نفسیات کا ڈاکٹر ایک دن اپنے دوست کو ڈیوٹی پر ساتھ
لے گیاڈاکٹر صاحب ذ ہنی مریض کو چیک کر رہے تھے دوران معائنہ ذ ہنی مریض
اپنے ہاتھوں سے پستول بنا کے ڈاکٹر کو گولی مارتا اور منہ سے آواز نکالتا "ٹھاہ"دوسری
جانب ڈاکٹر صاحب مرنے کی ایکٹنگ کرتاذ ہنی مریض بار بار یہ حرکت کر رہا تھا
جس پر ڈاکٹر صاحب کے دوست نے عرض کی کہ وہ تو ذ ہنی مریض ہے ایسا کررہا ہے
تم کیوں مرنے کی ایکٹنگ کیوں کر رہے ہو؟ڈاکٹر صاحب نے جواب دیا بھئی میں
مرنے کی اس لیے ایکٹنگ کر رہا ہوں کہ یہ ذ ہنی مریضـ کہیں یہ نہ سمجھ لے کہ
اس کے پاس گولیاں اب ختم ہو گئی ہیں اور یہ کہیں ہاتھا پائی پہ نا اُتر آئے۔
پاکستان میں سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے ممبئی حملے کے متعلق
بیان کو لے کر بہت بے چینی بڑھ رہی ہے اور اس کے حواری مختلف قسم کی
جسٹیفکشن دے رہے ہیں مجھے موجودہ صورتحال میں مسلم لیگ (ن) کا حال اس وقت
ماضی کی ایم کیوایم جیسا لگ رہا کیونکہ ان کے بانی کوئی نہ کوئی انوکھا
بیان دے دیتے تھے اور پھر ساری ایم کیوایم جماعت ان کے بیان کی مختلف
وضاحتیں پیش کرتی مگر کسی کی ہمت نہ ہوتی کہ بانی کو کہہ سکے کہ جناب کوئی
عقلمندی کا ثبوت دیں ایسا بیان دینے سے پہلے کوئی مشاورت کرلیا کریں آیا یہ
بات کرنے والی ہے یا نہیں، جسکی بناء پر بانی ایم کیوایم کو لگتا کہ وہ جو
کچھ کہتا ہے وہ سب درست ہے اس کا نتیجہ کیا نکلا؟ پھر وہ دن بھی آگیا کہ سب
نے لاتعلقی کا اظہار کردیا اور بانی ایم کیوایم ماضی کا قصہ بن کے رہ
گئے۔کبھی کبھی تو حیرت ہوتی کہ ملک پاکستان کا تین بار وزیراعظم منتخب ہونے
والے شخص میں میچورٹی لیول اس قدرعجیب ہے کہ جس واقعے کو دس سال گزر گئے ،اس
واقعے میں ملوث اجمل قصاب کو پھانسی بھی ہوچکی اس کیس کی فائل بند ہوچکی ہے
اس واقعے کا تذکر ہ منفی انداز میں بیان کرنا سمجھ سے بالا تر ہے حالانکہ
اجمل قصاب کے کیس میں انڈین گورنمنٹ کوئی ثبوت پیش نہ کر سکی جس سے یہ ثابت
ہو جائے کہ ممبئی حملے میں پاکستان کا ہاتھ ہے یا حملے کے لیے پاکستان نے
سازش کی یا اس گھناؤنے منصوبے میں کسی قسم کی سپورٹ کی ہے جبکہ پاکستان میں
اس وقت پیپلز پارٹی کی حکومت تھی اور وزیرداخلہ رحمن ملک اور وزیر خارجہ
شاہ محمود قریشی کی جانب سے ہر طرح کے تعاون کی کھلی پیشکش تھی اور انڈین
گورنمنٹ کی نشاندہی پر حافظ سعید اور ذکی الرحمن لکھوی اور دیگر افراد کو
گرفتار بھی کیا گیا ۔ انڈیا صرف اجمل قصاب کے پاکستانی ہونے کی بنیاد پر
پاکستان پر الزام لگا رہا تھامگر حقیقت میں ممبئی حملوں میں پاکستان کا
کردار انڈیا کے لیے واضح تھا جس کی وجہ سے انڈیا ما نتا ہے کہ یہ حملے
انڈیا کے اندر سے ہی کروائے گئے۔ میاں محمد نواز شریف کے اس بیان سے یقیناََ
پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے دوسری طرف میا ں محمد شہباز شریف جوکہ
اب پارٹی صدر بھی ہیں کہتے ہیں کہ یہ بیان پارٹی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں
رکھتاہے ایک پرسیپشن تو یہ ہے کہ میاں محمد نواز شریف پہلے پانامہ کیس میں
تا حیات نااہل ہوئے اس کے بعد پارٹی صدارت سے فارغ ہوگئے ،پھر بیگم کلثوم
کی بیماری اور اب مسلسل نیب کی پیشیاں بھگت رہے ہیں اتنے سیریس معاملات کو
لے کر ذہنی دباؤ کا شکار ہونے کے چانسز سو فیصدہیں دوسری پرسیپشن یہ ہے کہ
میاں نواز شریف پاکستا ن کے اداروں کے ساتھ میدان جنگ میں ہیں اور وہ پور ا
زور لگا رہے ہیں کہ کسی بھی طرح وہ سیاسی شہید ہو جائیں مگر وہ ناکام ہو
رہے ہیں وہ سمجھ رہے ہیں کہ ان کے پاس گولیاں ختم ہو گئی ہیں اب ہاتھا پائی
شروع کرنی چاہیے اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے پاکستان کے وقار کو مجروح کیا
اور ممبئی حملوں کی گھناؤنی سازش میں پاکستان کی فوج کو بدنام کیا میاں
نواز شریف کا یہ بیان دشمن کے حق میں ہے سوشل اور الیکٹرانک میڈیاپر انکے
اوپر غداری کا مقدمہ درج کر نے کی ڈیبیٹ ہو رہی ہیں اور غالباََ پی ٹی آئی
نے مقدمہ درج کروا دیا ہے مگر میاں نواز شریف اپنے بیان پر ڈٹ گئے ہیں
سوپارلیمنٹ میں وزیراعظم ان کو سپورٹ کر رہے ہیں جبکہ باقی صوبائی اسمبلیوں
میں ان کے خلاف قرار داد پیش اور منظور ہو رہی ہیں چنانچہ ضرورت اس امر کی
ہے کہ مسلم لیگ( ن) میں سمجھ دار لوگ آگے بڑھیں اور اپنے قائد کی اصلاح
کریں کیونکہ پاکستان کی عوام افواج پاکستان کی دل سے عزت اور محبت کرتی اور
ہر دور میں عوام کی نظرمیں پاک فوج کا وقار بلندو بالا رہا ہے اور رہے گاجب
میاں نواز شریف یہ بیان دے رہے تھے تو مجھے وہ 28مئی کا وہ وقت یاد آ رہا
تھا جب میاں نواز شریف نے 5ایٹمی دھماکے کر کے انڈیا کی بولتی بند کر دی
تھی مگر اب ان کو کیا ہو گیا ہے کسی موڑ پر یہ بھی محسوس ہو تا ہے کہ
نرندرمودی کی دوستی کا اثر سر چڑھ کر بول رہا ہے خدایا میاں صاحب اپنے بیان
پر ڈٹنے کی بجائے پاکستان کے وقارکو اولیت دیں اور کم از کم ان کاموں کی
لاج رکھ لیں جو آپ نے کئے ہیں عوام آج بھی موٹر وے کی آپکی کاوش کو سہراتی
ہے آپ کی جرات کو مانتی ہے کہ کن حالات میں آپ نے پاکستان کو ایٹمی قوت
بنایا تھااور سکیورٹی کے حوالے سے جو پلان ہیں وہ بھی قابل تحسین ہیں میرا
خیال ہے کہ آپ اپنے اچھے کاموں کا کریڈٹ لیں اور پاکستان کو نقصان دینے
والے بیانوں سے پرہیز کریں دوسری صورت میں ڈاکٹر کے پاس انجکشن بھی ہوتا ہے
اور آپریشن بھی کرسکتاہے بہتر یہی ہے کہ ادویات سے ہی علاج ہو جائے۔ |