دنیا کے تمام بڑے اور ترقیاتی ممالک میں کسی بھی سیاسی
جماعت کی مقبولیت اور جیت میں اس کے انتخابی منشور کا بہت بڑا ہاتھ ہوتاہے
، پاکستان کی سیاسی جماعتیں انتخابی میدان میں آنے سے پہلے اپنے بہترین
انتخابی منشور کو عوام کے سامنے لیکر آتی رہی ہیں ، مگر وقت گزرنے کے ساتھ
ساتھ انہیں جلد ہی یہ احساس ہونے لگتا ہے کہ وہ اپنے منشور کو حقیقت کا رنگ
نہیں دیں سکیں گے کیونکہ اس کام کے لیے ان کے پاس کوئی تجربہ کار ٹیم نہیں
ہوتی، ان کا بس ایک ہی جزبہ ہوتا ہے کہ بس کسی نہ کسی طرح سے اس ملک پر
قابض ہوجائیں ،مگر لگتا ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے
منشور کو بنانے سے قبل اپنی تجربہ کار ٹیم کا انتخاب کرلیاہے یہ ہی وجہ ہے
کہ انہوں نے جس اعتماد کیساتھ اپنے اقتدار میں آنے کی صورت میں 100دن کے
پروگرام کا اعلان کیاہے اس پر وہ یقینی طور پر عمل بھی کرینگے اور یہ ہی وہ
سو دن ہونگے جو پارٹی کی عکاسی کرینگے کہ تحریک انصاف کی حکومت کس ڈگر پر
گامزن ہے ۔پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی اس ملک کی دوبڑی جماعتیں رہ
چکی ہیں یہ جماعتیں ملک میں ایک سے زائد بار حکومت بنانے میں کامیاب تو رہی
ہیں مگر ان دونوں جماعتوں نے اپنی اپنی حکومتوں میں ایک پل کے لیے بھی اپنے
انتخابی منشور پر کام کرنے کو ضروری نہیں سمجھا ان جماعتوں کے حکمرانوں کے
لیے انتخابی منشور کو الیکشن کے آخری دن تک یاد رکھنا ہی ضروری سمجھا
جاتاہے اس کے بعد جیسے ہی ان کی جیت کا طبل بجتا ہے تو آپ اپنے ہی انتخابی
منشور کی کاپیاں پھاڑ ڈالواور جیب میں ڈال کر وہ پرچہ نکال لو جس میں درج
ہوتا ہے کہ اپنے کس کس سالے کو کہاں فٹ کروانا ہے اور کس بہنوئی کو کس
محکمے کا چارج دلوانا ہے اور کس کس انداز میں ملکی دولت کا صفایا کرنا ہے
،یہ پاکستان کی بدنصیبی رہی ہے کہ اس ملک کی عوام اپنے ہی نشیمن کو اپنے
ہاتھوں سے جلاتی رہی ہے بار بار ایسے لوگوں کے لیے نعرے لگائے گئے اور
انہیں جتوایا گیا جوو دونوں ہاتھوں سے ان ہی غریبوں کا خون چوستے رہے ہم نے
دیکھا کہ ان سیاستدانوں کے بچے تو اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکا اور لندن کے
اسکولوں میں زیر تعلیم رہے مگر اس ملک کے ہونہار اور غریب بچے اینٹوں کے
بھٹے پر یا پھر کوڑے کے ڈھیرپر اپنا روزگار تلاش کرتے رہے ،نوازشریف اور
آصف زرداری یہ دونوں شخصیات اور ان کے ساتھ کام کرنے والے چند نام نہاد
سیاستدان جن کا بس ایک ہی کام ہے کہ اقتدار ان دوخاندانوں کے گرد ہی گھومتا
رہے جنھیں اس ملک کی عوام صرف اور صرف قربانیاں دینے والے جانور ہی دکھائی
دیتے ہیں ان حکمرانوں کی نظر میں اس ملک کی عوام کے لیے ایک ہی منشور بہتر
دکھائی دیتا ہے کہ بس ان کو ان کے حال میں رہنے دیا جائے مگر اب بس بہت
ہوگیاہے نوازشریف جس انداز میں اپنے خاندان پر ہونے والے مظالم کی داستانیں
سناتا پھر رہاہے وہ بلکل اسی طرح ہے کہ جیسے خورشید کا حالیہ بیان کے جس نے
صحت اور تعلیم میں ترقی دیکھنی ہے وہ سندھ میں جاکر دیکھیں ،لوگوں کو اب
معلوم ہوچکاہے کہ پیپلزپارٹی او ر نواز لیگ کے لوگ مکار ہی نہیں بلکہ جھوٹے
