سیاست کی شطرنج اور بادشاہ بچانے کیلئے مہرہ پٹوانے کی
روایت
احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ اور اس کے پیچھے پوشیدہ قوت و مقاصد
سیاست میں صرف عوا م ہی نہیں سیاسی کارکن وساتھی بھی مفادا ت کی سولی
چڑھائے جاتے ہیں!
انتخابات ‘ انقلاب ‘ تبدیلی کیلئے تیار عوام .... انتخابات کے بائیکاٹ
کیلئے تیار جمہوری قیادتیں ....؟
پروفیسر احسن اقبال جیسے شریف النفس انسان اور مخلص و فادار سیاسی کارکن پر
قاتلانہ حملہ اور اس حملے کیلئے عابد حسین جیسے آدمی کو قانون رسالت کے نام
پر استعمال کرنا قابل مذمت و باعث افسوس ہی نہیں بلکہ فکر و تشویش ا نگیز
اور اس بات کا ثبوت ہے کہ مفادپرست مقتدر قوتیں انتخابات ملتوی کرانا اور
نگراں حکومت کو ملک و قوم پر 2سے 3سال کیلئے مسلط کرانا چاہتی ہیں جبکہ
احسن اقبال پر قاتلانہ حملے سے یہ بات بھی ثابت ہوگئی ہے کہ پاکستان کی
روایتی سیاست میں کوئی کسی کا نہیں اور نہ ہی کسی کو کسی کے خلوص ‘ وفاداری
اور رفاقت کی طوالت عزیز ہے بلکہ جمہوریت کے نام نہاد دعویداروں اور امن و
اخوت کے علمبرداروں کو صرف اپنا مفاد عزیز ہے جس کی سولی پر وہ عوام کو ہی
نہیں بلکہ اپنے ساتھیوں ‘ دوستوں اوررفیقوں کو بھی چڑھاسکتے ہیں ویسے بھی
سیاست کی شطرنج پر بادشاہ بچانے کیلئے مہرہ ‘ فیل ‘ قلعہ یا گھوڑا پٹوانا
پرانی روایت ہے اور جوملک و قوم کو لوٹ سکتے ہیں ‘ اختیار واقتدار کیلئے
ساز باز و سازش کرسکتے ہیں ‘ جمہوریت کے نام پر آمریت قائم کرسکتے ہیں ‘
جھوٹ بول سکتے ہیں ‘ عوام اور اداروں کو دھوکا دے سکتے ہیں وہ اپنی ذات و
مفاد کیلئے نہ صرف کسی کو بھی قربان کرسکتے ہیں بلکہ انتخابات کے بائیکاٹ
کی آخری و نچلی سطح تک بھی گرسکتے ہیں اب دیکھنا یہ کہ کونسی روایتی سیاسی
جماعت اور کونسی نام نہاد جمہوری قیادت کب اور کس حد تک گرتی ہے جبکہ یہ
حقیقت ہے کہ عوام انتخابات‘ انقلاب اور تبدیلی چاہتے ہیں اور انتخابات میں
اپنا ووٹ لٹیروں کے احتساب اور تبدیلی وانقلاب کیساتھ اپنے محفوظ و خوشحال
مستقبل کی بنیاد کیلئے استعمال کرنے کی تیاری کرچکے ہیں !
|