بابائے قوم کے نام ﴿یوم قائد اسپیشل)۔

تمام پڑھنے والوں کی خدمت میں سلام پہنچے!عظیم لوگ روزروز پیدا نہیں ہوتے۔ احسن الخالقین نے ان عظیم انسانوں کے اندر کچھ ایسی خصوصیات رکھی ہوتی ہیں جو انہیں دوسرے انسانوں سے ممتاز کرتی ہیں۔ یہ عظیم لوگ اپنے کچھ خاص کارناموں کی وجہ سے دوسرے انسانوں سے منفرد ہوتے ہیں۔ان لوگوں کی زندگی کو آپ بے شک آپ جتنا نزدیک سے دیکھ لیں ان کی زندگی کا کردارسب سے بہترین ہوگا۔ان لوگوں کی زندگی ایسی پُراَثر ہوتی ہے کہ آنے والے تمام انسان ان کی زندگی سے راہنمائی حاصل کرسکتے ہیں۔ لیکن جب کوئی قوم ایسے لوگوں کی ناقدری کرتی ہے ان کی زندگی سے راہنمائی حاصل کرنے کی بجائے ان کی ہدایات کو، ان کے کردار کو پسِ پشت ڈال دیتی ہے تو تباہی اور بدبختی اس قوم کی علامت بن جاتی ہے۔

وہ قومیں بڑی خوش نصیب ہوتی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ ایسی عظیم شخصیات سے نوازتا ہے۔اور اگر آپ قوموں کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو وہی قومیں دنیا کے ہر امتحان میں آگے آتی ہیں جو ان عظیم لوگوں کی زندگی سے سبق حاصل کرتی ہیں۔پاکستان ایک ایسا ملک ہے کہ جس کو آپ جس حوالے سے بھی دیکھ لیں آپ خود کہہ اُٹھیں گے کہ واقعی یہ ملک عظیم ملک ہے۔ اس لیے کہ اس کو بنانے والا بھی ایک عظیم آدمی تھا۔اللہ تعالیٰ نے ہم پر سب سے بڑا احسان یہ کیا کہ ہمیں اپنے حبیب مصطفےٰ کا مسلمان امتی بنایا اور اس کے بعد اگر اس کا سب سے بڑا احسان ہم پر ہے تو وہ یہ کہہ ہمیں پاکستان جیسا پیارا ملک اور قائداعظم محمد علی جناح(رح) جیسا عظیم لیڈر عطا فرمایا۔ایک ایسا عظیم لیڈر کہ جس کی خوبیوں کا خود دُشمن نے بھی اعتراف کیا کہ واقعی قائداعظم (رح) ہی عظیم انسان تھے۔لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جس قوم کو اتنا عظیم لیڈر ملا ہو اور وہ قوم اس کے باوجود ملک بننے کے تقریباً63سال بعد تک بھی ابھی تک ترقی کی راہ کی تلاش میں کھڑی ہو جیسے اندھیری غار میں کوئی شخص روشنی کی تلاش میں بھٹکتا ہے۔ تو ایسا کیوں ہے؟اس بات کا جواب شاید ہر کوئی جانتا ہے۔ہر ایک کو پتا ہے کہ قائداعظم (رح) نے ہمارے لیے کیا فرمودات چھوڑے لیکن ان فرمودات کو نہ ہمارے حکمرانوں نے کوشش کی کہ ہم اس پر چلیں اور نہ ہم سب عوام نے۔اور سب سے بڑھ کر ان فرمودات میں سے بعض ایسی باتیں بھی تھیں کہ اگر ہم ان پر عمل کرتے تو وہ وقت دور نہ تھا کہ ہم ترقی کی اس راہ پر ہوتے کہ آج دنیا ہماری مثالیں دے رہی ہوتی۔ دنیا کو کوئی بھی لیڈر آپ کو ایسا نہیں ملے گا جس نے اپنے ایک سال کے carrierمیں آپ کو ملک کا ہر نظام چلانے کا پوراStructureبتا دیا ہو کہ اس طرح آپ نے فلاں ادارے کو چلانا ہے اس طریقے سے آپ نے فلاں نظام کو چلانا ہے۔اور ہم نے ان تمام فرمودات کو پسِ پشت ڈال دیا۔آپ کے ان تمام فرمودات کا مقصد صرف یہی تھا کہ پاکستا ن کو کبھی بھی کہیں کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے اور بہت جلد ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو۔ یہی وجہ تھی کہ ڈاکٹر اور اپنی پیاری بہن فاطمہ جناح(رح) کے کہنے کے باوجود آپ(رح) نے ہر میٹنگ ،ہر تقریب میں شرکت کی اور وہاں پہ اپنی قوم کے لیے بہترین پیغامات رِقم کیے۔ایسا ہی ایک پیغام تھا جو وہ دینا چاہتے تھے اور جو انہوں نے اپنی زندگی کی آخری تقریر کے اندر عوام کو پیش کیا۔ لیکن آج 63سال گزرنے کے باوجود ہم نے اس تقریر کو کہاں تک سمجھے بلکہ سمجھتے تب اگر وہ موجود ہوتی ہم نے اس تقریر کا یہ حشر کیا کہ اس کو آج تک آنے والی ہر نسل سے دور رکھا اس لیے کہ یہی وہ تقریر تھی کہ جس میں قائداعظم(رح) نے وہ سب کچھ بتایا کہ پاکستان کا نظام کیسا ہوگا اس کو کس طرح چلانا ہے اس کا Economic Modleکیسا ہوگا؟ اگر اس تقریر کے الفاظ کو تاریخ سے چھپایا نہ جاتا تو شاید آج ہمارے ٹی وی چینلز پہ اور ہماری چوپالوں پہ کبھی یہ بحث نہ چلتی کہ قائداعظم(رح) کونسا نظام لانا چاہتے تھے کیا وہ جمہوریت پسند تھے یا نہیں؟اس تقریر کو ہم نے اپنی آنے والی نسل کو بتایا بھی تو محض دو لائنوں کے پیراگراف میں جس میں اس تقریر کا ہر اہم مقصد چھپا دیا گیا۔ جس کو پڑھ کر ہماری فطیرعقل بھی کہتی ہے کہ کیا یہی وہ الفاظ تھے کہ جن کو کہنے کے لیے قائداعظم(رح)بیماری کے باوجود زیارت سے کراچی سٹیٹ بنک کا افتتاح کرنے آئے کیا یہی وہ الفاظ تھے کہ جن کو ادا کرنے کے لیے آپ نے ڈاکٹر کی بات نہ مانی ،جن کے لیے آپ نے اپنی بہن فاطمہ جناح(رح) کی بات نہ مانی اور ان کے کہنے کے باوجود اپنی بیماری کی پرواہ نہ کرتے ہوئے آپ زیارت سے کراچی تشریف لائے؟آپ نے بیماری کے باوجود اتنا لمبا سفر اس لیے کیا کیونکہ آپ اپنی قوم کو ایک پیغام دینا چاہتے تھے ایک ایسا پیغام کے شاید جس کے بعد آنے والے دنوں میں کبھی اس بات پہ اختلاف نہ ہو کہ اس ملک کو کیسے چلانا ہے یہاں کون سا نظام رائج کرنا ہے۔ میں آج قارئین کو پہلے اس تقریر کے الفاظ پیش کروں گا اس سے پہلے آپ قائداعظم (رح) کے اپنے الفاظ پڑھیں اور خود اندازہ لگائیں کہ وہ کیسے عظیم انسان تھے۔

