پارلیمنٹ سپریم ہے کے زُعم میں مبتلا نا اہل اور نا عاقبت اندیش سیاستدانوں کا طرزِ عمل

پارلیمنٹ سپریم ہے کے زُعم میں مبتلا
نا اہل اور نا عاقبت اندیش سیاستدانوں کا طرزِ عمل

جب سے شعور سنبھالا یہی سنتے آئے ہیں کہ پاکستان نازک حالات سے دوچار ہے۔ اسکی بڑی وجہ اندورونی اور بیرونی دشمن ہیں۔ بیرونی دشمنوں میں ہمارا ازلی دشمن بھارت اور اسرائیل ہیں جبکہ کچھ اور مما لک بھی بالواسطہ پاکستان سے مخاصمت رکھتے ہیں۔ اندورونی دشمنوں میں اول نمبر پر ملک کے سیاستدان ہیں۔ ماسوائے چند ایک کے باقی سب سیاستدان کم ظرف، اقرباء پرور، رشوت خور، کرپٹ،مفادپرست، کوتاہ اندیش، خود غرض، نمود و نمائش، اقتدار، ہوسِ زر کے رسیا اور ملکی وسائل کے بے دریغ استعمال کے عادی ہیں۔ وفاداریاں اور پارٹیاں بدلنا اِن کے ہاں کوئی عار نہیں۔ ان کی کوشش رہی ہے کہ ان کی زندگی میں ہی ان کی اولاد سیاست کے سارے داؤ پیچ سیکھ کر ان کے جانشین بن جائیں ’’ووٹ کو عزت دو“ کا نعرہ لگانے والے یہ سیاستدان الیکشن سے پہلے جھوٹے وعدے اور پیسہ کے زور پر ووٹ خرید کر پارلیمان تک پہنچ کر اپنا مفاد سب سے پہلے، ملک کا مفاد اس کے بعد والی پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہیں!! سرکاری پالیسیوں کو اپنے مفاد میں استعمال کرنا انِ کی گھٹی میں ہے۔

پُچھلے ستر سالوں کی سیاسی صورتِ حال کچھ اِس طرح ہے:
٭ بابائے قوم قائدِِ اعظم سخت بیمار ہیں، اُن کو لینے کے لئے بھیجی گئی ایمبولینس راستہ میں خراب ہو گئی۔ یہ واقعہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ متعلقہ لوگ کس قدر احسان فراموش، بے حس، نا فرض شناس، لا پرواہ، اور انجام سے غافل تھے۔ کاش ان لوگوں کو یہ احساس ہوتا کہ وہ کس ہستی کیساتھ ایسا سلوک کر رہے تھے!کہیں ایساتو نہیں کہ وہ اس اصول پرست ہستی سے جلد از جلد جان چھڑانا چاہتے تھے!!
٭ آئین پاکستان۶۵۹۱ میں بنا۔ یوں سیاستدانوں نے نہایت قیمتی ۹ سال آئین بنانے میں صرف کردیئے۔ ان کے نزدیک آئین بنانے سے زیادہ ضروری اقتدار پر قبضہ کرنا اور اپنے مالی وسائل میں بے پناہ اضافہ کرنا تھا۔
٭ قیام پاکستان کے بعدسے ۸۵۹۱ تک اقتدار میں آنے کے لئے دوسروں کی ٹانگیں کھینچنے اور جوڑتوڑ میں ماہر پاکستانی سیاستدانوں کی کرتوتوں کو دیکھتے ہوئے بھارتی وزیرِاعظم جو اہر لعل نہرو نے کہا: ” میں اتنی دھوتیاں نہیں بدلتا جتنے پاکستان میں وزیرِ اعظم بدلتے ہیں“۔
٭ عوام کے جذبات کو بڑھکانے اور رائے عامہ کو اپنے حق میں کرنے کے لئے ایک سیاستدان لگا تار رٹ لگاتا رہا ”میں بتاؤں گا کہ تاشقند میں کیا ہوا؟ “ مگر نہ ہی کسی سیاستدان نے اس سے پوچھا اور نہ ہی اُس نے بتایا۔قوم کو کئی سالوں تک ایسے ہی بے وقوف بنایا جاتا رہا۔
٭ جنرل یحییٰ کے لیگل فریم ورک آرڈر کیمطابق 1970 کے الیکشن کے تحت کامیاب اسمبلی نے صرف آئین پاکستان بنانا تھا۔ 120دنوں میں آئین بنانے یا نہ بنانے کی صورت میں اسمبلی نے تحلیل ہو جانا تھا اور پھر نئے الیکشن ہونے تھے۔ نئے الیکشن کے بعد حکومت بننی تھی یاآئین بننا تھا۔ مگر کیا ہوا سب کو معلوم ہے۔
