دوستو مجھ سے ہم کلام رہو۔۔۔۔۔میں محمد نوید مرزا ہوں
نوید مرزا کا نام دور حاضر میں علم و ادب کی ترویج و ترقی میں مثالی کردار
ادا کرنے والوں میں سر فہرست ہے اورآپ گزشتہ تین دہائیوں سے علم و ادب کی
تخلیق میں مصروف عمل ہیں ۔ نوید مرزا نے اپنا ادبی سفر 1990 میں صرف اکیس
برس کی عمر میں ـ"ٹھنڈا سورج" کے نام سے شعری مجموعہ منظر عام پر لاکر شروع
کیا اور ادبی حلقوں میں بھر پور پذیرائی حاصل کی۔ آج نوید مرزا کی شخصیت
ادب کے انسائیکلو پیڈیا کی سی ہے۔انہوں نے کالم نگاری ، شاعری ، ادب اطفال
نیز ہر ایک صنف میں خود کو منوایا ہے۔گزشتہسال ہر دلعزیز شخصیت ابصار عبد
العلی کی زیر صدارت نوید مرزا کی دو کتابوں "رُوبرومحبت ہیـ" اور" شرح شکوہ
و جواب شکوہ ــ"کی تقریب رونمائی ہوئی اور اب اُن کی نئی کتاب" قلندر کی
صدا " منظر عام پر آچکی ہے ۔لاہور پوئٹس سوسائٹی کے صدر جاوید قاسم نے
قلندر کی صدا کو دکھی انسانیت کی پکار کا نام دیا ہے ۔حمد و نعت سے شروع
ہونے والی اس کتاب میں سلام ، غزلیں اور نظمیں شامل ہیں ۔نوید مرزا کا کلام
پڑھنے والے کو سحر میں مبتلا کردیتا ہے اور وہ کلام میں کھو کر رہ جاتا
ہے۔آپ قلم اور اہل قلم سے جنونی حد تک محبت کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ مجھ سے
جیسے عمر ، علم اور تجربے میں کم حیثیت والوں کو بھی خصوصی محبت و شفقت سے
نوازتے ہیں ۔نوید مرزا صاحب کی لازوال و بے مثال محبتوں کی بنا ء پر میں
یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ان سے ایک مرتبہ ملاقات کرلینے والا دوبارہ
جلد ملاقات کی خواہش ضرور رکھتا ہے۔"قلندر کی صدا" نوید مرزا کا پانچواں
مجموعہ ہے اس سے قبل "ٹھنڈا سورج ، چہروں سے بھری آنکھیں ، فرصت کے رات دن
اور روبرو محبت ہے " کے نام سے چار مجموعے منظر عام پر آچکے ہیں جبکہ ان کی
مرتب کردہ اردو کے سوقدیم و جدید شعراء کے کلام پر مبنی کتاب "چاروں طرف
محبت ہے"بھی خوب پذیرائی حاصل کر چکی ہے۔
نثر کے میدان میں بھی نوید مرزا کا اپنا ایک الگ مقام ہے اور ان کا ناول
ـ"زندہ ہیں شاہین" خوب پذیرائی حاصل کر چکا ہے جبکہ بچوں کے لییـ"سُراغ
زندگی" اور "مقدر کا ستارہ" کے ناموں سے کتب تخلیق کر چکے ہیں جن کو اکادمی
ایوارڈز اور نقد انعام ملنے کے ساتھ ساتھ اب تک ان کے پانچ پانچ ایڈیشن
شائع ہو چکے ہیں۔بچوں میں فکر اقبالؒ اجاگر کرنے کے لیے انہوں نے اقبال
کہانی پر مشتمل "لوح و قلم ، استاد کا احترام ، زندہ قوم اور میرا اقبال "
کے ناموں سے نثری مجموعے لکھے ہیں جو اشاعت کے مراحل میں ہیں ۔اس کے ساتھ
ساتھ نوید مرزا کے ـ"غبارے والا اور سرزمین پاک "کے ناموں سے بچوں کے لیے
نظموں کے دو مجموعے بھی منظر عام پر آنے کو تیار ہیں۔نوید مرزا صاحب سال
2018 میں ہی نعتیہ مجموعہ "سعادتیں" بھی شائع کرنے کا ارادہ رکھتے
ہیں۔شاعری اور نثر نگار ی کے علاوہ انہوں نے کچھ عرصہ معروف ادبی جریدے
ماہنامہ ادب لطیف اور سہ ماہی سائنس میگزین کے ایڈیٹر کے طور پر بھی بطریق
احسن فرائض سرانجام دیئے ہیں۔نوید مرزا سادہ طبیعت کے مالک ہیں اور ہر
سینئر و جونیئر سے محبت و الفت کے جذبات سے لبریز ہو کر ملتے ہیں ۔ داد و
تحسین کے حصول سے بالا تر ہو کر دل جمی سے تخلیق علم و ادب میں مصروف نوید
مرزا صاحب کا خوبصورت اور دلنشین کلام ہی ان کی پہچان ہے۔ ان کی حالیہ آنے
والی کتاب "قلندر کی صدا"میں سے نمونہ کلام پیش خدمت ہے۔
یزید وقت کہاں مجھ کو روک سکتا ہے
میں حسینیت کا پرچار کرنے والا ہوں
۔۔۔۔۔۔۔
تعلق اس قدر گہرا خُدا کے ساتھ رکھتا ہوں
میں اپنی ذات کو اُس کی رضا کے ساتھ رکھتا ہوں
۔۔۔۔۔۔۔
اپنے جسموں کو پیڑ بنایا کرتے تھے
دھوپ نگر کے لوگ بھی سایا کرتے تھے
۔۔۔۔۔۔۔
وہ بھی دُکھ میں ضبط سے یاری رکھتا تھا
ہم بھی اپنے زخم چھپایا کرتے تھے
۔۔۔۔۔۔۔
تصویر مجھ سے کوئی بنے یا نہ بن سکے
ان منظروں سے میرا تعلق ضرور ہے
۔۔۔۔۔۔۔
اسی میں جینا ہمارا اسی میں مرنا ہے
جہاں میں کوئی نہیں ہے نظیر مٹی کی
۔۔۔۔۔۔۔
نوید مرزا محبتیں بکھیرنے والی شخصیت ہیں اور وہ ہمیشہ ہر کسی سے مسکرا کر
ہی ملتے ہیں، یوں لگتا ہے جیسے محبت و الفت ان کی رگ رگ میں بسی ہوئی ہے ۔
ان کی نئی آنے والی کتاب" قلندر کی صدا "سے ایک شعر ان کے نام کرنا چاہوں
گا۔
ایک درویش روز آتا ہے
جس کے لب سے خوشی نکلتی ہے |