اﷲ رب العزت نے سال کے بارہ مہینوں میں مختلف دنوں
اورراتوں کی خاص اہمیت وفضیلت بیان کر کے ان کی خاص خاص برکات وخصوصیات
بیان فرمائی ہیں قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔’’بے شک مہینوں کی
گنتی اﷲ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اﷲ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان اورزمین
بنائے ان میں سے چارحرمت والے ہیں یہ سیدھادین ہے توان مہینوں میں اپنی جا
ن پرظلم نہ کرواورمشرکوں سے ہروقت لڑوجیساوہ تم سے ہروقت لڑتے ہیں اورجان
لوکہ اﷲ پاک پرہیزگاروں کے ساتھ ہے‘‘۔(سورۃ التوبہ پارہ ۱۰آیت نمبر۳۶)
|
|
حج کارکن اعظم یوم عرفہ یہ دن بہت زیادہ شرف وفضیلت کاحامل ہے ۔کیونکہ یہ
گناہوں کی بخشش اورآزادی کادن ہے ۔اگرعشرۂ ذوالحجہ میں سوائے یوم ِ عرفہ کے
اورکوئی قابل ذکریااہم شے نہ بھی ہوتی تویہی اس کی فضیلت کے لئے کافی
تھا۔ام المومنین سیدتناحضرت عائشۃ الصدیقہؓ سے روایت ہے کہ آقائے دوجہاں
سرورکون ومکاںؐ نے ارشادفرمایااﷲ رب العزت جس طرح عرفہ کے دن لوگوں (یعنی
گناہ گاروں)کوآگ سے آزادفرماتا ہے اس سے زیادہ کسی اوردن میں آزادنہیں
کرتاپھران کے ساتھ ملائکہ پرمباہات فرماتاہے۔(مسلم شریف،نسائی،ابن ماجہ)ایک
اورحدیث مبارکہ جس کے راوی حضرت طلحہ بن عبیداﷲ ہیں کہ آقاﷺنے فرمایا"شیطان
یومِ عرفہ کے علاوہ کسی اوردن میں اپنے آپ کواتناچھوٹاحقیر،ذلیل اورغضبناک
محسوس نہیں کرتاجتنااس دن کرتاہے یہ محض اس لئے ہے کہ اس دن میں وہ اﷲ پاک
کی رحمت کے نزول اورانسانوں کے گناہوں سے صرف نظرکامشاہدہ کرتاہے ۔البتہ
بدرکے دن شیطان نے اس سے بھی بڑی شئے دیکھی تھی عرض کیاگیایارسول اﷲﷺ!یوم
بدراس نے کیادیکھافرمایاجبرائیل ؑ کوجوفرشتوں کی صفیں ترتیب دے رہے تھے ۔(مالک،عبدالرزاق
یہ روایت مرسل صحیح ہے)یوِ م عرفہ اس دن کوکہاجاتاہے جس دن حجاج کرام میدان
عرفات میں قیام کرتے ہیں ۔یوں تویہ سارامہینہ برکتوں اورفضیلتوں والاہے
پریوم عرفہ کے دن کاکیاکہنا۔اس دن دینِ اسلام کی تکمیل اورنعمتوں کااتمام
ہوا۔صحیحین میں امیرالمومنین حضرت عمرفاروقؓ سے حدیث پاک مروی ہے کہ ایک
یہودی نے امیرالمومنین حضرت عمرؓبن خطاب سے کہااے امیرالمومنین!ایک آیت تم
قرآن مجیدمیں پڑھتے ہواگروہ آیت ہم یہودیوں پرنازل ہوتی توہم اس دن
کوعیدکادن بناتے ۔امیرالمومنین حضرت عمرفاروقؓ کہنے لگے وہ کون سی آیت
کریمہ ہے ؟اس نے کہا’’الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم
الاسلام دینا‘‘(المائدہ)’’آج میں نے تمہارے لئے تمہارادین مکمل کردیااورتم
پراپنی نعمت پوری کردی اورتمہارے لئے اسلام کو بحیثیت دین پسندکیا‘‘تو حضرت
عمرفاروقؓ فرمانے لگے۔ہمیں اس دن اورجگہ کابھی علم ہے جب یہ آیت کریمہ نبی