Once Qaid said," I wish that when I die and meet Muhammad(Peace be upon Him), He say to me "Well Done Mr. Jinnah, You have done a great job.""

یہ الفاظ یقیناً کوئی عام سا بندہ نہیں کہہ سکتا یہ وہی کہہ سکتا ہے کہ جس کے اندر ایمان کی پختگی ہو جس کا دل وطن کی محبت سے سرشار ہو۔ان کی آخری تقریر اسی محبت کا ایک شاندار نمونہ ہے اور اس تقریر میں ان تمام لوگوں کے لیے جواب ہے کہ جو ان کی زندگی کے اوپر تنقید کرتے ہیں اس تقریر کے الفاظ جب میں نے سنے تو میرے دل نے کہا کہ اس کو ہر پاکستانی تک ضرور پہنچاؤں اس لیے کہ یہ ایک امانت ہے اور اس میں میں اس عظیم شخص کا نام ضرور لوں گا کہ جس نے اتنی تحقیق کر کے اس تقریر کو نکالا اور پھر اس کا اردو ترجمہ کر کے پیش کیا اور اس عظیم ہستی کا نام ’’زید حامد‘‘ہے ۔بقول ان کے کہ موجودہ دور میں یہ تقریر ہم سب کے منہ پر ایک طمانچہ ہے ۔آپ اس تقریر کے الفاظ پڑھیں اس تقریر میں قائداعظم (رح) نے فرمایا: میں بہت بے چینی کے ساتھ سٹیٹ بنک کی ریسرچ﴿Research﴾ کو دیکھوں گا تاکہ وہ ایک ایسی بنکنگ پریکٹس کا پاکستان میں اجرا کرے کہ جس کی بنیاد اسلامی بنیادوں پر قائم ہو اور وہ معاشرے میں عدل قائم کرسکے۔ جو مغرب نے Economic Modleدیا ہے وہ اس قدر بے کار اور ناکارہ ہے کہ وہ انسانیت کی تمام تر مشکلات کو دور کرنے میں ناکام ہوچکا ہے اور دنیا کو صرف کوئی معجزہ ہے جو بچا سکتا ہے۔

مغرب کے Economic Modle نے انسان کے درمیان انصاف نہیں اور اس کی وجہ سے دنیا میں جنگیں برپا ہوئی ہیں حتیٰ کہ دو عالمی جنگیں بھی مغرب کے Economic Systemنے برپا کی ہیں۔

