سکھ ہندوتوا کا ایک اور شکار

دنیا بھر میں سکھ کمیونٹی کے رہنماء آر ایس ایس کے مکروہ ہندوتوا منصوبوں کے تحت سکھوں پر مظالم پر آواز بلند کرتے دکھائی دیتے ہیں کیونکہ آر ایس ایس کی طرح سے سکھ، دلت اور مسلمانوں سمیت عیسائیوں سخت نفرت اور تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ہندوستان کو متعصب ہندو ملک بنانے کے اقدامات جاری ہیں۔ مسلمانوں، دلتوں اور عیسائیوں کے بعد اب سکھ ہندو توا کا اگلا شکار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آسٹریلیا اور کینیڈا میں سکھوں نے بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے اور اپنے تحفظات کا کھل کر اظہار کیا۔ نریندر مودی جو کہ آر ایس ایس کا جانا پہچانا نمائندے اور جس کی بی جے پی حکومت میں آر ایس ایس کی ہندوتوا آڈیالوجی پر مکمل حکومتی مدد اور تحفظ کے تحت عملدرآمد جاری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کی مسلم، دلت اور سکھ اقلیت کے رہنما آر ایس ایس کی حکمت عملی پر برہم ہیں۔ آر ایس ایس جس کا مقصد ہندتوا کے فروغ کے ذریعے بھارت میں ہندوؤں کا تسلط بڑھانا اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کی نسل کشی ہے۔ اب تو سکھ برادری بہ بانگ دہل احتجاج کررہی ہے کہ نریندر مودی کے دور میں انہیں کچلنے کے مذموم حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ تاہم آسٹریلیا اور کینیڈا میں مقیم سکھ برادری کے رہنماؤں کا متفقہ موقف ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت میں آر ایس ایس کے نمائندہ اور ہندو توا کے علم بردار نریندرا مودی اقلیتوں کی نسل کشی اور ’’را‘‘ کے ذریعے پاکستان میں دراندازی کی آگ بڑکانے کے پلان کا آرکیٹکٹ ہے جب کہ ’’را‘‘ کے بانیوں میں سے ایک اجیت ڈول اس کا ماسٹر مائنڈ ہے۔ مودی حکومت ہمسایہ ممالک میں بالخصوص پاکستان دہشت گردانہ کارروائیوں کے لئے ’’را‘‘ کے تخریب کار عناصر کو ہمہ جہتی اسلحی اور مالی امداد فراہم کررہی ہے۔ نیو یارک میں مقیم سکھ کمیونٹی کے رہنماؤں گلدیپ سنگھ، چرن سنگھ، بابا مکھن سنگھ، ہرجیت سنگھ نے ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان ایک دہشت گرد ملک ہے اس ملک کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ اپنے ہمسایہ ممالک میں دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہے۔ بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم داعش کے خفیہ طور پر ’’را‘‘ کے ساتھ تعلقات ہیں۔
 
12اپریل 2018ء کو امریکہ میں مقیم ہزاروں سکھوں نے خالصتان کے قیام کے لئے نیو یارک میں بھرپور احتجاجی مارچ کیا اور زور دار نعرے لگاتے ہوئے بھارت میں اپنے اکثریتی علاقے پنجاب کی علیحدگی اور سکھوں کے بطور قوم خودمختار علیحدہ ملک خالصتان قائم کیے جانے کا مطالبہ کیا۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق میڈیسن سکوائر میں زرد، نارنجی اور پیلی روایتی پگڑیاں پہنے ہزاروں سکھوں نے اپنے ثقافتی رقص، موسیقی اور آرائشی فلوٹس کے ہمراہ مارچ کیا۔ سکھ رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ سکھوں کو بطور قوم تسلیم کرتے ہوئے ان کے اثکریتی علاقے پنجاب کو بھارت سے الگ کرکے خود مختار علیحدہ ملک خالصتان قائم کیا جائے۔ امریکہ میں مقیم سکھوں کے کوآڈینیٹر گردیو سنگھ کانگ نے کہا کہ سکھ اب علیحدہ وطن کے قیام کی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور بھارتی پنجاب کی آزادی کی یہ مہم اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ سکھوں کا علیحدہ ملک قائم نہیں ہو جاتا۔ خالصتان بارے بین الاقوامی مہم چلانے والی سکھوں کی تنظیم ایس ایف جے کے لیگل ایڈوائزر گورپتوانت سنگھ کے مطابق حق خود ارادیت کے حصول کے لئے سکھوں کی رائے لینے کے لئے سلسلے میں 2020ء میں ریفرنڈم منعقد کروائیں گے۔ اُمید ہے کہ سکھ عالمی طاقتوں کی حمایت اور تعاون سے پُرامن اور جمہوری طریقے سے بھارت سے آزادی حاصل کرکے خالصتان قائم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
 
مودی حکومت کی سرپرستی میں ’’گھر واپسی‘‘ تحریک کے ذریعے سکھوں کو ہندوتوا کی جانب مائل کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف عیسائیوں اور مسلمانوں کو ن کے ’’اصل مذہب‘‘ پر لایا جارہا ہے۔ مودی کے دور حکومت میں اس تحریک کی رفتار میں اضافہ ہوا ہے۔ بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کے ’’گروؤں‘‘ کو چاہئے کہ وہ بلند بانگ اور تابناک بھارت میں اس قدر بڑے پیمانے پر ہونے والے انسانیت سوز مظالم کا جائزہ لیں اور ان تمام ’’سماجی فلاحی‘‘ تنظیموں پر پابندی عائد کرں جو آر ایس ایس کی پرتشدد سرگرمیوں کو پروان چڑھا رہی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کے گرو ؤں کو نام نہاد چمکتے بھارت میں انسانیت حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہئے اور آر ایس ایس کے اُن آپریٹنگ گروپوں پر پابندی لگانی چاہئے جو متشدد سرگرمیوں کے لئے فنڈز فراہم کررہے ہیں اور یہ سارا کچھ سماجی امدادی تنظیموں کے چہرے کے پیچھے کیا جا رہا ہے۔
 

Raja Majid Javed Bhatti
About the Author: Raja Majid Javed Bhatti Read More Articles by Raja Majid Javed Bhatti: 57 Articles with 39051 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.