حضرت عمرؓ کے دور مبارک کا ایک واقعہ بہت معروف ہے کہ ایک
عورت آنسو بہاتے ہوئے امیر المومنین حضرت عمرؓ کے پاس آئی اس کا حال یہ
تھا کہ کپڑے میلے کچیلے تھے، ننگے پاؤں تھی، پیشانی اور رخساروں سے خون
بہہ رہا تھا اور اس عورت کے پیچھے ایک طویل القامت آدمی کھڑا تھا،اس آدمی
نے زور دار آواز میں کہا: اے زانیہ، حضرت عمرؓ نے فرمایا: مسئلہ کیا ہے؟
اس آدمی نے کاہ کہ اے امیر المومنین! اس عورت کو سنگسار کریں، میں نے اس
سے شادی کی تھی اور اس نے چھ مہینہ میں ہی بچے کو جنم دیا ہے۔ حضرت عمرؓ نے
اس عورت کو سنگسار کرنے کا حکم دے دیا۔
حضرت علیؓ نے جو حضرت عمرؓ کے برابر بیٹھے تھے، کہا:امیر المومنین! یہ عورت
زنا سے بری ہے۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ وہ کیسے؟ حضرت علیؓ نے فرمایا کہ
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’وَ حَمْلُہ وَ فِصَالُہ ثَلٰثُوْنَ شَھْراً‘‘
(الاحقاف:15) اور دوسری جگہ فرمایا ہے: ’’وَ فِصَالُہ فِیْ عَامِیْنِ‘‘
(لقمان:14) تو جب ہم اس سے رضاعت کی مدت نکالیں گے جو کہ تیس مہینوں میں سے
چوبیس مہینے ہیں تو چھ ماہ ہی باقی رہ جائیں گے، لہٰذا ایک عورت چھ ماہ میں
بچہ جن سکتی ہے۔ (یہ سن کر) حضرت عمرؓ کا چہرہ دمک اٹھا اور فرمایا: اگر (آج)
علیؓ نہ ہوتے تو عمرؓ ہلاک ہو جاتا۔ |