کریمﷺپرنازل ہوئی وہ جمعہ کادن تھااورآقاﷺعرفہ میں تھے۔یہ عرفہ میں وقوف
کرنیوالوں کے لئے عیدکادن ہے نبی کریمﷺنے ارشادفرمایاـ"یوم ِ عرفہ اوریوم
النحراورایام تشریق ہم اہل اسلام کی عیدکے دن ہیں اوریہ سب کھانے پینے کے
دن ہیں ۔ اسے اصحاب السنن نے روایت کیا۔حضرت عمربن خطاب ؓ سے مروی ہے انہوں
نے فرمایایہ آیت جمعہ اورعرفہ والے دن نازل ہوئی اوریہ دونوں ہمارے لئے
عیدکے دن ہیں ۔حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے فرمایا"یوم
موعودقیامت کادن ،یوم مشہودعرفہ کادن اورشاہدجمعہ کادن ہے ۔ اسے امام ترمذی
علیہ الرحمہ نے روایت کیاہے ۔عرفہ وہی دن ہے جس میں اﷲ تعالیٰ نے اولادآدم
علیہ السلام سے عہدمیثاق لیاتھاحضرت عبداﷲ بن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی
کریمﷺنے فرمایا"بلاشبہ اﷲ تعالیٰ نے آدم علیہ السّلام کی ذریت سے عرفہ میں
میثاق لیاتھااورحضرت آدم علیہ السّلام کی پشت سے ساری ذریت نکال کرذروں کی
ماننداپنے سامنے پھیلادی اوران سے کہاکیامیں تمہارارب نہیں ہوں؟سب نے جواب
دیاکیوں نہیں ! ہم سب گواہ بنتے ہیں تاکہ تم لوگ قیامت کے روزیوں نہ کہوکہ
تم تواس سے محض بے خبرتھے ،یایوں کہو کہ پہلے پہلے شرک توہمارے بڑوں نے
کیااورہم تو ان کے بعدان کی نسل میں ہوئے،توکیاان غلط راہ والوں کے فعل
پرتوہم کوہلاکت میں ڈال دے گا؟۔(مسنداحمد)
امام ابوعیسیٰ محمدبن عیسی ترمذی متوفی ۲۷۹ھ روایت کرتے ہیں :عماربن ابی
عمارؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباسؓ نے ایک یہودی کے سامنے یہ آیت کریمہ
پڑھی"الیوم اکملت لکم دینکم "تواس یہودی نے کہااگرہم پریہ آیت کریمہ نازل
ہوتی توہم اس دن کوعیدبنالیتے ۔ حضرت ابن عباسؓنے فرمایا"یہ آیت کریمہ
دوعیدوں کے دن نازل ہوئی ہے "یوم الجمعہ ،یوم عرفہ کو۔(ترمذی)شیخ الحدیث
علامہ غلام رسول سعیدی صاحب اس حدیث کے بارے میں اپنی تفسیر(تبیان القرآن )میں
لکھتے ہیں اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہواکہ جمعہ کادن مسلمانوں کی عیدہے
اورعرفہ کادن بھی مسلمانوں کی عیدہے جن لوگوں نے کہاصرف دوعیدیں ہیں ۔انہوں
نے اس حدیث مبارکہ پرغورنہیں کیاالبتہ!یہ کہاجاسکتاہے کہ مشہورعیدیں صرف
عیدالفطراور عیدالاضحی ہیں ۔جن کے مخصوص احکام شرعیہ ہیں ۔عیدالفطرمیں صبح
افطارکیاجاتا ہے ۔ اس کے بعددورکعت نمازعیدگاہ میں اداکی جاتی ہے اوراسکے
بعدخطبہ پڑھاجاتاہے اورعیدالاضحی میں پہلے نمازاور خطبہ ہے اوراس کے
بعدصاحب نصاب پرقربانی کرناواجب ہے ۔جمعہ کادن مسلمانوں کے اجتماع کادن ہے
اوراس کو ظہرکے بدلہ میں نمازاورخطبہ فرض کیاگیاہے اورعرفہ کے دن غیرحجاج
کے لئے روزہ رکھنے میں بڑی فضیلت ہے اس سے دوسال کے گناہ معاف ہوجاتے
