راجہ ادت پلا پیڈ کے خاتمے کے ساتھ ہی کشمیر سے خاندان
کارکوٹ بنسی کی حکومت کا 872ء میں خاتمہ ہو گیا۔اس کے بعد خاندان خمار کے
چشم و چراغ اونتی ورما نے اپنے سوتیلے بھائی شیر ورما کی مدد سے سلطنت
کشمیر کا حکمران بنا۔راجہ اونتی ورما عدل و انصاف اور جود و سخا پر یقین
رکھتا تھا۔مساکین اور غرباء میں خزانے تقسیم کیے۔ملکی بد انتظامی کے تدارک
میں مصروف ہوا اور شیر ورما کو اپنا وزیر مقرر کیا۔علم و دانائی کے فروغ کے
لیے اقدامات کیے۔مکتا پید، شیوہ سوامی،آنند درون نے اسی زمانے میں مشہور
تصانیف چھوڑیں۔پنڈت رتناگر نے بھی اسی راجہ کے دور میں کشمیر کی قدیم تاریخ
راج ترنگنی میں تاریخ کشمیر کے تمام واقعات درج کیے جو قابل رشک ہونے کے
ساتھ ساتھ تاریخی اثاثہ بھی ہیں۔علم شیوہ کے موجدوں میں سے ایک موجد کلہٹ
پنڈت نے راجہ اونتی ورما کے دور میں مذاہب دنیا میں انقلاب برپا کرتے ہوئے
شیوۂ فلاسفی کی تصانیف ضبط تحریر کیں۔راجہ اونتی ورما کے دور میں اسے اسے
عالم گزرے جن کی کتابوں میں درج پند و نصائح تہذیب یافتہ اقوام کے لیے قابل
رشک ہوتے ہیں۔
راجہ اونتی ورما کے مشیر شیر ورما نے موضع شیر پورہ،شیر درم
سوامی،چترانماکیشو سوامی شور، اور دیوی دوارہ تعمیر کرواتے ہوئے اس دور کی
حسین یادگاریں چھوڑیں۔راجہ اونتی ورما کے دور سے پہلے ہی بارشوں اور سیلاب
کی وجہ سے کشمیر کا بہت سا حصہ پانی میں ڈوبا ہوا تھا۔باقی ماندہ ملک کی
آبادی ایک شدید زلزلہ کہ وجہ سے تہہ و بالا ہو گئی اور راجہ شدید پریشان
ہوا۔زلزلے کی وجہ سے ایک پہاڑ دریائے جہلم میں گرا اور پانی کی بندرش کی
وجہ سے شہر بھر میں پانی بھر آیا۔قحط برپا ہوا لوگ مرنے لگے، زراعت اور
کاشت کاری تباہ و پرباد ہو گئی۔راجہ اونٹی ورما نے سخت پریشانی کے عالم میں
اس مصیبت سے نمٹنے کے لیے سویہ نامی ایک شخص کو اپنا مشیر مقرر کیا۔ سویہ
نے کمال مہارت سے جگہ جگہ سے نہریں کھودواکر پانی کی نکاسی کے عمل کو یقینی
بناتے ہوئے زراعت اور کاشت کاری کے عمل کو بحال کیا۔ پرنی نہریں مرمت
کروایں۔ پختہ دیواریں لگائیں، گھاٹ تعمیر کروائے۔ جس سے دریائے جہلم کا جوش
ختم ہوا۔ وزیرسویہ نے گاؤں اوچھ کندل،پرگنہ زینہ گیر،سوپور،سویہ کنڈل جیسی
یادگاریں چھوڑیں۔
راجہ اونتی ورما نے شہر اونتی پورہ آباد کیا۔ مندر وزیہ ایشری کی مرمت
کروائی۔منادر ترپری شوری اور کلتا شوری تعمیر کروائے۔رعایا کو ہمیشی سہولت
اور آرام دیتا تھا۔ایک مہلک مرض کی وجہ سے 28سال تک حکومت کرنے کے بعد 900ء
میں تاج و تخت چھوڑ کر مندر ترپری شوری میں جا کر بیٹھ گیا اور وہاں ہی
جہان فانی سے کوچ کر گیا۔
