پاکستان کی سیاست میں فی زمانہ جب بھی لوٹا ازم کی
شروعات ہوتی ہے تو ہر جانب سے جنوبی پنجاب صوبے کا نعرہ لگوا دیا جاتا ہے۔
جبکہ فاٹا کے علاقے کو صوبہ بنانے میں سب کی ہوانکل جاتی ہے،اور کراچی صوبے
کی بات کی جائے گی تو ہر جانب سے ہا ہا کار شروع ہوجائے گی۔اس حوالے سے
نواز لیگ میں شامل آٹھ لوٹے اوپر کے اشاروں پر جنوبی پنجاب صوبے کا جعلی
نعرہ لگاتے ہوئے پی ٹی آئی کو عزت بخشنے چلے گئے ہیں ۔اس ملک کی ’’نیرنگیِ
سیاست تو دیکھئے منزل انہیں(دلائی گئی) ملی جو شریکِ سفر نہ تھے‘‘ اس ملک
پر امریکی پیڈ جنرلز، تعصف زدہ منصف سب سے زیادہ طاقتور ہیں،اور کسی میں یہ
ہمت پیدا نہیں ہونے دی جائے گی کہ ایسے لوگوں کے سامنے کھڑے ہوں اور ان کی
بد اعمالیوں پر آواز اٹھا سکیں! جو ایسے لوگوں کے سامنے سینہ پِپر ہوگا اُس
کا حشر نواز شریف جیسا کرنے میں ذرادیر نہیں لگائی جائے گی۔
اور کچھ نہیں ملا تو ن لیگ کے خاتمے کے لئے اُوپر کے اشاروں پہلے بلوچستان
کی سیاست کا بیڑا غرق کیا گیا۔اس کے بعد جنوبی پنجاب صوبے کا نعرہ باپو پپو،
پارٹی نے بھی لگا دیا ہے اور عمران نیازی نے اُ ن لوٹوں کے ذریعے جو پی ٹی
آئی کا گند بننے والے تھے سے لگوا دیا ہے ۔جس کے بہانے تمام لوٹے نیازی کی
طرف ڈُھلکا لیئے گئے۔جب کراچی صوبے کی بات آتی ہے تو ان سب کے پسینے چھوٹ
جاتے ہیں اورکپڑے گیلے ہوجاتے ہیں۔ پپو کہتا ہے ’’مرسو مر سو سندھ نہ دے سو‘‘
سندھ کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے! بانیانِ پاکستان نے جب ہندوستان سے ہجرت
کی تو وہ اپنا صوبہ اپنے ساتھ اس طرح لے کر آئے تھے کہ جن زمینوں کوتر کے
کی صورت میں وہ ہندوستان میں چھوڑ آئے تھے۔ ان پر سندھ کا ہندو بسا دیا گیا
اور جوترکے کی زمینیں وہ ہندو،سندھ اور پاکستان کے دیگر حصوں میں چھوڑ کر
گئے تھے وہ فطری طور پر بانیانِ پاکستان کا ہی حصہ تھیں ۔سندھ کے جاگیر
داروں نے مہاجروں پر کوئی احسان نہیں کیا ہے بلکہ وسیع ہندو ترکے کارقبہ جو
ہندووں نے سندھ کے دہی علاقوں میں چھوڑا تھااُس پر بھی ان غاصب وڈیروں نے
بجا ئے مہاجروں کو دینے کے، جو اُن کا حق تھا خود ہی طاقت کے بل پر قبضہ کر
لیا اور آج بھی یہ لوگ لاڑ کانہ،دادو،اور دیگر دیہاتوں سے اُٹھ کرکراچی میں
حکمرانی کرنے چلے آتے ہیں۔شہنشاہیت تو پاپا پپو پارٹی کے سندھی غاصب وڈیروں
کے ساتھ مل کر گذشتہ قریباََ پچاس(50) سالوں سیان غاصبوں نے لگائی ہوئی
ہے۔پاکستان کا سرمایہ لوٹ لینے والا بیمبیونوسینما پر ٹکٹیں بلیک کرنے
والاآج سندھ کا راجہ اِندر بنا ہوا ہے۔اور یہ سب اُوپر والوں کا کرم ہے جس
سے اس کی بات بنی ہوئی ہے۔
کل تک میں ایم کیو ایم کا سب سے بڑا مخالف تھا ۔مگر آج کیتاریخ سے میں بدلی
ہوئی ایم کیو ایم کا میں حامی ن لیگ کے ساتھ اس لئے بننے جا رہا ہو کہ
شائداب ان لوگوں کو سیاست کے میدان میں ماضی سے رجوع کرنے کی قدرت نے عقل
دیدی ہے۔کاش یہ لوگ ماضی کے دور سے نکل چکے ہوں ! اور اب یہ لوگ سیاست کو
عبادت سمجھ کر اپنے لوگوں اور وطن کے لوگوں کی خدمت کرنے پر آمادہ ہوں۔
آج پاکستان کے لوگوں کو یہ بات یاد رکھنا ہوگی کہ سیاسی اُفق پر عمران کی
مسلسل ناکامیوں نے ان کو بوکھلاہٹ کا شکار بنا کر اول فول بکنے پر تو پہلے
ہی مجبور کر دیا ہوا ہے جس پراوپر والے بھی سوچنے پر مجبور توہیں کہ انہوں
نے کونسے کھوٹے سکے کو چلانے کی کوشش کی ہوئی ہے۔درا صل یہاں یہودی لابی کا
فراہم کردہ بے حساب سرمایہ جو نیازی حال ہی میں وہاں سے فنڈنگز کے نام پر
