ہم تُو ڈوبے تھے صنم تیری ہی اُمید پر

محترم قارئین کرام یوں تُو ہمیں اِس بات کا اعتراف کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں ہُوتا کہ ہماری سیاسی بصیرت نہ ہُونے کے برابر ہے لیکن روزانہ سیاستدانوں کی اُکھاڑ پچھاڑ اور نئے نئے پینترے دیکھ دیکھ کر کچھ کچھ سمجھ آہی جاتا ہے بس یہ تحریر بھی اُس کُچھ کُچھ کا حِصہ ہے ویسے بھی یہاں سیاسی بصیرت کے حامِل بے شُمار ساتھیوں کی موجودگی ہمیں یہ سمجھاتی رہتی ہے کہ یہاں کھلاڑی موجود ہیں اور مجھ جیسے سیاست سے نابلد کی یہاں کوئی خاص ضرورت نہیں۔لیکن کیا کریں اِن سیاستدانوں کا جو ہمیں بالکل ہی احمق اور بودا سمجھ بیٹھے ہیں اِس لئے یہ سب نہ صرف ایک دوسرے کو مٰیڈیا پر کھلے عام گالیاں دیتے بھی نظر آتے ہیں بلکہ کھلے عام کرپشن میں اپنے حصے کی کمی کا رونا بھی ایسے روتے ہیں جیسے کوئی مزدور کام ختم کرنے کے بعد اپنی مزدوری کا تقاضہ بھی نہیں کرتا ہُوگا۔لوگ کہتے ہیں کہ سیاست میں جیسی سیاست ایک مولوی صاحب نے کی ہے شائد ہی کسی کو سیاست کے ایسے رموز اور گُر آتے ہوں جی ہاں میں بات کررہا ہُوں محترم مولانا فضل الرحمن صاحب کی جنہوں نے ہمیشہ ہر حکومت سے اپنی پارٹی کی محدود نشست کے باوجود وہ فوائد حاصل کئے ہیں کہ مُلکی سیاست کی بڑی بڑی پارٹیاں بھی اس قدر فوائد شائد ہی حاصل کر پائیں ہُوںابھی موجودہ حکومت کو ہی لے لیجئے کہ جہاں مولانا صاحب کی جے یو آئی اپنی پارٹی کی قومی اسمبلی میں کُل سات نِشستوں کے بل بُوتے پر نہ صرف تین وفاقی وزارت کے قلمدان سنبھالے بیٹھی تھی بلکہ کشمیر کمیٹی کی سربراہی پر بھی قابض تھی جبکہ اُنکے مقابلے میں متحدہ قومی موؤمنٹ 25 نشستوں کے باوجود صرف2 وزارت بلکہ ڈیرھ وازرت کی حقدار بن سکی اور عوامی نیشنل پارٹی جیسی گھاگ پارٹی بھی قومی اسمبلی کی 13نشستوں کے کے عوض صرف تین چھوٹی موٹی ہی وزارت حاصل کرسکی۔ویسے دیکھا جائے ُتو یہ (جے یو آئی) کی حکومت سے اچھی بارگیننگ تھی جِسے کچھ یار لوگ بارگیننگ سے ذیادہ بلیک میلننگ پر محمول کرتے ہیں لیکن ہمیں اِس تمام معاملے سے کچھ لینا دینا نہیں تھا اگر مورخہ 21 دسمبر کی شب جناب اعظم سُواتی صاحب کا حکومت سے علحیدگی کا سبب نہ سُنا ہُوتجناب اعظم سَواتی صاحب حامد میر صاحب کے پروگرام میں فرما  رہے تھے کہ ہَم نے حکومت سے علحیدگی کا اصولی فیصلہ گُساخی ء رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کے آرڈینیس میں تبدیلی کے پیش نظر کیا ہے اور مُلکی معیشت سے جو مذاق حکومت کررہی ہے اُسکے پَس منظر میں کیا ہے۔محترم قارئین یہ تھا وہ سبب جس کی وجہ سے ہم یہ کالم لکھنے پر مجبور ہُوئے جناب ایک ہم ہی نہیں ساری دُنیا جانتی ہے اور خُود مولانا فضل الرحمان صاحب بارہا اس بات کا اظہارالیکٹرونک میڈیا پر بھی کر چُکے ہیں مولانا فرماتے ہیں کہ ہَم نے حکومت سے علحیدگی کا فیصلہ صرف اِس وجہ سے کیا ہے کہ وزیراعظم صاحب نے اعظم سواتی کی برطرفی سے قبل ہمیں اعتماد میں کیوں نہیں لیا۔ اور جب بابر غوری صاحب مولانا کی چائے کی دعوت پر گئے تو امید یہ کی جارہی تھی کہ شائد بابر غوری کوئی اہم اعلان اور مولانا کیساتھ حکومت کے خلاف شانہ بشانہ چلنے کا اعلان کرنے والے ہیں لیکن بابر غوری صاحب نے وہاں بُہت نَپی تُلی گُفتگو فرمائی جس سے اُن صحافی حضرات کو شائد ناکامی کا مُنہ دیکھنا پَڑا جو وہاں کِسی اِہم خبر کی تلاش میں آئے ہُوئے تھے۔اور آخر میں بابر غوری صاحب نے مولانا کو چائے کی دعوت کے بدلے جِس طرح کھچڑا اور نہاری کی دعوت دِی وہ بھی اپنے اندر بُہت سے پیغام رکھتی ہے ایک وقت تھا جب متحدہ قومی موؤمنٹ جذباتی دھارے میں بِہہ جایا کرتی تھی لیکن اب شائد مُتحدہ والے اِس بات کو سمجھ چُکے ہیں کہ وہ کسی کو شکار کیلئے اپنا کاندھا مُہیا نہیں کریں گے اِس لئے بُہت محتاط گفتگو کرتے ہیں اگرچہ مولانا نے بابر غوری کو جُوش دِلانے کیلئے ذوالفقار مِرزا کے بیان کا بھی سہارا لینا چاہا لیکن اُنہیں اِس میں بھی کوئی خاطر خُواہ کامیابی نی مِل سکی۔اور جب حامد میر کے پروگرام میں اعظم سواتی صاحب بار بار بابر غوری کو طیش دِلانے کی ناکام کوشش کررہے تھے تو اُنہوں نے نہ صرف ایک پنجابی گانا سُنایا بلکہ یہ بھی کہا کہ یہ ہمیں طے کرنے دِیں کہ ہمیں حُکومت کا حِصہ بَنے رہنا ہے یا حُکومت سے علحیدگی اِختیار کرنی ہے اور جب اُنہوں نے تیروں کا رُخ مسلم لیگ (ن) کی جانب موڑا اور بیگانے پَن کی شکایت کرنے لگے تو احسن اقبال نے بھی کوئی خاص لفٹ نہیں کرائی۔محترم قارئین ویسے تُو ہمیں بھی معلوم ہے کہ مولانا فضل الرحمان ایک منجھے ہُوئے سیاستدان ہیں لیکن لگتا یہی ہے کہ اِس مرتبہ مولانا جلد بازی میں غلط چال چَل گئے ہُوں۔ ہُوسکتا ہے اُنہیں مُلکی حالات کے پیش اِس بات کی اُمید ہُو کہ وہ جونہی حُکومت سے علحیدگی کا اعلان فرمائیں گے عوامی نیشنل پارٹی اور مُتحدہ قومی موؤمنٹ بھی اُنکے نقشِ قدم پر چلتے ہُوئے اُنکے ساتھ آملیں گے اور آخر میں میاں نوازشریف عوامی ردِ عمل کے پیش نظر مجوراً ہی سہی اُنہی کے ساتھ کھڑے ہونے پر تیار ہُوجائیں گے۔لیکن ایسا کُچھ بھی ہُوا نہیں جِسکے سبب ہمیں اعظم سواتی دیگر پارٹییز کے رہنماؤں سے گِلا کرتے نظر آئے ہیں لگتا ہے وہ یہی کہنا چاہ رہے ہیں کہ ہم تو اِس اُمید پر گَڑھے میں کودے تھے کہ ہمارے ساتھ متحدہ اور اےاین پی بھی اِس گڑھے میں کودے گی لیکن تُم ہو کہ آتے ہی نہیں!اور شاید دوسری جانب تمام پارٹیاں یہ کہہ رہی ہُوں کہ مولانا حلواہ کھاتے ہُوئے جب آپ نے ہمیں یاد نہیں رکھا تو فاقوں میں کیوں ہماری آمد کے منتظر ہیں آپ
ishrat iqbal warsi
About the Author: ishrat iqbal warsi Read More Articles by ishrat iqbal warsi: 202 Articles with 1095776 views مجھے لوگوں کی روحانی اُلجھنیں سُلجھا کر قَلبی اِطمینان , رُوحانی خُوشی کیساتھ بے حد سکون محسوس ہوتا ہے۔
http://www.ishratiqbalwarsi.blogspot.com/

.. View More