ہیں۔حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲؐنے فرمایاذی الحجہ کے دس دنوں سے
بڑھ کرکوئی دن اﷲ تعالیٰ کے نزدیک افضل نہیں ایک شخص نے عرض کی یارسول اﷲﷺ!یہ
افضل ہیں یااتنے دنوں میں اﷲ تعالیٰ کی راہ میں جہادکرنا۔ارشادفرمایااﷲ کی
راہ میں اس تعدادمیں جہادکرنے سے بھی یہ افضل ہیں اوراﷲ کے نزدیک یوم ِ
عرفہ سے زیادہ افضل کوئی دن نہیں۔عرفہ کے دن اﷲ تعالیٰ آسمان ِدنیاکی طرف
خاص تجلی فرماتاہے اورزمین والوں کے ساتھ آسمان والوں پرفخرکرتاہے اوران سے
فرماتاہے میرے ان بندوں کودیکھوکہ پراگندہ سراورگردآلوددھوپ کھاتے ہوئے
دوردورسے میری رحمت کی امیدوارحاضرہوئے توعرفہ سے زیادہ جہنم سے آزادہونے
کسی دن میں دیکھے نہ گئے اوربیہقی کی روایت میں یہ بھی ہے کہ اﷲ تعالیٰ
ملائکہ سے فرماتاہے میں تم کوگواہ کرتاہوں کہ میں نے انہیں بخش دیااورفرشتے
کہتے ہیں ان میں فلاں فلاں حرام کام کرنیوالے ہیں اﷲ تعالیٰ فرماتاہے میں
نے سب کوبخش دیا ۔(ابویعلیٰ،بزار،ابن خزیمہ)حضرت عباس ابن مِرْدَاس سلمی سے
روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺنے عرفہ کی شام اپنی امت کے لئے دعائے مغفرت کی
توجواب ملااے میرے پیارے محبوب حقوق العبادکے سواباقی گناہ بخش دیے مظلوم
کاحق تولوں گاآقاﷺنے عرض کیایارب اگرتوچاہے تومظلوم کوجنت دے دے اورظالم
کوبخش دے اس شام کوتوجواب نہ ملامگرجب مزدلفہ میں حضورﷺنینے صبح کی تووہی
دعادوبارہ کی تب آپکاسوال پوراکیاگیاراوی فرماتے ہیں تب رسول اﷲﷺ ہنسے
یامسکرائے آقاﷺکی بارگاہ اقدس میں حضرت ابوبکرؓ وعمرؓ نے عرض کیایارسول اﷲﷺہمارے
ماں باپ آپ پرقربان اس گھڑی حضورآپ ہنسانہ کرتے تھے اﷲ پاک آپ کوخوش وخرم
رکھے کیاچیزآپکوہنسارہی ہے آپﷺ نے فرمایاکہ جب اﷲ کے دشمن ابلیس(شیطان)نے
دیکھاکہ اﷲ تعالیٰ نے میری دعاقبول کرلی اورمیری امت کوبخش دیا تو شیطان
مٹی اٹھاکراپنے سرپرڈالنے لگااورہائے وائے پکارنے لگاہم نے جب اسکی گھبراہٹ
دیکھی جس سے ہمیں ہنسی آگئی(ابن ماجہ)
اس دن کاروزہ دوسال کے گناہوں کاکفارہ ہے ۔حضرت قتادہ ؓ سے مروی ہے کہ
آقاﷺنے یوم عرفہ کے روزہ کے بارے میں فرمایایہ گزرے ہوئے اورآنے والے سال
کے گناہوں کاکفارہ ہے ۔(صحیح مسلم)یہ روزہ حاجی کے لئے رکھنامستحب نہیں اس
لئے کہ نبی کریمﷺنے اس کاروزہ ترک کیاتھااوریہ بھی مروی ہے کہ نبی کریمﷺنے
یوم عرفہ کامیدان عرفات میں روزہ رکھنے سے منع فرمایاہے ۔حضرت عکرمہؓ سے
روایت ہے کہ میں حضرت ابوہریرہؓ کے گھرگیااورمیں نے ان سے عرفات میں (حج کی
حالت میں)عرفہ کے دن روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھاتوانہوں نے فرمایا'رسول
اﷲﷺنے عرفات میں عرفہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایاہے ۔(سنن ابن ماجہ
