نواز شریف جب سے کرپشن کے الزام پرقانون کی گرفت میں آئے
ہیں۔ایک ہی ایجنڈے پر چل رہے ہیں۔ وہ یہ کہ مجھے کرپشن پر عدالتی کاروائی
کے ذریعے نہ پکڑو۔ ورنہ میں پاکستان کو بھی نقصان پہچانے سے نہیں رکوں گا۔
تین دفعہ بہ حیثیت وزیر اعظم پاکستان کے رازوں کی حفاظت کا حلف اُٹھانے کی
پاسداری نہیں کروں گا۔پاکستان کی ہر کمزروی کو دشمنوں کے سامنے بیان کرتا
رہوں گا۔ مجھے تین دفعہ پاکستان کا وزیر اعظم بننے کے وقت مملکت پاکستان سے
وفاداری کا حلف اُٹھانے سے غداری کی کوئی بھی پروہ نہیں۔میں آہستہ آہستہ سب
کچھ لوگوں کو بتاتا جاؤں۔ تاکہ پاکستان پر دہشت گردی کی حمایت پرپابندی
لگاوانے ،بھارتی ،اسرائیلی اور امریکا سازش کامیاب ہو جائے۔بس اگرمیں نہیں
تو پھر پاکستان نہیں۔ غدارِ وطن شیخ مجیب کو بھی محب وطن کا سرٹیفکیٹ جاری
کر دیا۔جب تک تین بار پاکستان کا وزیر اعظم رہا اور آہستہ آہستہ ملک کو
لوٹتا رہا تو سب کچھ ٹھیک تھا۔ اب کرپشن میں پکڑا گیا اور نا اہل ہوا تو ۷۰
سال کے الزامات فوج اور عدلیہ پر لگا دیے۔ اگر نواز شریف کا یہ بیانیہ مان
لیا جائے تو پاکستان دودھ کا دُھلا بن جائے گا۔پھر پاکستان کی فوج
صحیح،پاکستان کی عدلیہ فوج سے بھی صحیح تر! اور اگر نواز شریف کو نیب میں
کرپشن ثابت ہونے پر سزا دی گئی تو نواز شریف نا خوش، پھر نہ پاکستان، نہ
پاکستان کی فوج نہ پاکستان کی عدلیہ۔یہ کیسا دھوکا دیا جا رہا ہے؟ اس لیے
عوام ہوشیار باش!
صاحبو! یہ بیانیہ نواز شریف، اُس دن سے،جس دن پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ نے
اُسے عدالتی کاروائی مکمل کر کے صادق و امین نہ ہونے پر ہمیشہ کے لیے نا
اہل قررار دیا تھا عام کرنے میں لگا ہوا ہے۔ اس بیانیہ کو عوام میں پہچانے
میں نون لیگ حکومت کے وزیروں کی فوج ظفر موج اور ان کی بیٹی مریم نواز اور
اس کے داماد (ر) کیپٹن صفدر پاکستان کے عوام کے ذہنوں میں بیٹھانے پر جھوٹ
پرجھوٹ کی آمیزش کر کے اور نون لیگی حکومتی وسائل خرچ کرتے ہوئے شہروں شہر
بڑے بڑے جلسوں میں عوام کو بتا تے رہے ہیں۔
اب نواز شریف نے مملکت پاکستان پر الزام کی تازہ قسط جاری کی ہے۔ اُجلت میں
حکومت کا جہاز بھیج کر ڈان اخبار ،جو ہمیشہ پاکستان مخالف خبروں کے لیے
مشہور ہے۔ اس کے پاکستان دشمن نمائندے سرل المیڈاکو خصوصی طور پر ملتان بلا
کر انٹر ویو دیا۔ جبکہ اسی اخبار اور اس کے نمائندے کو پہلے خود ملز م قرار
دے چکے ہیں۔اپنے وزیر پرویز رشید، طارق فاطمی وغیرہ کو عہدوں سے برطرف کر
