کشمیر میں خاندان لوہر کوٹ کی حکومت ۔۔۔۔۔ ایک نظر میں(حصہ اول)

ویدا رانی نے 1017ء میں اپنے بھتیجے سنگرام راج کو کشمیر کا حکمران بنوایا۔سنگرام دیو کا تعلق لوہر کوٹ خاندان سے تھا۔ راجہ سنگرام دیو نے حکومت سنبھالتے ہی وزیر تونگ کو منصب وزارت عطا کیا۔عدل و انصاف سے حکومت کرنے لگالیکن برہمن وزیر کے عروج سے نالاں ہونا شروع ہوئے اور علم بغاوت بلند کر دیا۔برہمنوں نے ملک بھر میں فتنہ برپا کیا جس پر راجہ اور وزیر تونگ نے تمام سرکشوں کو گرفتار کیا۔برہمنوں کی جائیدادیں اور جاگیریں ضبط کر دیں ،مندروں اور معابدوں سے باہر نکال دیا اور خوب ذلیل و خوار کیا۔ راجہ سنگرام دیو کے دور میں محمود غزنوی نے ایک مرتبہ پھر1021ء میں کشمیر پر فوج کشی کی کی۔موسمی حالات اور قدرتی مورچوں کی وجہ سے سلطان محمود غزنوی ناکام لوٹا ۔محمود غزنوی نے فلک بوس برفانی پہاڑوں اور گھنے جنگلات میں اپنا وقت ضائع کرنے کے بجائے سومنات اور قنوج کی طرف رخ کیااور کشمیر غزنوی کی شمشیر زنی سے محفوظ رہا۔راجہ سنگرام دیو کی طبعیت خراب ہوئی اور تمام ملکی معاملات وزیر تونگ نے دیکھنا شروع کر دیئے۔ کشمیر میں دن بدن وزیر تونگ کی شہرت سے جل کر حاسدوں نے وزیر کا کام تمام کر دیا۔راجہ سنگرام اراکین سلطنت سے سخت رنجیدہ ہوا۔وزیر تونگ کی وفات کے بعد بدر یشور کو منصب وزارت عطا کیا۔بدر یشور نے لوگوں کو تنگ کرنا شروع کر دیا۔راجہ سنگرام راج لیکھا رانی کے عشق میں اس قدر محبوس ہوا کی ہر طرف شریمتی لیکھا رانی کے نعرے بجنے لگے۔24سال9ماہ حکومت کرنے کے بعد راجہ سنگرام راج1041ء میں طبعی موت مرا۔

راجہ سنگرام راج کی وفات کے بعد اس کا بیٹا ہری راج کشمیر کا حکمران بنا۔ شریمتی لیکھا رانی کو خاوند کی موت کا سخت دکھ ہوا اور ران کے عروج میں بھی فرق پڑنے لگا۔حکومت کی چاہیت نے لیکھا رانی کے دل میں ویدا رانی کے کردار کو اپنانے کی خواہش نے انگڑائی لی اور وہ اپنے بیٹے کے سخت خلاف ہو گئی۔لیکھا رانی نے اقتدار کی ہوس میں محض 22روز کی حکومت کے بعد ہری راج کو قتل کروا ڈالا۔اراکین دولت نے رانی کے اس عمل کو سخت ناپسند کیا اور رانی کی خواہش کے برعکس ہری راج کے چھوٹے بھائی انت دیو جس کی عمر محض دس سال تھی کو کشمیر کا حکم مقرر کیا۔

راجہ اننت دیو نے حکومت سنبھالتے ہی بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔کم عمری میں امور مملکت کی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ ملک کو بدحالی اوربد انتظامی سے نکالنابڑے چیلنجز تھے۔راجہ اننت دیو کے چچا اگرہ راج جو لوہر کوٹ کا راجہ تھا نے کشمیر پر فوج کشی کی اس لڑائی میں اگرہ راج مارا گیا۔راجہ اننت دیو نے امور مملکت چلانے کے لیے رودرہ پال اور ویدہ پال کو منصب وزارت عظا کیے۔وزیر رودہ پال نے راجہ کو ایسا شیشے میں اتارا کہ راجہ نے تمام کاروبار وزیر کے سپرد کر دیا۔وزیر نے خوب رشوت لینا شروع کر دی اور ہر ایک خودحاکم بن گیا۔ملکی خزانہ خالی ہونے لگااور اننت دیو سب جانتے ہوئے بھی کچھ کر نہیں سکتا تھا اور بے بس تھا۔راجہ اننت دیو کا ایک وزیرادت پل بڑا ایمان دار تھااندھوں کی تعلیم کے لیے اس نے ایک مدرسہ تعمیر کروایا۔ادت پل نے راجہ جالند کی بیٹی سے شادی کی اور اس کی چھوٹی بیٹی کے ساتھ راجہ اننت دیو نے شادی کر دی۔رانی شری متی جسن، علم و ادب اور فہم و فراست میں کمال رکھتی تھی۔راجہ اننت دیوبھی اس ران سے خوب محبت کرتی تھی۔رانی شری متی نے راجہ کو عدل و انصاف سے حکومت کی طرف راغب کیا۔راجہ تمام بد کرداریوں پر نادم ہوا اور سستی ،کاہلی چھوڑتے ہوئے عدل و انصاف،خیرات اور علم و ادب کو خوب فروغ دیا۔شری متی رانی نے علم و ادب کو اس قدر رواج دیا کہ ’’برتھا کتھا‘‘ کا سنسکرت میں ترجمہ کروایا۔برہمنوں کو گاؤں عطا کیے،منادر گوری شور اور سویہ مٹ یادگاریں تعمیر کروائیں۔رانی نے علم و فن میں خوب ترقی کی منازل طے کروائے۔ راجہ اننت دیو کے دور میں کشمیر پر بیرونی حملہ آوروں نے خوب کو شش کی لیکن ناکا م لوٹے۔رانی شری متی نے راجہ کے دل پر اس قدر اثر کیا کہ خود 53سال حکومت کرنے کے بعد 1094ء میں بخوشی تخت اپنے بیٹے کلش دیو کے سپرد کر دیا۔

