تحریر: معصومہ ارشاد سولنگی (میہڑ سندھ)
اسلامی سال کا نواں مہینہ رمضان المبارک۔ اﷲ رب العالمین کی نازل کردہ بے
شمار رحمتوں کا مہینہ ہے۔ اﷲ رب العالمین نے قران پاک میں ارشاد فرمایا ہے۔
’’رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن پاک نازل کیا گیا،جو لوگوں کے لیے باعث
ہدایت اور حق و باطل میں فرق کرنے والا ہے‘‘۔ (البقرہ: 185)
اسی ماہ میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کیے
جاتے ہیں۔اسی ماہ مبارک کے لیے ہی اﷲ رب العالمین جنت کو سنوارتے ہیں۔
یہ ہی وہ مبارک مہینہ ہے۔کے جس میں مکہ فتح ہوا۔اوراﷲ تعالی نے شعبان سن 2
ھجری میں ہی روزے فرض کیے۔
ابو سعید خدری سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ
وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا ’’جس شخص نے رمضان کے روزے رکھے اور جس شخص نے
رمضان کے تقاضوں کو پہچانا اور ان کو پورا کیا اور جو رمضان کے دوران ان
تمام باتوں ں سے محفوظ رہا جس سے اس کو محفوظ رہنا چاہیے تھا۔ جس نے ہر قسم
کے گناہ سے اپنے آپ کو بچائے رکھا تو ایسے روزے دار کے لیے اس کے روزے اس
کے پچھلے گناہوں کے کفارے بن جاتے ہیں‘‘۔
مسلمانوں کے لیے یہ مہینہ مقدس مہینہ ہے باقی سب مہینوں کا سردار مہینہ۔
رمضان المبارک کی ایک ایک ساعت اس قدر برکتوں اور سعادتوں کی حامل ہے کہ
باقی گیارہ مہینے مل کر بھی اس کی برابری نہیں کر سکتے۔
حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضوراکرم صلی اﷲ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا ’’میری امت کو ماہ رمضان میں 5چیزیں ایسی عطا کی گئی
ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی علیہ اسلام کو نہیں ملیں۔
1۔پہلی یہ کے جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو اﷲ تعالی ان کی طرف
رحمت کی نظر فرماتا ہے اور جس کی طرف اﷲ نظر رحمت فرمائے اسے کبھی بھی عذاب
نہ دے گا۔۔
2۔دوسری یہ کے شام کے وقت ان کے منہ کی بو (جو بھوک کی وجہ سے ہوتی ہے)اﷲ
تعالی کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی بہتر ہے۔
3۔تیسرے یہ کے فرشتے ہر رات اور دن انکی مغفرت کی دعائیں کرتے ہیں۔
4۔چوتھی یہ کے اﷲ تعالی جنت کو حکم دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے کے
میرے(نیک)بندوں کے لیے مزین یعنی(آراستہ) ہو جا عنقریب وہ دنیا کی مشقت سے
میرے گھر اور کرم میں راحت پائیں گے۔
5۔پانچویں یہ کے جب ماہ رمضان کی آخری رات آتی ہے تواﷲ تعالہ سب کی مغفرت
فرما دیتا ہے۔
اسی مبارک مہینے میں لیلتہ القدر ہے۔جس کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے
افضل ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے ’’لیلتہ القدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس
میں فرشتے روح القدوس کی معیت میں بحکم الٰہی اترتے ہیں، یہ رات طلوع فجر
تک سلامتی سے بھر پورہوتی ہے‘‘۔ (القدر:3 تا 5)
نبی آخر و زمان حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے ’’"لیلتہ
القدر کی رات کو رمضان کے آخری عشرہ کی 21،23،25،27،29۔میں تلاش کرو‘‘۔
صحیح بخاری)
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ ’’رمضان کا آخری عشرہ
آتا تو رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم خود بھی جاگتے اور گھر والوں کو بھی
جگایا کرتے تھے‘‘۔ (صحیح بخاری)
ان احادیث سے معلوم ہوا کے نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اور سارے صحابہ
اور اہل بیت 21 سے 30 تک رات کو جاگتے اور عبادت کرتے تھے۔ رسول اکرم صلی
اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جو اس رات کی بھلائی سے محروم رہ گیا وہ ہر
بھلائی سے محروم رہ گیا‘‘ (ابن ماجہ)
اﷲ رب العالمین ہم سب کو اس ماہ مبارک میں رحمتوں کی موسلادھار بارش میں
زیادہ سے زیادہ نیکیاں حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین یا رب
العالمین۔۔۔۔
|