محمد نوید مرزا معروف شاعر ہیں اور ہمارے پیارے
دوست ہیں میرا ان سے سلسلہ دوستی کچھ سالوں پر محیط ہے لیکن میں نے جانا کہ
وہ ایک ملنسار اور خوش اخلاق انسان ہیں انھوں نے مجھے اپنی کتاب کی رونمائی
کے لئے دعوت دی جو میں نے قبول کر لی اور اس تقریب میں شامل ہوا جو میرے
لئے ایک اعزاز کی بات تھی محمد نواید مرزا ایک منجھے ہوئے شاعر ہیں ان کی
شاعری کا منفرد انداز اور اسلوب ہر ایک کے دل کو بھاتا ہے یہ ہمیشہ سے ہی
ایک الگ سی شاعری کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس میں کامیاب بھی ہو جاتے ہیں
محمد نوید مرزا ایک درویش صفت انسان ہیں شاید اسی لئے انھوں نے اپنی کتاب
کا نام بھی قلندر کی صدا رکھا ہے اور شاعری کاانداز بھی قلندارانہ ہے ان کی
شاعری میں ہمیں سنجیدگی نظر آتی ہے اور ان کی ہر غزل اور نظم سے ہمیں ایک
سبق حاصل ہوتا ہے محمد نوید مرزا صاحب کے اس سے پہلے بھی چار شعری مجموعے
شائع ہو چکے ہیں یہ ان کا پانچواں شعری مجموعہ ہے میں پوری امید سے کہہ
سکتا ہوں کہ جس طرح ان کے پہلے شعری مجموعوں نے پذیرائی حاصل کی انشا اﷲ
قلندر کی صدا ان سے بھی زیادہ پذیرائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا تما
م لوگ جو شاعری کا ذوق رکھتے ہیں انہیں اس کتاب کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیئے
محمد نوید مرزا نے اپنی شاعری کا آ غاز 1990 سے کیا جب ان کی عمر صرف اکیس
برس تھی ان کا پہلا شعری مجموعہ ـ"ٹھنڈا سورج" منظر عام پر آیا جسے ادبی
حلقوں نے خوب سراہا اور یوں یہ سلسلہ چل پڑا محمد نوید مرزا جتنا اچھا کلام
کہتے ہیں اتنا ہی اچھا کالم بھی لکھتے ہیں اس کے علاوہ آپ بچوں کے لئے
نظمیں اور نثری کہانیاں بھی لکھتے ہیں جو یقیناً بچوں کی راہنمائی کرتی ہیں
آج کے نفس نفسی کے دور میں ایسی شاعری کرنے ولا واقعی قلندر ہوتا ہے اور یہ
ساری خوبیاں محمد نوید مرزا میں موجود ہیں میری دعا کہ اﷲ تعالیٰ انہیں
مزید کامیابیوں سے سرخ رو کرے تا کہ وہ اپنے نیک مقصد میں کامیاب ہو جائیں
آمین۔اب ذار کتان کی رونمائی کی تفصیل بھی بیان کرتا ہوں 20اپریل 2018 بروز
جمعہ شام 4 بجے الحمرا ادبی بیٹھک میں ہمارے پیارے دوست محمد نوید مرزا کی
کتاب "قلندر کی صدا" کی تقریب رونمائی ہوئی اس کتاب کی تقریب کا انتظام میں
پاکستان رائیٹرز کونسل نے بخوبی انجام دیا اس کے چیئرمین اور میرے قریبی
دوست محمد یسین مرزا ہیں جو خود بھی ادب سے وابسطہ ہیں اور ادبی محفلوں کا
انعقاد کرتے رہتے ہیں ان کی ہر تقریب میں میں مدعو ہوتا ہوں یہ ان کی محبت
ہے بات ہو رہی تھی مرزا نوید صاحب کی کتاب کی سب سے پہلے قران پاک کی تلاوت
کی گئی اس کے بعد نعت شریف پڑھی گئی سٹیج سیکٹری کے فرائض آفتاب ٹی وی کے
اینکر ابھرتے ہوئے نوجوان جناب الطاف احمد نے بخوبی نبھائے جن جن شعرااور
کالم نگاروں نے خطاب کیا ان میں معروف ٹی وی ایکٹر جناب راشد محمود صاحب ،جناب
حسیب پاشا صاحب ،ابصار عبدالعلی صاحب،نجیب احمد صاحب ،ڈاکٹر امجد طفیل
صاحب،غلام حسین ساجد صاحب،سعد اﷲ شاہ صاحب،نعیم مرتضیٰ صاحب،مرزا یسین بیگ
صاحب،ملک شہباز صاحب،ظفر اقبال ظفر صاحب،ملک جمیل صاحب،اکبر علی صاحب،عابد
قادری صاحب،مس فلک زاہد صاحبہ،محمد عبدالحق اعوان صاحب،نذر بھٹہ صاحب، حسیب
اعجاز عاشر صاحب، محمد سہیل صاحب اور میں راقم ڈاکٹر چوہدری تنویر سرور
شامل تھے اس کے علاوہ بھی خواتین و حضرات کی کافی تعدا موجود تھی تمام شعرا
اور کالم نگاروں بے ایک ایک کر کے محمد نوید مرزا کی شاعری اور شخصیت پر
روشنی ڈالی یہ تقریب تین گھنٹہ تک چلی لیکن کسی کو تھکاوٹ تک نہیں ہوئی ہر
ایک نے آخر تک اس تقریب کا بھر پور لطف اٹھایا اور آخر میں تمام مہمانوں کو
چائے اور بسکٹ پیش کئے گئے یوں ایک یادگار تقریب کا اختتام ہوا جو یقناً
مدتوں یاد رہے گی ا ٓخر میں کتاب قلندر کی صدا میں سے چند اشعار ا ٓپ کی
ذوق کی نذر :
بندگی تیری ہر دم کروں
ایسا بندہ بنا دے مجھے
آنکھوں میں بسایا ہے مدینہ مرے آقا
اب کھول کے بیٹھا ہوں یہ سینہ مرے آقا
کہتے ہیں وہاں خاک بھی سونے کی طرح ہے
مجھ کو بھی عطا ہو یہ خزینہ مرے آقا
یزید وقت کہاں مجھ روک سکتا ہے
میں حسینیت کا پرچار کرنے والا ہوں
تعلق اس قدر گہرا خدا کے ساتھ رکھتا ہوں
میں اپنی ذات کو اس کی رضا کے ساتھ رکھتا ہوں
اپنے جسموں کو پیڑ بنایا کرتے تھے
دھوپ نگر کے لوگ بھی سایا کرتے تھے
ایک درویش روز آتا ہے
جس کے لب سے خوشی نکلتی ہے
|