غَلَطُ العام ہے کیا؟

(تصویر فیس بک سی لی گئی ہے)

غَلَطُ العام ہے کیا؟
ایسی غلطی جو جانتے بوجھتے عام استعمال میں آ جائے اس کو غلط العام کہتے ہیں۔ یہ عام طور سے کسی لفظ کی ادائیگی میں ہوتی ہے لیکن بعض مرتبہ غلط محاورے کے طور پر بھی بولی جاتی ہے، اس کے علاوہ چند خود ساختہ دانشور ایسے اقوالِ زریں بنا لیتے ہیں جو ان کی اپنی سوچ ہوتی ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا جیسے" حرام کمائی ہر ایک کو راس نہیں آتی" اور یہ کہ ہمارا "ملک بلکہ یہ دنیا چند اچھے لوگوں کی وجہ سے چل رہا/رہی ہے" کسی بھی لفظ کے تلفّظ پر بحث تو ہو سکتی ہے لیکن اس کا مفہوم سمجھ میں آہی جاتا ہے۔نام نہاد دانشور جو اقوال خود سے تخلیق کرتے ہیں ، ان کی تشریح مکمل طور پر نہ تو صحیح ہوتی ہے اور نہ ہی سِرے سے اس کو رَد کر سکتے ہیں لہٰذا ایک لامتناہی بحث جنم لیتی ہے جو آخر کار بے نتیجہ ہی رہتی ہے کیونکہ ان اقوال کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔حقیقت سے تعلق ہونے کے لئے لازم ہےکہ وہ اقوال کسی مستند اور معروف شخصیت کے حوالے سے ہوں اور کسی مستند و معروف کتابی حوالے سے بیان کئے گئے ہوں۔اصل میں ہوتا یہ ہے کہ تلفظ تو مذاق مذاق میں بھی غلط العام بن جاتا ہے کیونکہ اس کا مفہوم نہیں بدلتا لیکن کسی ذاتی تجربے کی بنیاد پر اس کے نتیجے کو بار بار محفلوں میں بیٹھ کر دہرانے سے جو غلط العام محاورہ یا کہاوت بن کر سامنے آتا ہے اس کا مفہوم ہی اختلافی حیثیت رکھتا ہے، تشریح تو بعد کی بات ہے۔تلفظ کی غلط ادائیگی سے کسی کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچتی جب کہ کہاوت سے اختلاف رکھنے والے اس کو اپنی ذات کا مسئلہ بنا کر مرنے مارنے کو تیار ہو جاتے ہیں تو دوسری جانب اس کہاوت کے حمایتی بھی آستینیں چڑھا کر میدان میں اُتر جاتے ہیں اور یو ں ایک ذرا سی بات پر کوئی بڑا خوفناک حادثہ وقوع پذیر ہو جاتا ہے۔ تلفظ کی ادائیگی صحیح ہو یا غلط، اس کے نتیجے میں کوئی ایک نئی شخصیت تخلیق پاتی ہے اور نہ ہی اس کا خدشہ ہوتا ہے ۔غلط محاورہ یا کہاوت عام ہو جانے کی صورت میں نتیجتاً ایک اچھی یا بری شخصیت اُبھر کر سامنے آ سکتی ہے۔ مثال کے طور پر مون سون کی برسات جب ایک عذاب کی صورت اختیار کر جائے اور اس دوران کوئی ریسٹورنٹ والا، کوئی پٹرول پمپ والا یا کسی دیگر کاروبار سے تعلق رکھنے والا مشکل و پریشانی میں گھرے لوگو ں کی مدد کی خاطر ان کو پانی پلادے، چائے پلا دے یا اپنے واش رومز استعمال کرنے کی اجازت دے دے تو ہم فوراً کہیں گے کہ ابھی اچھے لوگ باقی ہیں جن کی وجہ سے ہمارا ملک یا یہ دنیا چل رہی ہے۔جب کہ اس کے بر عکس ایسی شخصیات جو بدنامی کا داغ اپنے چہرے پر لگوا چکی ہیں ، ہو سکتا ہے کہ مشکل حالات میں عام عوام کی کہیں زیادہ بڑے پیمانے پر مدد کرتی ہوں جس کی تشہیر بھی نہ ہوتی ہو لیکن اگر تشہیر ہو بھی تو کیا حرج ہے اصل کام تو نیکی کرنا ہے۔
Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 265 Articles with 212186 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More