چکے ہیں۔کیا یہ سب کچھ اُس وقت دکھاوا تھا؟نواز شریف نے انٹرویو میں کہا کہ
نہ پاکستان کے نان اسٹیٹ ایکڑ کو مملکت پاکستان موقعہ فراہم کرتی نہ بھارت
کے شہر ممبئی میں ۱۵۰ ؍ افراد قتل ہوتے۔یعنی ممبئی حملے میں سیدھا سیدھا
بھارت،اسرائیل اور امریکا کے بیانیہ کو سند دے دی۔ یہی بات ایٹمی اور
میزائل قوت، مملکت اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کو ختم کرنے والے گریٹ گیم کے
سرغنہ بھارت، اسرائیل اور امریکاکئی سالوں سے دنیا کے سامنے رکھ رہے ہیں۔
مگر ہمارے صدا بہار دوست چین کے ویٹو پاور نے پاکستان کوبچایا ہوا ہے۔ اب
روس بھی پاکستان کی حمایت پر سامنے آگیا ہے۔جو کبھی پاکستان کا جانی دشمن
تھا اس طرح بقول شاعر اسلام علامہ اقبالؒ:۔
پاسبان مل گئے کعبے کو صنم خانے سے۔
نواز شریف نے اپنے انٹرویو میں مزید کہا کہ ہماری عدالتوں نے ممبئی کیس کا
آج تک فیصلہ نہیں کیا۔یعنی عدلیہ پر بھی الزام لگا دیا۔ جب کہ دنیا جانتی
ہے کہ بھارت نے پاکستان کی عدلیہ کا ساتھ تعاون نہیں کیا۔ نام نہاد ملزم
اجمل قصاب کا بیان تک نہیں لینے دیا اوراُجلت میں اُسے پھانسی پر چڑھا
دیا۔ممبئی کیس کی صحیح رخ پر تفتیش کرنے والے سچے پولیس انسپکٹر بہمنت کو
قتل کرا دیا۔ جرمنی کے رائٹر نے اپنی کتا ب میں ثابت کیا ہے کہ ممبئی دہشت
گردی خود بھارت،اسرائیل اور امریکا کی تیار کردہ ہے۔ وہ پاکستان پر دباؤ
ڈال کر اسے دہشت گرد قراردینا چاہتے ہیں۔
ہم کئی بار لکھ چکے ہیں کہ پاکستان کے سیاست دان خاص کر نواز شریف اور
زرداری تو اپنے مقاصد حاصل کرتے رہے ہیں۔ان کے بنک بیلنس باہر، ان جادائدیں
باہر،ان کے بچے باہر، ان کا کاروبار باہر، ان کے اثاثے باہر ، ان کے بچوں
کی تعلیم باہر، ان کی فیملی کے علاج باہر۔ پاکستان جو اﷲ سے اس وعدے پر
حاصل کیا گیا تھا کہ ہم اس میں اﷲ کا قانون نافذ کریں گے۔یعنی پاکستان کا
مطلب کیا لا الہ الااﷲ۔ تو اس مثل مدینہ ریاست کو اﷲ ہی بچا رہا ہے ورنہ
نواز شریف اور اس سے قبل زرداری نے پاکستان کو ختم کرنے والے گریٹ گیم کے
سرغنوں کو پیغام رسانی کر کے پاکستان کے ساتھ غدرای کی ہے۔ اس کا زندہ ثبوت
زردادی حکومت کے دوران پیش آنے والے میمو گیٹ ہے۔میمو گیٹ کو سرغنا پاکستان
سے فرار ہو گیا تھا۔ جسے اب پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ نے ریڈ وارنٹ کے تحت
طلب کیا ہوا ہے۔