)لہٰذا حاجی کے علاوہ یہ روزہ رکھناسب کے لئے مستحب ہے ۔ام المومنین
سیدتناحضرت عائشۃ الصدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺنے ارشادفرمایاجس شخص
نے عشرہ ذی الحجہ کی کسی تاریخ کورات بھرعبادت کی توگویااس نے سا ل بھرحج
اورعمرہ اداکرنیوالے کی سی عبادت کی اورجس نے عشرہ ذی الحجہ کوروزہ
رکھاتوگویااس نے پوراسال عبادت کی ۔حضوراکرم نورمجسم احمدمجتبیٰ حضرت
محمدمصطفیﷺنے ارشاد فرمایاجس نے آٹھویں ذی الحجہ کاروزہ رکھااﷲ تعالیٰ اسے
حضرت ایوبؑ کے صبر کے ساتھ برابرثواب عطافرمائے گاجس نے یوم عرفہ نویں ذی
الحجہ کاروزہ رکھااﷲ تعالیٰ اسے حضرت عیسیٰ ؑ کے برابرثواب عطافرمائے گا۔
آپؐ سے روایت ہے کہ جب عرفہ کادن آتاہے تواﷲ تعالیٰ اس دن اپنی رحمت
کوپھیلادیتاہے اس دن دوزخ سے نجات سب سے زیادہ لوگ پاتے ہیں جس نے عرفہ
کاروزہ رکھااس کے سال گزشتہ اورسال آئندہ کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں
۔(مُکَاشِفَۃُ الْقُلُوْب)
|
|
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺنینے ارشادفرمایا جوشخص عرفہ کے دن
ظہروعصرکے درمیان چاررکعتیں اس ترکیب سے پڑھتاہے کہ ہررکعت میں سورۃ
الفاتحہ ایک باراورسورۃ الاخلاص پچاس بارتواس کے لئے ہزاروں نیکیاں لکھی
جاتی ہیں ۔قرآن مجیدکے ہرلفظ کے عوض جنت میں اس کامقام ومرتبہ اونچاکیاجائے
گاجس کی مسافت پانچ برس کی مسافت کے برابرہوگی اورقرآن کے ہرحرف کے عوض اﷲ
تعالیٰ ۷۰سترحوریں اس کومراحمت فرمائے گا۔ہرحورکے ساتھ سترخوان موتی
اوریاقوت کے ہوں گے ۔ہرخوان پرہزاررنگ کے کھانے ہوں گے جوسترہزارسبزرنگ کے
گوشت کے ہوں گے کھانے برف کی طرح سرداورشہدکی طرح شیریں اورمشک کی طرح
خوشبودارہوں گے اس کھانے کونہ آگ نے چھواہوگااورنہ لوہے سے گوشت
کوکاٹاگیاہوگا۔ہرلقمہ پہلے لقمے سے بہترہوگااس کے پاس ایک ایساپرندہ آئے
گاجس کی چونچ سونے کی ،بازوسرخ یاقوت کے ہوں گے اس پرندے کے سترہزارپَرہوں
گے پرندہ ایسی زمزمہ سبخیاں کرے گاکہ کسی نے ایسی نہیں سنی ہوں گی یہ پرندہ
کہے گااے اہل عرفہ !مرحباحضورﷺنے فرمایاپھروہ پرندہ اس شخص کے پیالہ میں
گرجائے گااس کے ہرپَرکے نیچے سے سترقسم کے کھانے نکلیں گے جنتی ان کوکھائے
گاپھروہ پرندہ اڑجائے گااس نمازکے پڑھنے والے کومرنے کے بعدجب قبرمیں
رکھاجائے گاتوقرآن کے ہرحرف کے باعث اس کی قبرجگمگااٹھے گی یہاں تک کہ وہ
بیت اﷲ کے طواف کرنے والوں کودیکھ لے اس کے لئے جنت کاایک دروازہ کھول
دیاجائے گا۔اس دروازے سے اس کووہ ثواب اورمرتبہ دکھائی دے گاجواس کے لئے
مخصوص ہوگااس کودیکھ کرکہے گاالٰہی قیامت برپاکردے ۔(غنیۃ
الطالبین،ص438,439) حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے دنوں