٭ ووٹ کے تقدس اور جمہوریت کا دعویٰ کرنے والے سیاستدانوں سے پوچھا جائے: 1970 کے جنرل الیکشن کے نتیجہ میں سیاستدانوں کو حکومت کی کیوں پڑ گئی؟ تاہم اگر کسی وجہ سے اقتدار سیاستدانوں کو ہی دینا تھا تو ایسی صورت میں ِ حکمرانی کا حق صرف شیخ مجیب الرحمٰن کا بنتا تھا۔ اسے حکومت دینے کی بجائے ذوالفقار بھٹو نے یہ کیوں کہا: ”جو ڈھاکہ جائے گا اس کی ٹانگیں توڑ دی جائیں گی اور پھر یہاں تک بھی کہا گیا: اُدھر تم، اِدھر ہم “۔
٭ جب ملک کی بقا کی جنگ لڑی جا رہی تھی تو کس سیاستدان کو یو این او میں بھیجا گیا؟ اس نے پولینڈ کی قرار داد کو یواین او اسمبلی میں کیوں پھاڑا تھا؟ آخر کیا وجہ تھی کہ زکام جیسی بیماری کا بہانہ بنا کرتین دن تک سلامتی کونسل کی میٹنگ میں شمولیت ہی نہ کی؟ کیا کسی سیاستدان نے اس طرزِ عمل کے خلاف آواز اٹھائی؟
٭ وہ سیاستدان کون تھا جو کبھی سویلین چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر، کبھی صدرِ پاکستان ا ور کبھی وزیرِ اعظم پاکستان بنتا رہا؟ اس طرح ووٹ کو عزت مل رہی تھی؟
٭ وہ کون سیاستدان وزیرِ اعظم تھا جس کے دورِ حکومت میں صدارتی محل کی دیواروں پر لکھا گیا صدرِ پاکستان کو رہا کرو؟
٭ وہ کون سا عوام کے ووٹوں سے منتخب وزیرِ اعظم تھا جس نے مولانا جان محمد عباسی کو گھر سے الیکشن آفس جاتے ہوئے اغوا کرایا تاکہ وہ اپنے حلقہ سے بلا مقابلہ کامیاب ہو جائے؟ کیا اس کی پارٹی کے کسی سیاستدان نے اس طرزِ عمل کے خلاف آواز اُٹھائی تھی؟
٭ وہ کون تھا جس نے ڈاکٹر نذیر (ڈیرہ غازی خان) اور نواب محمد خان (قصور) کو موت کے گھاٹ اتارنے کا حکم دیا؟
٭ وہ کونسا سیاستدان تھا جس نے اپنے دورِ حکومت میں الیکشن میں وسیع پیمانہ پر دھاندلی کی اور اپنے مخالفین کو قتل کروانے، جیلوں میں قید کے دوران بد ترین قسم کا تشدد اور انسانیت سوز، گھٹیا سلوک (جس کو نہ ہی بیان کیا جا سکتا ہے اور تحریر میں لاتے ہوئے قلم بھی شرما جائے) روا رکھنے کا حکم دیا؟ کیا یہ سب کچھ ووٹ کو عزت دو کے زمرہ میں آتا تھا؟
٭ وہ سیاستدان کون تھا جس نے افتخار تاری کو دلائی کیمپ میں کئی ماہ تک بند رکھا اور کسی کو پتہ نہ لگنے دیا؟ سیاستدانوں نے اس کے خلاف کیا کیا تھا؟
وہ کونسا وزیرِ اعظم تھا جس نے اپنے MNAs کو مری اور بھور بن لے جا کر سرکاری خرچہ پر ان کی خوب خاطر تواضع کرکے اُن کے ضمیر خریدنے کی رسم ڈالی؟ اس قبیح حرکت پر پارلیمان نے کیا ایکشن لیا؟ کہاں تھی پارلیمان کی سپرمیسی اور کہاں گیا ووٹ کا تقدس؟
٭ اُس وقت سپریم پارلیمان کہاں تھی جب ایک ممبر قومی اسمبلی کو اسمبلی کی سیڑھیوں پر ٹانگوں سے پکڑ کر گھسیٹا گیا تھا۔ ووٹ کے تقدس کا دعویٰ کرنے والے ان سیاستدانوں نے مل کر اس ظلم کیخلاف کیا کیا تھا؟؟مولانا مفتی محمود مرحوم کے حلقہ کے عوام کے ووٹوں کو کیاعزت دی گئی؟
٭ و ہ کس پارلیمان کا سر براہ تھا جس نے عوام کے ووٹوں سے بنی ہوئی دوصوبائی حکومتوں کو توڑ دیا اور یوں صوبہ بلوچستان میں حالات خراب ہوئے۔پارلیمان میں بیٹھے ہوئے ممبران کو ”ووٹ کا تقدس اور پارلیمنٹ سپریم ہے“ کیوں یاد نہ آیا؟سب نے مل کر اس غیر جمہوری عمل کے خلاف آواز کیوں بلند نہ کی؟