بھی ہیں جو انتخابات کے وقت عوام کو جھوٹے دلاسے دیتے ہیں اور نت نئے وعدے
کرکے ان سے ووٹ حاصل کرتے ہیں اس کے لیے میں اپنی قوم سے یہ اپیل کرونگا کہ
ان نام نہاد حکمرانوں نے پاکستان کی جڑوں کو اس قدر کھوکھلا کردیا گیاہے کہ
اب اس کو مزید کسی نے چھیڑا توپاکستان ایک بار پھر سے غلامی کی ز نجیروں
میں جکڑتا چلاجائے گا کیونکہ اس کو پہلے پیپلزپارٹی اور بعد میں نوازشریف
کی حکومت نے اس قدر قرضوں میں دبادیا ہے کہ جس سے نکلا اب ناممکن سا
ہوچکاہے ، اگر عمران خان اس ملک کا وزیراعظم بنا تو ان کے لیے تمام چیلنجز
کے ساتھ یہ سب سے بڑا چیلنج ہوگا کہ اس ملک کے قرضوں کو کیسے ختم کیا جائے
؟ یقیناً اس کا جواب مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے حکمرانوں سے لیا جائے کہ
اب اس ملک کے قرضے کیسے اتریں گے ان سے پوچھا جائے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ
بینکوں سے لیے گئے کھربوں ڈالر کے قرضے اگر لیے بھی گئے ہیں تو آخر وہ خرچ
کہاں ہوئے ہیں ؟ اس کا ایک سادہ ساہ حل ہے کہ چیئرمین نیب نے جس ڈبل شاہ کا
اشارہ کیاہے اس کے خلاف کارروائی بھی مکمل کی جائے اس سے بھارت اور لندن
بھیجے گئے تمام پیسوں کی تفصیلات ہی نہ لی جائے بلکہ وہ ساری رقم لیکر قومی
خزانے میں جمع کروائی جائے بلکل اسی طرح سندھ میں موجود نام نہاد
پیپلزپارٹی کے حکمرانوں سے بھی پوچھ گچھ کی جائے اور لوٹی گئی دولت کو واپس
لیکر ملک پر مسلط قرضوں کا بوجھ کم کیا جائے ۔کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جو بین
الاقوامی ایجنٹ ہے جو مشکل پڑنے پر اپنے آقاؤں کو للکارتے ہیں،ہم نے دیکھا
کہ آصف زرداری نے اپنے اردگرد گھیرا تنگ ہوتے دیکھ کر ہمارے اداروں کو
للکار کر یہ کہا تھا کہ یاد کھو آپ نے تو چلے جانا ہے مگر ہم ہمیشہ رہینگے
بلکل اسی طرح ایک بار زرداری نے چیئرمین نیب کو للکار کر کہا تھا کہ اس کی
تو اوقات ہی کیاہے کہ مجھ سے بات کرسکے۔ اسی طرح ایسا ہی ایک بھیانک روپ
ہمیں ایک ایسے آدمی کا دیکھنے کو ملا ہے جو بظاہر عوام ہی کے ووٹوں سے اس
ملک کاتین بار وزیراعظم بنا اور جب خود اس پر مصیبت پڑی تو اس کی زبان خود
بہ خود بھارت اور امریکا کی بولی بولنے لگی جو اپنے ہی ملک کے ادارو ں کے
خلاف زہر اگلنے لگا ،گزشتہ دنوں نوازشریف کا بیانیہ صرف غیر دانشمدانہ تھا
بلکہ وہ سراسر ملکی مفادات کے منافی تھا انہوں نے اپنے زاتی مفادات کے تحفظ
کے لیے نہ صرف فوج بلکہ پورے پاکستان کی عزت کو داؤ پر لگادیاتھااور سب سے
بڑھ کر وہ اپنی اس ہٹ دھرمی پر اب بھی قائم ہیں کہ وہ اس طرح کے بیانات
دیکرپاکستان کا امن مزید خراب کرنے کی کوشش کرینگے کیونکہ انہیں یہ خوف ہے
کہ احتساب عدالت سے ان کو ہر حال میں سزا ہوگی لہذا وہ فوج اور عدلیہ پر
منفی پروپیگنڈے کے زریعے دباؤڈال کر اپنی جان بچانا چاہتے ہیں ان کا خیال
ہے کہ اس قسم کے ملک دشمن بیان سے انہیں ہندوستان اور امریکا کی حمایت حاصل
ہوجائے گی اور ان دونوں بڑے ملکوں کے دباؤ سے پاکستان کی عدلیہ اور فوج کو
مجبور کیا جاسکے گا کہ وہ نوازشریف پر لگے تمام الزامات کا خاتمہ کرتے ہوئے
انہیں محفوظ راستہ فراہم کردیں اور اس طرح سے وہ اپنی جان بچانے میں کامیاب
ہوجائینگے ۔ |