شادی سے پہلے اچھے شریکِ حیات کی پہچان

شادی زندگی کا سب سے اہم رشتہ ہے۔ یہ رشتہ صرف دو افراد کو نہیں بلکہ دو خاندانوں کو بھی جوڑتا ہے۔ ایک کامیاب ازدواجی زندگی کے لیے ضروری ہے کہ شریکِ حیات کا انتخاب سوچ سمجھ کر کیا جائے۔ اکثر مسائل کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ شادی سے پہلے لڑکے کے مزاج اور رویے پر غور نہیں کیا جاتا۔ اگر چند باتوں پر توجہ دی جائے تو کافی حد تک اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مستقبل کا رشتہ خوشگوار ہوگا یا نہیں۔

سب سے پہلے انسان کے گفتگو کے انداز پر غور کریں۔ جو شخص عام حالات میں نرم لہجے اور عزت کے ساتھ بات کرتا ہے، وہ شادی کے بعد بھی بیوی کو عزت دے گا۔ اس کے برعکس اگر وہ ذرا سی بات پر تلخی یا بے ادبی پر اتر آئے تو یہ خطرے کی علامت ہے۔

دوسری اہم بات اس کا عورت کے بارے میں نظریہ ہے۔ جو لڑکا عورت کو برابر کا شریکِ حیات سمجھتا ہے، وہ ہمیشہ بیوی کی عزت کرے گا۔ لیکن اگر وہ عورت کو محض تابع دار یا جائیداد سمجھے تو آگے چل کر مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

ایک اور پہلو اس کا غصے پر قابو ہے۔ جو شخص چھوٹی بات پر ہاتھ یا زبان چلا دیتا ہے، وہ ازدواجی رشتے میں سکون نہیں دے سکتا۔ اسی طرح اس کا اپنی ماں اور بہنوں کے ساتھ سلوک بھی بہت کچھ واضح کر دیتا ہے۔ جو شخص اپنے گھر کی خواتین کے ساتھ حسنِ سلوک رکھتا ہے، وہ بیوی کو بھی عزت دے گا۔

انسان کے دوست اور ماحول بھی اس کی شخصیت کا آئینہ ہوتے ہیں۔ شریف اور نیک صحبت والا لڑکا عموماً بااخلاق ہوتا ہے۔ اسی طرح دیکھنا چاہیے کہ وہ دوسروں کی رائے اور مشورے کو اہمیت دیتا ہے یا ہمیشہ اپنی بات منوانے پر اصرار کرتا ہے۔ برداشت کرنے والا شوہر ہی بیوی کے ساتھ انصاف کر سکتا ہے۔

آخر میں سب سے بنیادی معیار اس کا دینی اور اخلاقی شعور ہے۔ جو شخص اللہ سے ڈرتا ہو اور اخلاقی اصولوں پر قائم ہو، وہ کبھی بیوی پر ظلم نہیں کرے گا۔

مختصر یہ کہ ایک کامیاب شادی کے لیے ضروری ہے کہ شریکِ حیات کے انتخاب میں صرف ظاہری حیثیت یا دولت نہ دیکھی جائے بلکہ اس کے اخلاق، سوچ اور رویے کو پرکھا جائے۔ جب شریکِ حیات محبت، عزت اور سکون دینے والا ہو تو ازدواجی زندگی بھی حقیقی معنوں میں رحمت اور سکون کا ذریعہ بن جاتی ہے۔ 
محمد شہریار
About the Author: محمد شہریار Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.