٭ و ہ کونسا وزیرِ اعظم تھاجو چھانگا مانگا کے ریسٹ ہاوس میں اپنے MNAs کے نخرے سرکاری خرچہ پر اُٹھاتا رہا؟اور وہ کون تھے جو اپنا ضمیر بیچتے تھے؟ ذاتی مفادات کو سامنے رکھا گیا۔ انہوں نے پارلیمان کی بے توقیری اور ووٹ کی بے قدری کیوں ہونے دی؟
٭ اسلامی ملک میں جمعتہ المبارک کی چھٹی ختم کرنے کی قرارداد کس پارلیمنٹ نے پاس کی؟ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عوام کے ووٹ کو عزت ملی؟
٭ سود کے خلاف دئیے گئے فیصلہ کے خلاف رٹ کیوں دائر کروائی گئی؟ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کب تک من حیث القوم جنگ جاری رہے گی؟ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی ووٹوں کے ذریعہ معرض وجود میں آئی ہوئی پارلیمان نے ووٹ کو عزت دو کے پیشِ نظر آج تک اس اہم کاروائی کے خلاف کیوں آواز نہیں اٹُھائی؟کیا عوام نے اُن کو اختیاردیا تھا کہ وہ اسلام کے خلاف ہونے والی کاروائیوں پر خاموش رہیں؟
٭ سپریم کورٹ آف پاکستان پر اپنے کارکنان اور سول کپڑوں میں ملبوس کچھ سرکاری ملازمین سے حملہ کرایا گیا کیونکہ یقین ہو گیا تھا کہ چند ساعتوں بعد آنے والا فیصلہ نواز شریف کے خلاف ہوگا۔ چیف جسٹس صاحب کو بھاگ کر اپنی جان بچانی پڑی! اس اہم مسلۂ پر پارلیمان کی مجرمانہ خاموشی کا کیا معنی؟ عوام کے ووٹ سے بننے والے ممبرانِ اسمبلی نے اعلیٰ عدلیہ کے خلاف اس مجرمانہ کاروائی کے بارے حکمرانوں کا احتساب ہوا؟کہاں گیا ووٹ کا تقدس؟
٭ وزیرِ اعظم بینظیر کے عہدِ حکومت میں اُس کا بھائی مرتضٰی بھٹو کراچی میں اہم شاہراہ پر دن دیہاڑے قتل کر دیا جاتاہے۔ بے بس وزیرِ اعظم مرکز اور صوبہ سندھ میں پی پی پی کی حکومت کے باوجود قاتلوں کو کٹہرے میں نہ لا سکی۔ پارلیمنٹ سپریم ہے کے زُعم میں مبتلا پارلیمان نے بھی کوئی آواز نہ اُٹھائی!!
٭ وزیرِ اعظم بینظیر کا قتل ملکی اور سیاسی لحاظ سے ایک بڑا سانحہ تھا۔ مگر افسوس کہ اس کے خاوند آصف علی زرداری عوامی جذبات کا بھرپور فائیدہ اٹھاتے ہوئے صدرِ پاکستان کی کرسی پر تو براجمان ہو گئے مگر بیوی کے قا تل ڈھونڈنے میں انتہائی سرد مہری دکھائی۔ پارلیمنٹ میں پی پی پی نے اکثریت میں ہونے کے باوجود کوئی آواز نہ اُٹھائی۔ ممبران حکمرانی کے مزے لوٹنے لگے!!ہاں البتہ لاشوں پر سیاست کرنے کے لئے انہیں ایک اور شہید مل گئی۔
٭ نجم سیٹھی کو بطور نگران وزیرِ اعظم کارکردگی کی بنا پر خوب نوازا گیا۔ وہ نظریہ ئ پاکستان اور کشمیرکے پاکستان سے الحاق کے بارے ہرزہ سرائی کرتا رہتا ہے۔ پارلیمان نے آج تک اس کے خلاف کوئی قراردادلائی؟ایسے اور بے شمار لوگ مختلف سرکای اور نیم سرکاری محکوں میں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں مگر پارلیمنٹ نے کبھی بھی اُن کی گوشمالی کے لئے آواز نہیں اُٹھائی۔
٭ دنیا کے مانے ہوئے اول درجہ کے پاگل اور چوٹی کے دس دہشت گرد وں کی فہرست میں شامل نریندر مودی (گجرات میں سرکاری دہشت گردی کی بنا پر نریندر مودی کا امریکہ میں داخلہ بند تھا) کی بطور وزیرِ اعظم حلف برداری کی تقریب میں نواز شریف نے شرکت کیوں کی؟ پارلیمان کو سانپ سونگھ گیا کہ نواز شریف کے خلاف کوئی ممبر نہ بولا!! اس دعوت نامہ کی شرائط بھی رسوا کن تھیں!!
