الہڑ بلڑ باوے دا

پاکستان کے بقلم خود متوقع وزیراعظم نے اپنے وزارت عظمیٰ کے پہلے سو روز کاپلان دیتے ہوئے وطن عزیز کے عوام کو کچھ اس طرح سے پرچانے کی کوشش کی ہے۔جس طرح نانی اماں بچوں کوبہلانے کیلئے کہتی ہے۔الہڑ بلڑ باوے دا،باوا کنک لیاوے گا۔باوی بہہ کے چھٹے گی۔سو روپیہ وٹے گی۔اک روپیہ کھوٹا،اوہندا لیاندا لوٹا۔لوٹے وچ پانی،پیو تیرا راجہ،ماں تیری رانی۔سونے دا دروازہ،دراوزے وچ موریاں۔ستے پہناں گوریاں۔اک پہن کالی ،اوہ نخرے والی۔اوہدے نکلیا پھوڑا،پھوڑے وچ خون ،کردیو ٹیلی فون۔ٹیلی فون دی تارنیں،تیرا میرا پیار نیں۔یعنی نہ سو من تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی۔

کے پی کے حکومت اگر اپنے پانچ سال پورے کرتی ہے تو تحریک انصاف کے چیئرمین عمران کوصوبائی حکومت کے ایک ہزار آٹھ سو پچیس دن ملتے ہیں۔ اس حساب سے کے پی کے میں بیروزگاری کا مکمل خاتمہ ہوجاتا اور دوسرے صوبوں کے بے روزگاروں کونوکریاں دی جارہی ہوتیں۔ہر بے گھر کے پاس چھت ہوتی۔صوبہ خیبرپختونخواہ کا شمار عمران خان کے آئیڈیل اور مثالی ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ ہورہا ہوتا۔مگر افسوسناک پہلو ہے کہ تحریک انصاف کے حکمران ا پنے ا نتخابی وعدے بھی پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ عمران خان سچ میں کپتان ثابت ہوئے ہیں۔پہلے کہا کرتے تھے تحریک انصاف نوجوانوں کی جماعت ہے ۔ہم سوفیصد ٹکٹ نوجوانوں کو دیں گے۔پھر یوں ہوا کہ نوجوان جلسوں کی رونق بن کر رہ گئے اور دائیں بائیں پوزیشنیں بابے سنبھالتے ہوئے نظر آئے۔یکایک تحریک انصاف پرانی پارٹیوں کی جائے پناہ ٹھہری۔میکے گھر چھوڑ کرآنیوالوں نے نئے گھر میں اپنی چلانے کیلئے عمران خان کورام کرنے کیلئے کیسی نے بھٹوکی فکروفلسفہ کا اصل وارث کہا اور کیسی نے قائد اعظم کے افکار کاپرتو قرار دیاتوکپتان نے لائی لگ کی طرح پچھلا چھوڑ اگلا چوڑ کے مصداق ایاک نعبد و ایاک نستعین کا نعرہ پش وپشت ڈال کرروٹی ،کپڑا ،مکان اور روزگار کی رٹ لگانا شروع کردی۔تحریک انصاف کی خیالی حکومت کے پہلے سو دن کاشوشا پیپلزپارٹی سے ہجرت کرکے آنیوالے کیسی فلاسفر کی ہی شرارت نظر آتی ہے۔جو پہلے یوسف رضا گیلانی کو بھی سو دن دیکر خجل کرچکے ہیں۔سیاسی نظریات اور معاشی نظام سے نابلد محض اقتدار کے حصول کی سیاست کرنے والے سیاستدان عوام کو دھوکا دیکر حکمرانی کیلئے اپنی چال چل گے ہیں۔مگر یہ دھوکا صرف عوام کو ہی دینے کی کوشش نہیں ہے بلکہ کپتان کو بھی گمراہ کیا گیا ہے۔عمران خان نے شوق اقتدار میں اپنی جماعت کوبھان متی کا کنبہ بناکر رکھ دیا ہے۔بھانت بھانت کی بولیاں بولنے والوں سے اچھے کی کیا امید رکھی جا سکتی ہے۔چڑھتے سورج کے پجاری اپنی سیاسی بقا کیلئے آئے ہیں۔کئی تو ایسے بھی ہیں جو گھاٹ گھاٹ کا پانی پی چکے ہیں اور تحریک انصاف ان کی تیسری یا چوتھی جماعت ہے۔عمران خان میں اگر انہیں دم نظر نہیں آیا توانہیں گھونسلہ بدلنے میں بھی دیر نہیں لگے گی۔یہ موسمی پرندے ہیں جوموسم کے ساتھ چلتے ہیں ۔یہی لوگ تھے جو کبھی جنرل (ر) پرویز مشرف کے ساتھ کھڑے تھے۔جنہوں آصف علی زرداری کیساتھ بھی اقتدار انجوائے کیا۔نوازشریف کو بھی وفا کے یقین دلاتے رہے ہیں۔آج تحریک انصاف میں بیٹھ کر اپنی روزی روٹی کا سامان کر رہے ہیں۔یہ تیرے ہیں نہ میرے ہیں۔یہ فصلی بیٹرے ہیں۔

سودن کاپلان کاٹھ کی ہنڈیا ہے جو چڑھنے والی نہیں ہے۔ہاں اگر کے پی کے میں تحریک انصاف اپنا کوئی ہنر دیکھاتی تو عوام شاید یقین کرلیتے مگرایک ہزار آٹھ سو پچیس دن ملنے کے باوجودکوئی کارہائے نمایاں انجام نہیں دیا گیا ہے تو یہ سودن عوام کا منہ چڑھانے والی بات کے سوا کیا ہے۔ کیا صرف پچاس لاکھ گھروں کی ضرورت ہے۔اگر ایک کروڑ نوجوانوں کونوکریاں فراہم کردی جاتی ہیں تو باقی کیا پاکستان کے شہری نہیں ہیں۔پاکستان کے عوا کے ساتھ یہ مذاق کب تک ہوتا رہے گا۔مسیحا کا روپ دھارنے والا ہر کوئی بہروپیا نکلے گا،جو عوام کو بیوقوف بناکر اقتدار زینے چڑھے گا۔

عمران خان نے جوہوپ نئی نسل کو دے رکھی ہے۔جس طرح عوام کوامید پر ابھارا گیا ہے۔یہ الہڑ بلڑ باوے دا۔نئے پاکستان اور مدنیہ جیسی فلاحی ریاست کاخواب پورا نہیں کر پائے گا۔عوام کے عمران خان کے ساتھ وابستہ خواب اس امر کا تقاضاکرتے ہیں کہ منصوبہ بند معیشت کی بنیادی رکھی جائے۔گلے سڑے اور بوسیدہ نظام کو اکھاڑ کر نیام نظام معیشت دیا جائے۔جس سے عوام کے دکھوں کا مداوا ہوسکے اور عوام حقیقت میں تبدیلی کی لہر کو محسوس کریں۔ لوریاں سنتے تو ستر سال بیت چکے ہیں۔الہڑ بلڑ باوے دا تو سب سنا تے آئے ہیں۔عوام تو نئے پاکستان کی امید کے ساتھ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
Arshad Sulahri
About the Author: Arshad Sulahri Read More Articles by Arshad Sulahri: 139 Articles with 103789 views I am Human Rights Activist ,writer,Journalist , columnist ,unionist ,Songwriter .Author .. View More