آگے چل کے قائداعظم (رح) فرماتے ہیں۔ مغربی دنیا نے بہت ترقی کرلی ہے ان کی میکانئزیشن ﴿Mechnaization﴾ اور ان کی انڈسٹری نے لیکن اس کے باوجود تاریخِ انسانیت میں اتنی بڑی تباہی کبھی Createنہیں ہوئی جتنی آج Createہوچکی ہے۔اگر مغرب کا Economic Modleآپ نے Adoptکیا تو ہم کبھی بھی اپنے مقاصد کو حاصل نہیں کرسکتے اور کبھی بھی انسانوں کو خوشحال نہیں بناسکیں گی ہمیں ہر حال میں اپنی تقدیر خود مرتب کرنی ہے اور دنیا کو ایساEconomic Modleدینا ہے کہ جس کی بنیاد اسلام کے نظامِ عدل اور مساوات پر ہو۔ ہمیں ہر حال میں اپنی تقدیر اپنے ہاتھوں میں خود لینی ہے اور دنیا کے سامنے ایسا Economic Modle پیش کرنا ہے کہ جس کی بنیاد صحیح اسلام کے اصولوں پر ہو تاکہ انسانوں کے درمیان عدل اور Social Justiceقائم کیا جاسکے۔لہٰذا ہم اپنے مشن کی تکمیل کریں گے اس وقت کہ جب مسلمان ہونے کے ناطے ہم انسانیت کو ایسا پیغام دے سکیں جو اس کو خوشحالی اور خوشی دے سکتا ہو اور اس کی بنیاد اسلام کے اصولوں پر ہو۔

تو یہ تھے وہ الفاظ جن کو تاریخ کے آئینے کے سامنے آنے سے پہلے چھپا دیا گیا۔صرف اس لیے کہ آنے والی نسل یہ بھول جائے کہ ہم نے کیا کرنا ہے ہم نے پاکستان کس لیے حاصل کیا تھا اس کا مقصد کیا تھا؟ہم نے مغرب کا Economic Modle اختیار کیا ہم نے بنکنگ سسٹم وہ بنایا جو اسلام کے اصولوں کے بالکل خلاف تھا پھر وہ معاشی نظام جس نے دو بار پوری دنیا کو تباہی کے دہانے تک پہنچا دیا ہو وہ کسی ملک کو اس کی منزلِ مقصود تک کیسے پہنچا سکتا ہے؟

یہی وہ سوال ہے جو آج بھی ہم سے یہ ملک پوچھ رہا ہے ہم بڑے فخر سے آج کہتے ہیں کہ کاش امریکہ ہمارے اوپر حکمران آجائے اور ہمارے اوپر ڈالروں کی بارش ہونے لگے اور اس کے بعد ہم باہر کے ممالک جا کر بڑا فخر کر رہے ہوتے ہیں کہ شکر ہے میں پاکستان سے تو نکلا لیکن یہ یاد رکھیے گا کہ کبھی بھی آپ کے دل میں یہ بات پیدا ہو تو یہ ضرور سوچیے گا کہ اس ملک جیسا ملک آپ کو کہیں بھی نہیں ملے گا آپ کو ڈالر تو مل جائیں گے لیکن آپ کو قائداعظم(رح) جیسا لیڈر کہیں اور نہیں ملے گا اور باہر کے ممالک میں رہنے والوں پر فخر مت کریں اس لیے کہ وہ جو اس ملک کو لوٹ کر باہر کے ممالک جاکے اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتے ہیں وہ درحقیقت اتنے بدقسمت اور بدنصیب ہیں کہ ان جیسا بدقسمت اور بدنصیب کوئی اور نہ ہوگا کہ جن کو اس پاک نے اپنے قابل بھی نہیں سمجھا کہ وہ اس مٹی کے اوپر رہیں۔

تو پاکستان کے باسیو سدا خوش رہو اور اس بات کو یاد رکھو کہ عظیم لوگ ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتے۔ خدارا ان کی قدر کرو ان کے علم کی ،ان کی وراثت کی جو انہوں نے اپنے علم اور اپنے فرمودات و ارشادات کی صورت میں تم کو دیا۔اس تقریر کو پیش کرنے کا مقصد صرف یہی تھا کہ آپ ان حقائق تک پہنچ سکیں کہ جن کو آپ کی نظروں سے چھپا دیا گیا تاکہ آنے والی نسلوں کو اس سے راہنمائی نہ مل سکے لیکن وہ لوگ بھول جاتے ہیں کہ زندہ لوگوں کے الفاظ کبھی مرا نہیں کرتے وہ ہمیشہ زندہ رہتے ہیں لوگوں کے سینوں میں، کتابوں کے صفحوں میں اور تاریخ کے اوراق میں۔

اللہ آپ سب کو اس دیے سے دیا جلانے کی توفیق عطا فرمائے﴿آمین﴾
Young Writer and Columnist
About the Author: Young Writer and Columnist Read More Articles by Young Writer and Columnist: 15 Articles with 13746 views Hafiz Muhammad Naeem Abbas.A young writer from Dist Khushab.
Columnist, Script Writer and Fiction, NON FICTION Writer.
Always write to raise the sel
.. View More