راجہ اننت دیو کے بعد کلش دیو نے کشمیر کی حکومت سنبھالتے ہی عیش و عشرت کے تمام دروازے کھول دیے۔زنا کاری، شراب نوشی اور قمار بازی عام کر دی تھی۔دن رات بدمعاشوں کی طرح گلیوں میں گھومتا رہتا اور کسی کی عزت ، غیرت اور ناموس محفوظ نہ تھی۔اننت دیو نے اس کو خوب سمجھایا لیکن اس نے ایک نہ سی اور اپنے معاملات میں مصروف رہا۔راجہ کلش دیو نے اپنے باپ کو قتل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ بچ گیا اور بستی دوبارہ تعمیر کروا کر رعایا کو دی اور خود ایک غار میں بیٹھ گیا۔ اس عمل کے باوجود راجہ کلش نے اپنے باپ کو پیغام بھیجا کہ اگر زندگی چاہتے ہو تو کشمیر چھوڑ دو۔اننت دیو نے یہ سن کر خود کشی کر لی اور اس کی رانی شری متی بھی اس کے ساتھ ستی ہو گئی۔راجہ کلش دیو کا بیٹا(ہرش دیو) باپ کے اس عمل پر نالاں تھا اور عدل و انصاف سے اپنے علاقے پر حکومت کرنے لگا۔ ہرش دیو کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے راجہ کلش دیو کو خوب پریشان کیا اور جا کر بیٹے سے بغل گیر ہو گیا۔راجہ کلش دیو نے سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر عدلا و انصاف سے حکومت کرنے لگا۔تسخیر ممالک کی ہوس میں تھوڑے سے عرصے میں ہی کشمیر کے مضافات پر قابو پا گیا۔راجہ کلش دیو نے تما م باجگداز راجوں کی دعوت بنائی۔اس دعوت میں 8باجگداز راجے(راجہ کرنتی والئی ابہی پور، راجہ آسہہ والئی چمبند، راجہ کلش والئی بلا سپور (بلاور)، راجہ سنگرام پال والئی راجوری، راجہ لوت کرش والئی لوہر کوٹ، راجہ یون گنج والئی اوڑی، راجہ کا بیرسی والئی خاندیس، راجہ گوداتم والئی کشتواڑ) شامل ہوئے۔اس محفل سے تمام مہمان خوش ہوئے۔ راجہ کلش دیو نے مندر کلشی شور، موضع تربہون میں ایک یادگار شہر تعمیر کروایا۔راجہ کلش دیو ایک مرتبہ پھر عدال و انصاف کا راستہ چھوڑ کر ظلم کی طرف نکل گیا۔حاسدوں اور فسادیوں نے کلش دیو کو اپنے بیٹے ہرش دیو کے خوب خلاف کیا اور راجہ کلش دیو نے اپنے بیٹے ہرش دیو کو گرفتار کرواکر جیل میں ڈال دیا۔ہرش دیو کی ماں نے یہ سنتے ہی خود کشی کر لی اور راجہ کلش دیو کو بھی صدمہ ہوا اور اس نے8سال کی حکومت کے بعد1102ء میں اپنے دوسرے بیٹے ادت کرش کو کشمیرکا حکمران مقرر کیا اور خود سلطنت سے الگ ہو گیا۔

راجہ کلش کے حکم پر ادت کرش کشمیر کے تخت سلطنت کا وارث بنا۔راجہ ادت کرش نے حکمران بنتے ہی بجے مل کو منصب وزارت عطا کیادونوں عدل و انصاف اور اتفاق سے حکمرانی کرنے لگے۔کچھ عرصے بعدبجے مل نے ادت کرش کو ہرش دیو کی رہائی کا مشورہ دیا جس کو ادت کرش نے نہیں مانااوردونوں بھائیوں میں دوری بڑھنے لگی۔بجے مل فوج تیار کر کے ادت کرش پر حملہ آور ہوا اور اس نیمقابلہ کیا اور اسی دوران اس نے ہرش دیو کو بھی رہا کر دیا۔ہرش دیو نے بھی اس پر حملہ کر دیا ادت کرش نے شکست کے ڈر سے محض 22دن کی حکومت کے بعد خود کشی کر لی۔
(جاری ہے)
 

AMAR JAHANGIR
About the Author: AMAR JAHANGIR Read More Articles by AMAR JAHANGIR: 33 Articles with 30391 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.