امریکہ کی ناک میں دم کرنے والا شرارتی بچہ جس کی عمر 34
سال ہے آخر کار ٹرمپ کی فرزندی میں آرہا ہے ٹرمپ اورشمالی کوریا کے سربراہ
کم جونگ ان کی بیان بازی بہت دیر تک چلتی اور ساری دنیا ان کی بیان بازی سے
لطف اندوز ہوتی رہی جس کو سننے کے لئے اب یہ دنیا اس بیان بازی محروم ہو
جائیں گی ۔ان دونوں رہنماؤں نے بڑے بڑے بیانات میڈیا اور سوشل میڈیا و
ٹیوٹر پر جاری کرتے رہتے تھے‘کم جونگ ان نے ٹرمپ کے لیے اتنا تک کہا تھا کہ
کسی کے بھونک سے قافلے نہیں رکتے ، ایک مرتبہ کم جونگ ان نے یہ بھی کہاکہ
میرے سامنے میز پر ریموٹ پڑا ہے صرف میں نے بٹن دبانا ہے تو اس کے جواب میں
ٹرمپ نے بیان دیا تھا میرے پاس اس سے بڑا بٹن ہے۔کم جونگ ان نے ایک مرتبہ
اتنا کہے دیا تھا کہ ہم کسی وقت بھی اپنے میزائل امریکہ کی جانب اڑا سکتے
ہیں اور شمالی کوریا میں کم جونگ ان نے بڑے بڑے بینر لگوا دیے جس پر وائٹ
ہاوس کی تصویر بنی ہوئی تھی جس میں دیکھا گیا شمالی کوریا کے میز ائل وائٹ
ہاوس کے اوپر برس رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کم جونگ ان نے امریکی اڈا جو کہ
جزیرہ نما گوام میں ہے اس پر حملہ کرنے کی کئی مرتبہ دھمکیاں دیں تھیں،
گوام میں تقریباً ایک لاکھ 65 ہز ار امر یکی فوجی و سویلین مو جو د ہیں اس
کے علاو ہ اس جزیر ے پر امر یکہ کا بڑی مقدار میں اسلحہ مو جود ہے شما لی
کوریا نے دھمکی دی تھی کہ امر یکہ اپنی حرکتوں سے باز نہ آیا تو وہ گوام پر
میزائل حملہ کر دے گا ۔
خیر اب کچھ ماہ سے دونوں طرف شدت میں کمی واقع ہوئی ہے اور امریکی صدر ٹرمپ
اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے درمیان تاریخی ملاقات کی تاریخ طے
پا گئی ہے۔ دونوں رہنما رواں سال 12 جون کو سنگاپور میں ملیں گے، جس کا
باقاعدہ اعلان صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کے ذریعے کیا۔ اس ملاقات کو دنیا میں امن
کے قیام کے لیے اہم قرار دے دیا جارہا ہے۔ کم جونگ ان اس سے پہلے جنوبی
کوریا اور چین کے صدور سے ملاقات کر کے ایٹمی تجربات روکنے پر رضا مندی
ظاہر کر چکے ہیں۔ کم جونگ ان ٹرین کے ذریعے چین گئے تھے جس پر اس کا والد
بھی سوار ہو کر چین جاتا تھا ، جبکہ کم جونگ شمالی کوریا پیدل چل کر گیا
اور سرحد اپنے قدم پر چل کر عبور کی تھی۔ لیکن ایک طر ف تجز یہ کار اسے امن
کا قیام کہے رہے ہیں لیکن دوسری طر ف امر یکہ ایران کے ساتھ معاہد ختم کر
کے دنیا کے امن کو مز ید خراب کرنے کی کو شش کر رہا ہے ‘ جسے یورپی ممالک
خاص کر فرانس اور جر منی شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں ۔
اب کم جونگ ان اچانک الٹے قدم کیوں چل رہا ہے جس کا کبھی سوچا بھی نہیں جا
سکتا تھا دراصل اوقات سے زیادہ لمبی چھلانگیں نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں شمالی
