پاکستان کے رہنے والے تما م وزیر خزانہ میں سب سے ناکام
ترین سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار ہیں ان کی وجہ سے آج پاکستان کی معیشت کا
بیڑا غرق ہو چکا ہے اور ان کی ناکام ترین اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے آج
ایک بار پھر پاکستان اسی پوزیشن پر ہے جہاں پر وہ پانچ سال قبل تھا وجہ کیا
ہے ؟وجہ یہ ہے کہ ہمارے سابق وزیر خزانہ نے ملکی خزانے کو مصنوعی طریقے سے
بھرا ہوا خزانہ ظاہر کرکے نا صرف عوام کو بیوقوف بنایا بلکہ انھوں نے اپنی
ناکام پالیسیوں کی بدولت سب کچھ داؤ پر لگا دیا اور اس تمام عرصے کے دوران
ان کے اپنے خزانہ لبا لب بھر گیا اب اگر کوئی ان سے پوچھ رہا ہے کہ جناب آپ
نے پاکستان کو تو دیوالیہ کے قریب کر دیا ہے تو جواب ملتا ہے کہ نیب ہمارے
پیچھے پڑ گیا ہے جناب تو کیا آپ کو ایسے ہی چھوڑ دیا جائے میرا خیال ہے کہ
اگر ہمارے حکمرانوں کو کوئی پوچھنے والا نہ ہو تو یہ تو اس ملک کو ہی بیچ
کھائیں کیونکہ انھوں نے تو اقتدار میں آنا ہی ملک کو لوٹنے کے لئے ہے اگر
آپ اتنے ہی سچے پاکستانی ہیں اور آپ کو اس ملک کا اتنا ہی درد ہے تو آؤ
سامنا کرو یہاں کی عدالتوں کا آؤ سامنا کرو یہاں کے قانون کا اس قانون کا
جو آپ کی ہی اسمبلیوں نے بنایا ہے مگر یہ لوگ نہیں آئیں گے کیونکہ انھوں نے
لوٹا ہے اس ملک کو آج عوام یہ سوچنے میں حق بجانب ہیں کہ عام عوام ہی اس
ملک کے مخلص لوگ ہیں اور خاص طور پر حکمران طبقہ کھبی بھی اس ملک کا وفادار
نہیں رہا آپ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں اگر ان لوگوں کے پاس اقتدار رہا تو سب
ٹھیک جیسے ہی اقتدار سے بے دخل ہوئے اسی ملک کے خلاف بولنا شروع کر دیا جس
نے ان کو حاکم بنایا پاکستانی معیشت کا برا حال کیا لوٹا اور جب اس سے بھی
دل نہیں بھرا تو اپنوں سے لٹوایا ایسے اجاڑا اس ملک کو جیسے دشمن بھی نہیں
کرتے کیا آج اس ملک کا حال عوام کی وجہ سے ہے؟ تو نہیں جناب عوام تو اپنے
حصے کا کام کر رہے ہیں اور کرتے رہے ہیں اس ملک کے عوام سے جب بھی قربانی
مانگی گی انھوں نے دی بلکہ ا پنی بساط سے زیادہ دی ہاں اگر کسی طرف سے کمی
ہوئی تو وہ حاکم ہیں جنھوں نے بس اس ملک سے اپنا حصہ وصول کیا اور چلتے بنے
آج ہماری معیشت کا برا حال روپیہ ڈگمگا رہا ہے اور ہم نے کھربوں کے حساب سے
قرضے بھی ادا کرنے ہیں آئندہ چند ماہ میں پاکستان نے صرف سود کی مد میں
عالمی مالیاتی اداروں کو اتنی ادائیگی کرنی ہے کہ بیچارہ روپیہ بری طرح
لڑکھڑا جائے گا جس کے نتیجہ میں آنے والا مہنگائی کا طوفان آئے گا اور یہ
طوفان ایسا ہو گا جو حکمران لیگ کی کشتی میں بہت بڑا سوراخ کرئے گا اور
