ہم کتنے خوش نصیب لوگ ہیں ، کیونکہ ہم وہ آخری لوگ ہیں
جنہوں نے مٹی کے بنے گھروں میں بیٹھ کر پریوں کی کہانیاں سنیں ، ہم وہ آخری
لوگ ہیں جنہوں نے بچپن میں محلے کی لکڑی کی بنی چھتوں پہ اپنے دوستوں
کیساتھ روایتی کھیل کھیلے ، ہم وہ آخری لوگ ہیں جنہوں نے لالٹین کی روشنی
میں ناول پڑھے ، جنہوں نے اپنے پیاروں کیلیئے اپنے احساسات کو خط میں لکھ
کر بھیجا ، ہم وہ آخری لوگ ہیں جنہوں نے بیلوں کو ہل چلاتے دیکھا جنہوں نے
کھلیانوں کی رونق دیکھی ، ہم وہ آخری لوگ ہیں جنہوں نے مٹی کے گڑھوں کا
پانی پیا ہم وہ آخری لوگ ہیں جنہوں نے عید کا چاند دیکھ کر تالیاں بجائیں ،
ہمارے جیسا تو کوئ نہیں کیونکہ ہم وہ آخری لوگ ہیں جو سر پہ سرسوں کا تیل
انڈیل اور آنکھوں میں سرمہ لگا کر شادیوں پہ جاتے تھے ، ہم وہ لوگ ہیں جو
پلاسٹک کے جوتے پہن کے گلی ڈنڈا کھیلتے تھے ، اور گلے میں مفلر لٹکا کے خود
کو بابو سمجھتے تھے ، ہم وہ دلفریب لوگ ہیں جنہوں نے شبنم اور ندیم کی
ناکام محبت پہ آنسو بہائے اور جہانگیر خان اور جانشیر خان کو نکمے ترین
انسان سمجھتے رہے ، ہم وہ بہترین لوگ ہیں جنہوں نے تختی لکھنے کی سیاہی
گاڑھی کرنے کیلیئے دوات میں چینی پھینکی ، جنہوں نے سکول کی گھنٹی بجانے کو
اعزاز سمجھا ، ہم وہ خوش نصیب لوگ ہیں جنہوں نے رشتوں کی اصل مٹھاس دیکھی
ہمارے جیسا تو کوئی بھی نہیں ،
|