لائے تھے استعمال ہو رہا ہے۔لاہوریوں پر تو اپنی ماضی کی ناکامی کے پیشِ
نظرعمران نیازی کا بس چلنے والا تھا نہیں۔ لہٰذا لندن سے یہودیوں کی حالیہ
فنڈنگ (جو شوکت خانم ہسپتال کے نام میں ملفوف کی گئی)کے بل پرسارے پاکستان
کا کچرا اس سرمائے کے ذریعے لاہور میں اکٹھا کر کے ،جوایک ٹیلی شو اقبال
پارک میں (جس کواقبال پارک کہتے ہوئے بھی نیازی کی زبان میں لُکنت آرہی تھی
اور منٹو پارک منٹو پارک کا ورد کرتے ہوئے) کرنے کی کوشش کی۔جس میں تاریخ
کے غلط حوالوں سے اور ایک پاکستان کی جمہوریت پر شب خون مارنے والے جنرل کی
تعریف کرکے اوپر والوں کی آشیرواد بٹورنے کی کوشش میں دو ڈھائی گھنٹے صرف
کر دیئے۔جس میں یہودی فنڈنگز کابے تحاشہ پیسہ خرچ کر کے پورے پاکستان سے
نعرے لگاوالے بلوائے گئے تھے، خواتین و مردوں کا قیمتی وقت ا ضائع کیا گیا۔
کوئی ہے جو ان سے اس بھونڈے کھیل کا حساب لے؟پی ٹی آئی کی قوم کو گیارا
نکات کا جو لالی پاپ عمران نیازی نے دیا ہے۔ مبصرین کا ماننا ہے کے وہ تو
پہلے سے کے پی کے 2013کے منشور میں موجود ہیں تو کے پی کے میں ان نکات کے
ذریعے عمران نیازی نے کو نسا تیر چلا لیا؟ گذشتہ پانچ سالہ دورِ اقتدار میں
ان میں سے کسی ایک نقطے پر بھی کیا عمل ہوا؟ اس حقیقت سے بھی انکار ممکن
نہیں ہے کہ پی ٹی ُ آئی اپنی سیاسی اپروچ سے تو کبھی بھی اقتدار حاصل نہیں
کر پائے گی۔مگر یہ ججز اور جنرلز کی اشاروں کے منتظر دکھائی دیتی ہے۔
دوسری جانب ایک زرداری سب اوپر والوں پر بھی بھاری مستقبل کی ناکامیوں کی
سوچ سے بپھرے پڑ رہے ہیں۔آئنے میں اپنی ناکامی صبح روشن کی طرح دیکھ دیکھ
کر ہلکان ہوئے جاتے ہیں۔کسی اور پر تو ان کا بس چل نہیں رہا ہے۔ رہ رہ
،کبھی کہتے ہیں نواز نے دھوکا دیا،کبھی کہتے ہیں شکل بھولی عملاََ
چالباز۔زرداری کے اس بھول پن پر کون نہ مر جائے اے خدا!کبھی کہتے ہیں اینٹ
سے اینٹ بجا دینے کا بیان نواز شریف کے کہنے پر دیا۔مسٹر زرداری آج جو آپ
یہ باتیں کر رہے ہیں یہ سب اُپر والوں کا کرم ہے۔کبھی کہتے ہیں مشرف کے
مواخذے اور مقدمے میں بھی ہمیں استعمال کیا۔وہ زرداری جو سب پر بھاری
دکھائی بھی دیتے ہیں میثاقِ جمہوریت کی دھجیاں بکھیرنے پر لگے ہوئے ہیں
یہاں تو مثال لُوٹی ہوئی دولت پرایسی ہی ہے’’ مایہ تیرے تین نام پرسا، پرسی
،پرس رام۔(سیاست میں)ٹوٹاتیرے تین نام لُچا غنڈا ،بے ایمان‘‘(یعنی جو دولت
زرداری نے لوٹ کھسوٹ سے اکٹھی کی رام بھگوان بنا دیا ہے اور ’’سیاست میں جس
نیاداروں سے‘‘نقصان اُٹھایا آج وہ ہی گاڈ فادر،سیسلین مافیہ اور کرپشن کا
بادشاہ ہے) جس نے پاکستا لوٹا کھایا،پیا، اور ہضم کیا دوبئی میں سرے محل
بنایا،وہ اوپر والوں کا لاڈلہ۔اور جس نے سیاست میں اوپر والوں کو دھدھکارا
اُسے جوتا ہتھوڑا نے مل کر راندے درگا ہ کردینے میں کوئی کسر اُٹھا نہیں
رکھی ہے۔حقیقت یہ ہی ہے زرداری جیسے سرے محل والے سارا پاکستان لوٹ کر لے
گئے۔تو بھی وہ پاک پوتراور شرفا ٹہرے۔ایک نے دولت لوٹی دوسرے کا ہر آن
معاملہ پیسہ پیسہ اور صرف پیسہ ہے۔ وہ چاہے یہودیوں کا بھیک میں دیا ہو یا
زکوات خیرات سے اکٹھا کیاہو۔ان ذہن سے خالی لُٹیروں کو پاکستان میں اگر
مسلط کیا گیا تو ماضی سے سے زیادہ بھیانک نتائج دیکھنے کے لئے بھی قوم کو
تیار رہنا ہوگااور سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کو چلانا ہے تو یہاں کی
پسی ہوئی قوموں کو اُن کے صوبینعروں کی حڈ تک نہیں بلکہ حْقیقت میں دینا
ہوں گے۔بانیانِ پاکستان لگاتے ہیں نعرہ ،ہر قوم کی طرح ہمارا صوبہ،کراچی
صوبہ |