٭ 25 دسمبر 2016 کو نریندر مودی اچانک لاہور ائر پورٹ پر اتر کر سیدھے جاتی عمرہ پہنچتے ہیں۔ بہانہ نواز شریف کی سالگرہ اور اس کی نواسی کی شادی۔ نہ کسی وزیر، سرکاری آفیسر، میڈیا کے نمائندہ سے ملنے دیا گیا اور نہ ہی کوئی سرکاری بیان، پریس ریلیز یا خبر دی گئی۔ رازو نیاز کی کیا کیا باتیں ہوئیں کسی کو معلوم نہیں؟؟ پاکستانی قوم بابائے قوم کا یومِ پیدائش خوشی سے منا رہی تھی مگر مودی کو سفارتی آداب کون سمجھائے؟ اس نے پاکستان قوم کو مبارک باد تک نہ دی۔ جاتی عمرہ سے سیدھے ائرپورٹ پہنچ کر بھارت سدھارے۔سرکاری خرچہ پر ملک کے کٹر دشمن سے دوستی نبھائی جا رہی ہے!! اس دورے کی غرض و غایت کیا تھی؟ پوچھا پارلیمان نے؟ ”پارلیمان سپریم ہو نے کا دعویٰ کرتی ہے مگربے وقعت ہونے کے لئے بھی بیقرار رہتی ہے “۔
٭ نیپال میں سارک میٹنگ 2015کے موقعہ پر مودی سے خفیہ میٹنگ کی گئی!! آج تک اس خفیہ میٹنگ کے بارے کچھ نہیں بتایا گیا۔کیا اس مسلہ پر پارلیمنٹ میں بحث ہوئی؟
٭ بھارت کے دورہ کے دوران نواز شریف نے کہا: دونوں ملکوں کے عوام کی کھانے پینے کی عادات، رسم و رواج، معاشرت، شکل و صورت، رنگ اور کئی اور چیزیں ملتی جلتی ہیں۔ بس ایک پتلی سی لکیر دونوں ملکوں کے درمیان ہے۔ذرا غور فرمائیں:
Nawaz Sharif is immune to historical facts and the India's futuristic policies towards Pakistan: the bigget migration of Muslims in human history (2,00,00,000 left their homes and propety, and a great sacrifice in terms of human lives (50,00,000 killed enroute to Pakistan), many were injured and deprived of their personal belongings, nearly 63,000 young girls were abducted due to beastly action of Hindu / Sikh militants, those who reached Pakistan needed every kind of helpt; the Jugular Vein (Jamum and Kashmir) of Pakistan is in Bharat's occupation and suffering worst type of atrocities by Indian Army since 1948; Narander Modi's blatant acknowledgement that Bharat, through her armed forces in the diguise of Mukti Bhanis, entered in to former East Pakistan and helped the Bengalis in creation of Bangla Desh; benefitting out of her past experience, Bharat is instigating and helpng the miscreants and anti social elements in Balochistan and other parts of Pakistan. Moreover she is trying her best to choke waters of all the rivers flowing towards Pakistan. Through Water Aggression Bharat intends turning Pakistan into barren desert and therafter, through coordinated floods (opening of gates of all the dams), wash away every thing in the plains of Panjab and Sindh. Thereafter when every thing is in turmoil she will launch a major attack to undo Pakistan. .

قائدِ اعظم نے بڑے واضح انداز میں برِ صغیر پاک و ہند میں رہنے والے مسلمانوں کو علیحدہ قوم قرار دیا جس کی بنیاد پر ہی پاکستان کا مطالبہ کیا تھا:
"We maintain and hold that Muslims and Hindus are two major nations by any definition or test of a nation. We are a nation of a hundred million, and what is more we are a nation with our own distinctive culture and civilization, language and literature, art and architecture, names and nomrnclature, sense of value and proportion, legal laws and moral codes, customs and calendar, history and traditions, aptitude and ambitions, in short, we have our own distinctive outlook on life and of life. By all canons of international law, we are a Nation" Extract from a letter to Mr. Gandhi, September 17,1944,
٭ افسوس نواز شریف نے اسی دورہ کے دوران بھارتی اداکارہ، گلو کارہ کے ساتھ دہلی میں ایک شام منائی جبکہ کشمیری لیڈرشپ سے ملاقات کے لئے وقت نہ نکالا جا سکا۔کیا ووٹ کو عزت دو کے حامی پارلیمنٹ میں بیٹھے سیاستدانوں نے وزیر اعظم پاکستان کو پوچھا؟

Sarwar
About the Author: Sarwar Read More Articles by Sarwar: 66 Articles with 57833 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.