہوتے ہیں۔ ان میں تمام کتوں والی خاصیت پائی جاتی ہے، لیکن زیادہ تر دم ہلانے کو اپنا کارکردگی سمجھتے ہیں کہ ان کا دم ہلانا کسی بڑے آدمی کو پسند آجائے اور وہ اسے اپنے ساتھ گھر لے جائے۔ جب ایسا بڑا شخص کہیں سے گزرتا ہے تو سب اسے دیکھ کر کہتے ہیں آج تو جناب والا کتے کے ساتھ جارہے ہیں۔ اس کے گھروالے بھی حیران ہوتے ہونگے جاتے وقت تو ان کے ساتھ کتا نہیں تھا پر واپسی پر ہمراہ کتا گھر تشریف لے آئے ہیں۔

کہا جاتا ہے کتا وفا دار جانور ہے ہمیشہ اپنے مالک کے قدموں میں پڑا رہتا ہے۔ دم ہلاتا ہے اور مالک کے حکم کے بغیر لوگوں پر جائز اور نہ جائز بھونکتا رہتا ہے بچارہ کیا کرے کتا جو ہوا۔ اس کی فطرت ہی بھونکنا کاٹنا اور دم ہلانا ہے، بات کتوں کی وفا کی ہو رہی ہے تو لالچی کتے کی کہانی بھی سب نے سن رکھی ہے تو جناب جب کتا ہے ہی لالچی تو لالچی کیسے وفا دار ہو سکتا ہے۔ اس لیے آپ کا کتا آپ کے ساتھ کبھی بھی بے وفائی کر سکتا ہے وہ دوسرے شخض کے پاس جا سکتا ہے جو آپ کا حریف بھی ہو سکتا ہے

کتے کی اس بے وفائی کو دیکھتے ہوئے جاپان لے سائنس دانوں مصنوعی کتا بنا دیا ہے یہ مصنوعی کتا اصلی کتوں کی جگہ لے کر اپنی مصنوعی ہمدری جتائے گا۔ ان مصنوعی کتوں کی خوبی یہ ہے کہ اس میں تمام کتوں والی خوبیاں موجود ہیں نہیں تو ہر خوبی کے لئے الگ کتا رکھنا پڑتا تھا۔ سانئس دانوں نے تو کمال ہی کر دیا ہے ۔مصنوعی کتا ایجاد کرنے والا سائنس دان کتوں میں ماہرت رکھتا ہو گا تو تب جا کر ربورٹ کتا بنانے میں کامیاب ہوا ہے اس ایجاد کے بعد اصلی کتوں کا کیا ہوگا۔ جو ایک کو چھوڑ کر دوسرے کے پاس جاتے رہتے ہیں لگتا ایسے ہے اب ایسے کتوں پر بر وقت آنے والا ہے کیونکہ ہمیشہ ان کتوں پر برا وقت آتا ہے جن کے گلے پیں پٹہ نہیں ہوتا لہذا کتے کے گلے میں پٹہ ڈال کر رکھیں تاکہ یہ آپ کے قدموں میں پڑا رہے

Abdul Jabbar Khan
About the Author: Abdul Jabbar Khan Read More Articles by Abdul Jabbar Khan: 151 Articles with 144685 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.