راجہ اونتی ورما کی موت کے بعد اقتدار کے لیے سوکھ ورما نے اپنے بھائی شنکر
ورما کو قتل کرنا چاہا لیکن ناکام ہوا اور 900ء میں شنکر ورما اونتی ورما
کے مشیر خاص شیر ورما کے بیٹے رتنہ درون کی مدد سے کشمیرکا حکمران بنا۔راجہ
شنکر ورما نے حکومت حاصل کرنے کے بعد سوکھ ورما کو اپنا مشیر مقرر کیا۔سوکھ
ورما اپنی حرکا ت سے باز نہ آیا اور تنازعہ کرنے لگا جس پر راجہ شنکر ورما
نے سوکھ ورما کو اپنے عہدے سے معزول کر دیا۔اندرونی خانہ جنگی سے فارغ ہو
کر ملکی حدود میں اضافہ کا خواہشمند ہوا ۔پھکلی، دھمنوڑ،بھمبر،نگر کورٹ،
گجرات، خراساں، ہرات، کابل، بدخشان اور کوہ ہندؤ کش کو فتح کرتے ہوئے گلگت
کے راستے کشمیر میں داخل ہوا۔شہر شنکر(پٹن) کی خونصورت عمارت تعمیر کرنے کا
حکم دیا۔کامیابی کے باعث اس قدر خود سر ہو گیا کہ قمار بازی اور زنا باز ی
کو اپنا شوق بنا لیا۔شہوت پرستی اور قمار بازی اس حد تک تجاوز کر گئی تھیں
کہ حکومتی خزانہ خالی ہو گیا۔محاصل سے حکومتی معاملات ٹھیک کرنے کے بجائے
اپنی ہوس مٹانے کے لیے لوٹ مار کرنے لگا۔ظلم و ستم کا بازار گرم کرتے ہوئے
پرہمنوں کو عطا کردہ ساری جاگیریں واپس حاصل کیں۔اس عمل سے بھی جب شنکر
ورما کی ضرورت پوری نہ ہوئی تو دوسرے مملک کی لوٹ مار کے لیے فوج لے کر نکل
کھڑا ہوا۔دریائے سندھ(اٹک)کے کناروں سے ہوتا ہوا اوڑی پہنچ گیا۔وہاں
بھائیوں کی منافقت کی وجہ سے اس کو مار دیا گیا اور چھ روز تک فتنہ و فساد
کے ڈر سے راجہ شنکر کی لاش کو پوشیدہ رکھا گیا۔دارالسطلنت میں پہنچ کر اس
کی موت کی خبر عام کی گئی۔راجہ کے بیٹے گوپال ورما نے اعزاز سے اپنے باپ کی
لاش کو جلانے کا انتظام کیا۔راجہ شنکر ورما کے ساتھ اس کی دو رانیاں بھی
ستی ہو گئیں تھیں۔ راجہ شنکر ورما نے 919ء تک 18سال 8ماہ تک کشمیر پر حکومت
کرنے کے بعد مارا گیا۔
راجہ شنکر ورما کی وفات کے بعد اسک بیٹا گوپال ورما نے مسند حکومت سنبھالا۔
عدل و انصاف سے حکومت کرنے لگااور تعمیرات میں دلچسپی لینے لگا۔بانڈ پورہ
شہر تعمیر کیا۔گوپال ورما نے کشمیر میں عدل و انصاف کا بول بالا کرنے کے
لیے ہر ممکن کوشش کریں۔اراکین دولت لوٹ مار کے عادی ہو چکے تھے جس کی وجہ
سے گوپال ورما کے خلاف سازشیں شروع ہو گئی۔راجہ کی ماں سوگندا رانی خاوند
کے ساتھ ستی ہونے سے بچ گئی تھی وزیر اور مشیر کے ساتھ مل کر عیاشی کرنے
لگی ۔رانی سوگندا وزہر اور مشیر سے مل کر راجہ گوپال ورما کے خاف سازش کرتی
رہی اور اس کا علم جب راجہ کو ہوا تو اس نے تینوں کو مار ڈالنے کی ٹھان
لی۔لیکن زندگی نے وفا نہ کی اور 2سال اورایک ماہ کے بعد 921ء میں دنیا سے
کوچ کر گیا۔
(جاری ہے)
|