کراچی میں واقع گورا قبرستان مشہور و معروف ہے ۔ اس شہر
میں ایک یہودیوں کا قبرستان بھی ہے ۔ پاکستان بننے سے پہلے گورا قبرستان
آرٹ کے دلداہ لوگوں کے لیے قابل دید مقام تھا ۔ ترتیب سے بنی قبریں ، قبروں
کے سر ہانے لگے دیدہ زیب کتبےجن پہ صلیب کے نشان استادہ ہیں اوران پر سجے
مریم بی بی کے مجسمے ۔ جوں جوں وقت گزرا وہ پہلی سی آب وتاب تو نہ رہی تاہم
پہلی نظر میں یہ غیر مسلموں کی آخری آرام گاہ دکھائی دیتی ہے ۔ چوروں نے
مجسمے چوری کئیے کتبے پیچ ڈالے ۔ پھر زمانے کی سرد و گرم سہتے سہتے یہ
مجسمے بھی کسی حد تک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوۓ ۔ یہودیوں کا قبرستان میوا شاہ
قبرستان سے متصل ہے اور اس میں پانچ ہزار یہودی مدفون ہیں یہودیوں کی ثقافت
قبروں کی بناوٹ اور تعمیر سے واضح ہے ۔ ان کی قبریں اپنا الگ طرز تعمیر
رکھتی ہیں ۔اس قبرستان میں تین سوال پرانی قبریں بھی موجود ہیں ۔
اب تیسری کمیونٹی مسلمانوں کی ہے جن کے مذہب میں پختہ قبروں کا تصور نہیں
ہے ۔ لیکن بھیڑ چال میں تو مسلمان کا کوئی ثانی نہیں ۔ غیر مسلموں کی تقلید
میں پہلے قبریں پکی ہوئی پھر کتبے سجے ۔ پھر سنگ مرمر کی ٹائیلز لگی۔
مسلمانوں کی ثقافت اور تہذیب کی جھلک کہیں دکھائی نہیں دیتی ۔ قبریں ایسے
سجائی گئیں گویا کہ تاج محل بنانے کا ارادہ تھا مگر
ا ک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر
ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق
اب دو حاضر کی روش کے مطابق سلفیوں کا دور بھی چلتا ہے ۔ قبرستان عبرت کی
جگہ ہے جاۓ تماشا نہیں ۔
یہ پیسہ جو ان بے جان لوگوں کی قبروں پہ بہایا گیا زندوں پہ خرچ کیا جاۓ تو
زیادہ بہتر ہوگا ۔ زندہ زندگی کے لیے ترسیں اور مردے
جن کی ہڈیاں قبروں میں گَل گئیں ۔ ان کے لیے سنگ مرمر ۔
نادیہ عنبر لودھی
اسلام آباد
|