نواز شریف نے پہلے مقتدر حلقوں سے اپنے بھائی وزیر اعلی پنجاب کے ذریعے کسی
این اور آر کے لیے رابطے کیے۔ مگر جواب نفی میں ملا تو۔پھر وزیر اعظم کو
چیف جسٹس کے پاس بھیجا۔نواز شریف نے کرپشن میں متوقع سزا سے بچنے کے لیے اب
مملکتِ پاکستان کے خلاف یہ تازہ چال چلی ہے تاکہ پاکستان کی فوج بدنام ہو۔
اور فوج کسی طرح تنگ ہو کر عدلیہ کو کرپشن کیسز ختم کرنے پر مجبور کر ے۔
مگر ہم اس سے پہلے کالم لکھ چکے ہیں۔کہ جب کوئی اﷲ کی پکڑ میں آ جاتاہے تو
سب تدبیرین الٹ جاتیں ہیں۔
نوازشریف نے فوج کو بدنام کرنے کی ہمیشہ کوشش کی ہے۔فوج مارشل لاء لگا رہی
ہے۔جمہوریت کو لپیٹ دیا جائے گا۔الیکشن نہیں ہوں وغیرہ۔نہ مار شل لاء لگا۔
نہ جمہوریت کو لپیٹا گیا۔ سینٹ کے الیکشن اور چیئرمین کا انتخاب وقت پر ہو
گیا۔ عام الیکشن وقت پر ہونے والے ہیں۔نواز کا سارا جھوٹا پروپیگنڈا فیل ہو
گیا۔
مغرب کو خوش کرنے اور کرپشن میں مدد حاصل کرنے کے لیے طے شدہ ختم نبوت کی
شق کو پارلیمنٹ میں سازش سے ختم کرنے کی کوشش کی۔ یہ سازش پرقوت پکڑی
گئی۔اس پر اپنے وزیر قانون کو برخاست گیا۔ راجہ ظفر الحق صاحب کی رپورٹ کو
آج تک شائع نہیں کیا۔
اگر پچھلے دنوں کو یاد کریں تو جیو ٹی وی نیٹ ورک جو بھارت کے ساتھ مل
کرپاکستان کے خلاف کام کرتا رہا ہے۔ اس کے ایک مشہور اینکر پر کراچی میں
کسی نے حملہ کیا تھا جو غلط تھا۔مگر نواز شریف کی حمائتی ،جیو ٹی وی نے
بغیر ثبوت کے پاکستان کی محافظ خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ پر اس
حملہ کا الزام لگایا۔ اس کے سربراہ کی تصویر کے ساتھ چھ گھنٹے خبر نشر ہوتی
رہی۔ مگر اسی نواز شریف جس کے ماتحت آئی ایس آتی تھی۔ نواز شریف کا فرض
منصبی تھا کہ اپنے ماتحت ادارے آئی ایس آئی کے خلاف بغیر ثبوت کے چھ گھنٹے
خبر نشر کرنے پر جیو ٹی وی کے خلاف مناسب کاروائی کرتا مگر نواز شریف نے کو
کچھ بھی نہیں کہا۔نون لیگ کے وزیر خواجہ آصف نے نواز شریف کی ایما پر
پارلیمنٹ کے اندر فوج پر الزامات لگائے تھے۔ نوازشریف نے اس کی گرفت نہیں
کی۔ اﷲ کا کرنا کہ اب وہ اقامہ رکھنے میں عدالت سے سزا پا چکے ہیں۔
جب عمران نے دھرنہ دیا تو اُس پر فوج سے مدد لینے کا الزام لگایاگیا۔ اس
میں اپنے خدمت گار سینیٹر مشاہد اﷲ سے فوج پر اعلانیہ پریس کانفرنس کے
ذریعے الزام لگوایا۔جب فوج نے اس کا ثبوت مانگا تو پیش نہ کر سکے۔پھر اپنے
خدمت گار مشاہداﷲ خان کونون لیگ کی بنیادی ممبر شپ سے برطرف کیا۔ پھر اس کو
واپس لے کے وزیر بنا دیا۔
مملکت پاکستان کی خفیہ باتوں کو رازوں کی حفاظت کا حلف لینے والے نواز شریف
نے کرگل کی جنگ میں اپنے ہی سپہ سالار پر الزام تراشی کی۔ محب وطن مسل
لیگیوں نے اس وقت نواز شریف کے اس اقدام کی مخالفت کی تھی۔پھر جب وہ
جہازمیں سوار تھا۔ ایک کلرک سے بھی کم تر سمجھ کر برطرف کر دیا جس سے مارشل
لاء کا جواز فراہم کیا۔ دس سال معاہدہ کر کے درجنوں سوٹ کیسوں میں دولت بھر
کے سعودی عرب چلا گیا۔
یہ جانتے ہوئے کی بھارت پاکستان کا ازلی دشمن ہے۔مودی جس نے گجرات میں
دوہزار سے زائد مسلمانوں کو دہشت گردی سے ختم کیا تھا۔اُس نے بنگلہ دیش میں
پاکستان توڑنے کا اعتراف کیا۔آئے دن وہ پاکستان توڑنے کا اعلان پر اعلان
کرتا رہتا ہے۔ اس سے دوستی قائم کی۔پھر مودی، جندال ، را کے چیف کو اپنے
گھر رائے ونڈ جاتی امرامیں بلایا۔جس کی پاکستان کے قانون کے مطابق وزارت
خارجہ کو مکمل معلومات ہونے چاہیے تھیں۔ وزرات خارجہ کو اطلاع کیے بغیر
لاہور بلا کر پاکستان کے عوام کے غضب کوہوا دی۔کشمیر کے مسئلہ کو ایک طرف
رکھ کر بھارت سے آلو پایاز کی تجارت شروع کی۔
برکھادت مشہور معروف بھارتی مصنف اور صحافی نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا
تھا کہ بھارت میں مذاکرات کے وقت بھارت کے اسٹیل ٹائیکون جندال ،جو نواز
شریف کا ذاتی دوست ہے ،نے نواز مودی خفیہ ملاقات کرائی تھی۔ نہ جانے اس میں
نواز شریف نے موددی سے کیا خفیہ وعدے کیے تھے ۔
اسٹیل ٹائیکون جندال بغیرویزے کے نواز شریف کو مری میں ملنے آیا تھا۔ نہ
جانے موددی کا کیا خفیہ پیغام لایا تھا، کہ گلبھوشن انڈین حاضر فوجی سروس
جاسوس جس نے ہزاروں پاکستانی شہریوں کو دہشت گردی سے شہید کرایا تھا کو آج
تک پھانسی پر نہیں چڑھایا گیا۔ گلبھوشن بھارتی جاسوس کا نام تک نہیں لیا۔
ڈان لیک میں نواز شریف کی بیٹی مریم نواز ملوث بتائی جاتی تھی اس کو اس وقت
کے سپہ سالار راحیل شریف نے بچایا تھا۔ ڈان لیکس میں پرویز رشید ،فاطمی اور
دوسرے بیروکریٹس کو قربانی کو بکرا بنایا۔پرویز رشید وزیر اطلاہات کو برطرف
کیا۔اب مملکت اسلامیہ جمہوریہ کو بدنام کرنے کے لیے جھوٹ پر مبنی پریس
کانفرنس کی۔ اس کو فوج کی آئی ایس پی آر نے رد کیا۔ وزیر اعظم کی سربرائی
میں فوراًسیکورٹی کمیٹی کی میٹنگ بلائی گئی۔ اس میٹنگ میں تینوں مسلح افواج
کے سربراہ،آئی ایس آئی کے چیف،نیشنل سکورٹی ایڈوائزر اور دوسرے متعلقہ
حضرات نے شرکت کی۔ نا اہل وزیر اعظم نوازشریف کے من گھڑت تازہ بیانیہ کو یک