شاید وہی وہ سوراخ ہو گا جس میں سے کئی موسمی چڑیا اڑ کر کسی اور ٹہنی پر
بیٹھ جائیں گی بعد کے حالات وہی ہوں گے جو اس سے پہلے سابق صدر مشرف کے دور
میں ہوئے تھے اس کے بعد وہی حالات آصف زرداری کے دور میں بھی سامنے آئے ان
میں سے ایک کو آٹے کی بحران نے ڈبویا اور دوسرے کو لوڈ شیڈنگ نے اب تیسری
باری ہے شاید اس بار ن لیگ کو مہنگائی طوفان ڈبو دے ن لیگ کے لئے دہرا عذاب
ہے ایک تو معیشت اور غیر ملکی قرضوں کا بوجھ ہے دوسرے ان کی تمام اعلیٰ
قیادت اور ان کے قریبی رفقاء پانامہ کے ہنگامے کی موجوں سے لڑ رہے ہیں تب
تک یہ شاید ہی کنارے لگ سکیں اسی صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے جو پوزیشن
نظر آرہی ہے وہ بہت خطرناک ہے یہ لوگ اپنی ہار کی قیمت پاکستان سے وصول
کرنے کے چکر میں ہیں اداروں سے ٹکراؤ کے بیانات کے بعد یہ عملی طور پر ان
کے خلاف جا سکتے ہیں عوام کو جو بیانیہ بتایا یا سکھایا جا رہا ہے وہ
انتہائی مہلک ہے مگر عوام کو اب شعور کی دولت مل چکی ہے پاکستانی عوام اب
جان چکی ہے کہ سیاست دان اپنی سیٹ کی خاطر گھونسلہ تبدیل کرنے میں دیر نہیں
لگاتے اب پاکستان میں کشکول توڑنے اور آئی ایم ایف سے جان چھڑانے کی باتیں
کرنے والے نظر نہیں آ رہے اور ایک بات طے ہو گئی ہے کہ ان کے جو بھی سنہری
کارنامے تھے وہ ان کی اپنی دولت کے لئے تھے پاکستان کے لئے یا یہاں کی عوام
کے لئے اس میں کچھ بھی نہیں تھا شاید یہی وجہ ہے کہ ایک عام آدمی جہاں
پہنچنے میں زندگی لگا دیتا ہے وہاں پہنچنے میں ہمارے وزیر خزانہ نے صرف چند
سال لگائے ایسی کون سی گیدڑ سینگی تھی انکے پاس کے لاکھوں سے اربوں میں
پہنچ گئے ،لیکن اب نہیں اب کی بار جو احتساب شروع ہو اہے قوی امید ہے کہ اس
میں بہت سے کردار سامنے آئیں گے اور ہمارے وطن کو لوٹنے والے ضرور ذیل و
رسواء ہوں گے -
ایک بات جو اب پی ٹی آئی رہنماء کی وجہ سے عوام کو سمجھ آئی ہے وہ یہ ہے کہ
خان صاحب نے کہا تھا میں چوروں کو بے نقاب کروں گا جنھوں نے میری دھرتی ماں
کو لوٹا انھوں نے اپنا قول سچ کر دیکھایا دنیا نے دیکھا کہ وہ ناصرف سامنے
آئے بلکہ یہ بھی بتایا کہ کے ان کے پاس دولت کے انبار کہاں سے آئے اس سارے
واقعے میں جو بات ایک پاکستانی کے یاد رکھنے کی ہے وہ یہ ہے کہ منزل ابھی
نہیں آئی بلکہ منزل کو پانا ہی اصل مقصد ہے سو آپ لوگوں نے اس کامیابی کے
بعد سو نہیں جانا بلکہ پہرا دینا اس سارے منظر نامے پر اس منزل کو پانے کے
لئے جس کا خواب علامہ اقبال اور قائد اعظم نے دیکھا تھا جو ایک مضبوط اور
مستحکم پاکستان تھا اب کی بار اگر صاف شفاف اختساب ہو گیا تو وہ وقت دور
نہیں جب ہم بھی ایک آزاد مستحکم اور نیا پاکستان بنتے ہوئے دیکھ سکیں گے - |