کوریا ایٹم بمب اور میزائل تیار کر تا رہا‘ لیکن انہیں سنبھالنے میں ناکام
رہا ، اطلاعات کے مطابق گزشتہ کچھ ماہ قبل شمالی کوریا کا اٹیمی پلانٹ جو
کہ چین کی سرحد کے قریب تھا تباہ ہو گیا ہے بلکہ تباہ ہی نہیں مکمل برباد
ہو گیا ہے ، اب اس میں کوئی راز ہے یا امریکہ کی سی آئی اے کی کوئی
کارستانی تو نہیں ہے یہ تو آنے والے وقت میں پتہ چلے جس پر کئی سال لگ سکتے
ہیں ۔شمالی کوریا کو مذکرات کی پہلے سے دعوت دی جارہی تھی ساتھ ہی پابندیوں
کی وجہ سے ملکی معیشت کمزور اور عوام کی حالت خراب ہو چکی تھی اب شمالی
کوریا کے پاس اور کوئی چانس نہیں تھا سوائے مذکرات کے ، ادھر امریکہ بھی
شمالی کوریا کی بجائے ایران سے دو دو ہاتھ کرنا چاہتا ہے جس کی بنیادی وجہ
ایران کا ایٹمی پروگرام، یمن میں باغیوں کی مدد ، شام میں مداخلت اور
اسرائیل کے ساتھ شام میں ٹکراؤ شامل ہے‘ شمالی کوریا کے مزاج میں تبدیلی
رواں سال فروری میں ہونے والے سرما ئی اولمپک میں شمالی کوریا کے دستے کی
شمامل سے ہو ئی ہے ۔ اس دستے کے ساتھ شامل کوریا کے سربراہ کی بہن بھی گئی
تھی جس کی وجہ سے تمام تر صورت حال میں تبدیلی ہو ئی ہے شمالی کوریا کے
سربراہ کم جو نگ اپنی بہن پر بہت اعتماد کرنے کے ساتھ اسے بہت سارے اختیا
رات دے رکھے ہیں ۔
امریکہ بھی بیتاب تھا شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اس کی فرزندی میں
آجائیں ٹرمپ کی فرزندی میں اس سے پہلے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلیمان
بھی آچکے ہیں ، حالانکہ ایک دور میں شہزادہ محمد بن سلیمان امریکہ کے سخت
مخالف تھے کافی عرصہ پہلے جب شہزادہ امریکہ گیا تھا تو وہاں اس نے فنگر
پرنٹ دینے سے انکار کر دیا تھا ، امریکہ کو شہزادے کی یہی ادا پسند آئی ،
امریکہ کو جس بندے کی سعودی عرب میں تلاش تھی وہ اسے شہزادے کی شکل میں مل
گئی ، امریکہ نے اس شہزادے کے لیے خصوصی آرڈر نکالا کہ موصوف کے فنگر پرنٹ
نہ لیے جائیں ۔شمالی کوریا کے سربراہ کی ٹرمپ سے ملاقات سے جاپان کی اہمیت
بھی کم ہورہی ہے اسرائیل میں جاپانی وزیراعظم شنزو کے ساتھ بے توقیری ،
وزیر اعظم کو جوتے کے برتن میں میٹھا پیش کیا گیا ، جبکہ شمالی کوریا نے
امریکہ کے تین جاسوس گزشتہ دن رہا کر دیے لیکن شمالی کوریا میں قید 30
چابانیوں کو نا چھوڑا گیا، جاپان اب اپنے تعلقات چین سے بڑھا رہا ہے اور
حال ہی میں ان کی اہم شخصیات کی ملاقاتیں ہوچکی ہیں جس میں بہت سارے
اقتصادی معاملات کو مل کر چلانے پر اتفاق ہو چکا ہے
اب امریکہ و ٹرمپ کو جن لاڈلوں کی ضرورت تھی وہ اسے مل چکے ہیں ۔اور یہ بھی
ہے کہ کسی دور میں امر یکہ کے لاڈلوں میں صدام حسین ‘ حسنی مبارک ‘ اور
قذافی بھی شامل رہیں ۔اور یہ بھی کہا جاتا ڈائن مشکل وقت میں اپنے بچے بھی
کھا جاتی ہے اوریہ ڈائن بھی ایسی ڈائن ہے جو ایسے بچے کئی مرتبہ کھا چکی ہے |