میں سے چاردن ،مہینوں میں سے چارمہینے اورعورتوں میں سے چارعورتیں پسند
فرمائی ہیں ۔چارآدمی جنت میں سب سے پہلے جائیں گے اورچارآدمیوں کی جنت
ازخودمشتاق ہے ۔اﷲ تعالیٰ کے پسندیدہ دنوں میں سے پہلا دن جمعہ کاہے اس میں
ایک ایسی گھڑی آتی ہے جس میں جب کوئی اﷲ تعالیٰ سے دنیااورآخرت کے متعلق
دعاکرتاہے تووہ دعا قبول ہوجاتی ہے ۔ دوسرانویں ذوالحجہ کایعنی عرفہ کادن
اس دن اﷲ تعالیٰ فرشتوں سے کہتاہے جاؤدیکھومیرے بندے بکھرے بال غبار آلود
چہرے مال خرچ کرکے مشقت برداشت کرکے حاضرہوئے ہیں تم گواہ رہومیں نے انہیں
بخش دیاہے ۔تیسرادن قربانی کاہے قربانی سے بندہ قرب الٰہی طلب کرتاہے جونہی
قربانی کے خون کاپہلاقطرہ زمین پرگرتاہے وہ بندے کے ہرگناہ کاکفارہ
ہوجاتاہے چوتھاعیدالفطر کادن ہے جس دن روزہ رکھنے کے بعد نمازِعیدکے لئے
بندے جمع ہوتے ہیں تواﷲ تعالیٰ فرشتوں کوفرماتاہے ،ہرمزدوراپنی مزدوری
مانگتا ہے میرے بندوں نے پورے مہینے کے روزے رکھے اب نمازِ عیدکے لئے نکلے
ہیں وہ مزدوری مانگتے ہیں تم گواہ رہومیں نے انہیں بخش دیا اور پکارنے
والاکہتاہے اے امت محمدﷺ!تم واپس جاؤ اﷲ تعالیٰ نے تمہاری برائیوں کوبھی
نیکیوں میں تبدیل کردیااﷲ تعالیٰ کے چار پسندیدہ مہینے یہ ہیں ۔ایک رجب
المرجب جوتنہایعنی علیحدہ مہینہ ہے ۔ باقی تین مہینے ذی القعدہ ،ذی الحجہ ،اورمحرم
الحرم ہیں ۔اﷲ پاک کے حضور جن عورتوں کامقام ہے وہ یہ ہیں ۔سیدہ مریم بنت
عمرانؓ ،ام المومنین سیدہ خدیجہ بنت خویلدؓ کیونکہ آپؓ سب سے پہلے آپؐ
پرایمان لائیں ۔ فرعون کی بیوی آسیہ بنت مزاحم ،سیدۃ النساء العالمین سیدہ
طیبہ طاہرہ عابدہ زاہدہ حضرت فاطمۃ الزہرؓابنت محمدالرسول اﷲﷺہیں ۔ چار
قوموں میں سبقت لے جانے یعنی جنہوں نے آقاؐ پرایمان لانے میں سب سے اوّل
پہل کی ۔عربوں میں سیدناحضرت ابوبکرصدیقؓ ،ا ہل فارس میں حضرت سلمان فارسیؓ
،اہل روم میں حضرت صہیب رومی ؓ اوراہل حبشہ میں سیدناحضرت بلالؓ شامل ہیں ۔
جن آدمیوں کی جنت مشتاق ہے ان میں حضرت علی المرتضیٰ شیرخداؓ ،حضرت سلمان
فارسیؓ ، حضرت عماربن یاسرؓ اورحضرت مقدادبن اسودؓ شامل ہیں ۔(مُکَاشِفَۃُ
الْقُلُوْب)اﷲ پاک سے دعاگوہوں کہ اﷲ رب العزت ہماری تمام جانی و مالی
عبادات کواپنے حبیب کریمﷺکے صدقے اپنی بارگاہ میں قبول فرماکرہمارے لئے
ذریعہ نجات بنائے ۔ ملکِ پاکستان کوامن وسلامتی کاگہوارہ بنائے۔ آقائے
دوجہاں سرورکون ومکاںﷺکی بروزقیامت شفاعت نصیب فرمائے مسلمانوں کوآپس میں
اتفاق واتحاد نصیب فرمائے ۔اﷲ رب العزت عالمِ اسلام اورملک پاکستان کی
خیرفرمائے۔اﷲ رب العزت آقائے دوجہاں سرورکون ومکاںﷺ کی سچی اورپکی غلامی
نصیب فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین |