ہم نے بچپن میں حضرت شیخ سعدی رحمۃ اﷲ علیہ کی کتاب میں
پڑھا تھا کہ سخی آدمی اپنے مال کا پھل کھاتا ہے اور بخیل آدمی اپنے مال کا
غم کھاتا ہے ۔دیگر اکابر کی طرح ہم نے زندگی میں حضرت قاری محمد زرین صاحب
رحمۃ اﷲ علیہ کواپنے مال کا پھل کھاتے ہوئے دیکھا کہ اپنے مال کو اﷲ کی
مخلوق پر تقسیم کر رہے ہیں اور داہیاں ہاتھ ہمیشہ کھلا رکھا ہے ،یہ بھی اﷲ
پاک کی کرم نوازی ہے کہ اﷲ تعالیٰ کاکسی کو مال دے اور پھر اﷲ پاک یہ فضل و
کرم فرمائے کہ بندے کو سخی بھی بنا دے ۔حضرت قاری صاحب کی سخاوت اور دریا
دلی کو دیکھ کر بہت سے واقعات ذہن میں آئے کہ صفحہ قرطاس پر لکھے جائیں مگر
طوالت کی وجہ سے چھوڑ دیا جاتاہے ۔مثلاًحضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانے کے
دھوبی کا صدقہ اور پھر اس پر اﷲ پاک کا فضل وکرم اور جنت میں محل ۔وغیرہ
حضرت سیدنا قتادہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے سنا ہے کہ صدقہ گناہ کو
یوں ختم کر دیتاہے جیسے پانی آگ کو ،
قاری صاحب کو اﷲ پاک نے جامع الصفات شخص بنایا تھا ، وہ اپنے اکابر اور
خاندانی روایات کے پاسبان تھے ،علم وتقویٰ اخلاق وکردار میں اپنی مثال آپ
تھے ،ان پر اکابر کا بہت بڑا اعتماد تھا۔
مجھے اس موقع پر مناظر اسلام امام اہلسنت حضرت مولاناعلامہ علی شیر حیدری
شہید رحمۃ اﷲ علیہ کا ایک قول یاد آگیاکہ وہ فرماتے تھے کہ جب اکار کسی شخص
کو اپنے پاس بیٹھائیں اور کہیں کہ یہ ہمارا ہے اس سے بڑی اور کیا بات
ہوسکتی ہے کہ کسی خوش نصیب کو اکابر کہیں کہ یہ ہمارا ہے ۔
حضرت قاری محمد زرین صاحب رحمۃ اﷲ علیہ تو وہ خوش نصیب اور خوش قسمت انسان
ہیں جن کو بہت سے اکابر اور مشائخ نے کہا کہ یہ ہمارا ہے ۔۔۔۔۔۔
کیا لوگ تھے جو راہِ وفا سے گذر گئے
جی چاہتا ہے نقشِ قدم چومتے چلیں
حضرت رحمۃ اﷲ علیہ کے حالات کو دیکھ کر اور سن کر مجھے مشہور صحافی واینکر
محترم جاوید چوہدری صاحب کا ایک کالم یاد آگیا کہ جس میں موصوف نے اس عنوان
سے لکھا کہ ’’روحانیت کا سفر اور میرے مشاہدات ‘‘
اس میں کامیابی کے دس اصول لکھے ہیں جو حضرت قاری صاحب نے بھی اپنائے اور
کامیاب رہے ۔قارئین کرام یہ دس اصول ماہنامہ علوم ربانیہ 2018 کے صفحہ
13-14پر ملاحظہ فرمائیں بڑا سکون آئے گا اور مشائخ کے صحبت کا اثر اور ان
کے طرز عمل کا انداز بھی نظر آئے گا کہ اصل میں روحانیت کیا چیز ہے ۔
اکابر کا اعتماد
لاتعداد اکابر علماء کرام اور مشائخ عظام میں سے صرف دس حضرات کا انتخاب
لاجواب کیا جاتاہے کہ جن کا اعتمادِ خاص قاری محمد زرین رحمۃ اﷲ علیہ کو
حاصل تھا،قارئین کرام حیران رہ جائیں کہ قاری محمد زرین صاحب مرحوم کتنی
بڑی عظمت والے عالم دین اور بزرگ تھے ۔
1۔حکیم ملت ،پاسبانِ مسلک اکابر اہلسنت حضرت مولانا عبدالحکیم رحمۃ اﷲ علیہ
2۔شیخ القرآن حضرت مولاناغلام اﷲ خان رحمۃ اﷲ علیہ
3۔مجاہد اسلام ضیغم اسلام بابائے جمیعت حضرت مولاناغلام غوث ہزاروی رحمۃ اﷲ
علیہ
4۔محدث کبیر حضرت مولاناسید محمد یوسف بنوری رحمۃ اﷲ علیہ
5۔مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانامفتی ولی حسن ٹونکی رحمۃ اﷲ علیہ
6۔ماہر علومِ عقلیہ نقلیہ حضرت مولانافضل محمد رحمۃ اﷲ علیہ
7،شیخ وقت حضرت مولانامحمد ادریس میرٹھی رحمۃ اﷲ علیہ
8۔خطیب اسلام حضرت مولاناقاضی احسان احمد شجاع آبادی رحمۃ اﷲ علیہ
9۔مفکر اسلام درویش وزیراعلیٰ حضرت مولانامفتی محمود رحمۃ اﷲ علیہ
10۔خواجہ خواجگان حضرت مولاناخواجہ خان محمد رحمۃ اﷲ علیہ
حضرت پہ خواجہ خواجگان حضرت خواجہ خان محمد رحمۃا ﷲ علیہ کی بڑی نوازشات
تھیں ،حضرت رحمۃ اﷲ علیہ کی بیعت کا تعلق بھی حضرت خواجہ خان صاحب رحمۃ اﷲ
علیہ سے تھا۔
بیعت کیا ہوئے کہ پھرحضرت خواجہ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے ہی ہوگئے ،حضرت رحمۃ
اﷲ علیہ کی خصوصی توجہ و شفقت سے حضرت قاری محمد زرین صاحب رحمہ اﷲ علیہ
سلسلہ نقشبندیہ میں بڑا مقام پاگئے ۔اور اپنے نام کا حصہ ہی بنا لیا ’’قاری
محمد زرین نقشبندی‘‘
گوہر اشک ترے در پہ نچھاور کر دوں
میرے دامن میں نہیں کچھ بھی عقیدت کے سوا
حضرت قاری صاحب پر اﷲ پاک کا بڑافضل وکرم رہاہے ،زندگی بھر اکابر کی خدمت
کی ،بے کس وبے بس لوگوں کی مدد کرتے رہے ۔طلباء اور غریب لوگوں کے دُکھ
ودرد میں شریک ہوتے رہے ۔اکابر علماء کرام کی زندگیوں کا عملی نمونہ بن کر
زندگی بسر کی
بچھڑا کچھ اس اداسے کہ رُت ہی بدل گئی
اک شخص ساری شہر کو ویران کر گیا
اﷲ پاک حضرت قاری صاحب مرحوم کی دینی وملی خدمات کو قبول فرمائے اور جنت
الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے (آمین )
|