سر رد کیا گیا۔وزیر اعظم شاید خاقان عباسی نے پہلے میڈیا کو بیان جاری کیا
گیا۔پھر ان سے شہباز شریف نے ملاقات کی تو وہ اس بیان پر اگر مگر کرنے لگے۔
کہنے لگے کہ اخبار نے نواز شریف کا بیان ٹوڑ موڑ کر شائع کیا ہے۔ جبکہ نواز
شریف اپنے بیان پر اب بھی قائم ہے۔پاکستان نے غدار وطن الطاف کی طرح نواز
شریف کو بھی کھلی چھٹی دی ہوئی ہے۔ جو کچھ اس کی زبان پر آتا ہے پاکستان کے
خلاف بولتا رہتا ہے۔لگتا ہے نوازشریف الطاف حسین کی طرح خود اپنے آپ کو
نقصان پہنچائے گا۔
قارئین!کرپشن کیس کو دو سال ہو گئے۔ نواز شریف دو سال میں یہ نہیں ثابت کر
سکے کہ یہ پیسا کہاں سے آیا اور کس طرح منی ٹرائیل ہوئی۔ مغل شہزادے کی طرح
کہتے ہیں۔ مجھے کیوں نکالا گیا۔میں عوام کے ووٹوں منتخب ہوا ہوں۔ پانچ
لوگوں نے نکال دیا۔ ارے بھائی آپ پر ملک کی اعلی عدلیہ میں آپ کے کہنے پر
مقدمہ قائم ہوا۔ ملک کے قانون کے مطابق آپ نااہل قرار پائے۔نیب میں آپ پر
کرپشن کے کیس چل رہے ہیں۔آپ ٹال مٹول کر رہے ہیں۔ عدالت نے پہلے دو ماہ اور
اب ایک ماہ کی مدت بڑھا بھی دی۔ آپ کرپشن کے الزام کے ثبوت پیش نہیں کر
سکے۔ آپ نے عدالت میں جھوٹ بولا اور جعلی کاغذات جمع کروائے۔اب آپ کو سزا
نظرآرہی ہے ہے تو آپ نے ملک کی سالمیت سے کھیلنا شروع کردیاہے۔انصاف انصاف
ہو تا ہے۔ جو ملک کے سب شہریوں کے لیے ایک جیسا ہے۔ نواز شریف ، ان کے
بیٹوں،مریم نواز،دامادکیپٹن صفدر نے کرپشن کی ہے تو سزا ضرور ملنے چاہیے۔اب
عدالت کوتیسری بار وقت نہیں دینا چاہیے۔ نواز شریف کے ساتھ ساتھ زرداری اور
۳۶۰ ؍آف شور کپنیوں رکھنے والے پاکستانیوں کے خلاف بھی کاروائی شروع ہونی
چاہیے۔کرپشن کوجڑ سے ختم کرنے کے پروگرام کو منتقی انجام تک پہنچانا چاہیے
۔ کرپشن ثابت ہونے پر سب سے عوام کا لوٹا ہوا پیسا واپس پاکستان کے غریب
عوام کے خزانے میں جمع ہونا چاہیے۔ تا کہ ملک کے قرضے ختم ہوں۔ ملک ترقی کی
منا زل طے کرے۔ مہنگائی ختم ہو۔عوام کو نوکریاں ملیں۔عوام اپنے پاؤں پر
کھڑے ہو۔ملک میں امن امان ہو۔ نواز شریف کی چالوں سے خوف زدہ ہو کر اسے
چھوڑ دیا گیا تو پاکستان کو بے انتہا نقصان پہنچے گا۔ نواز شریف کہتا ہے کہ
کرپشن پر مجھے نہ پکڑو۔ ورنہ میں پاکستان کو نقصان پہنچانے سے بھی دریخ
نہیں کروں گا ۔ اس کے پاکستان مخالف بیان کی فکر نہیں کرنا چاہیے۔ جب ملک
میں انصاف قائم ہوگاتوپھراﷲ خود پاکستان کی حفاظت کرے گا ۔ان شاء اﷲ۔ |