قوم کا سر فخر سے جب بلند ہوا

یوم تکبیر 28مئی1998

تحریر :عرفان اعجاز
قیام پاکستان کے ساتھ ہی پاکستان کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن قائداعظم اور اس وقت کے بہادر اور دلیر سیاستدانوں اور کارکنان نے اپنی مدد آپ کے تحت کام کا آغاز کیا اور پھر دیے سے دیا جلا اور پاکستان خطے پر اپنا نام اچھے ممالک کی فہرست میں شامل ہونے کے قابل ہوگیا لیکن کچھ سازشوں کے تحت اور پاکستان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو برداشت نہ کرسکنے والے سرگرم ہوتے چلے گے پھر وقتاً وقتاً ملک میں حکومتیں بدلتی چلی گئیں ملک میں 4بار مارشل لاء کے نفاذنے پاکستان کو کمزور کرنے میں کوئی کثر نہ چھوڑی ۔

پاکستان میں مارشل لاء کے نفاذ اور آئے روز حکومتوں کے ردوبدل اور کمزور خارجہ پالیسی کو دیکھتے ہوئے بھارت نے ایشیاء میں اپنا ایک مقام بنانے کے لیے ایٹمی قوت بننے کے لیے سرگرم ہوگیا آخر 18مئی1974کو بھارت نے ایٹمی دھماکے کر کے جنوبی ایشیا میں ایٹمی قوت رکھنے والا ملک بن گیاپاکستانی قوم کے حوصلے بلند اور اپنی آپس کی چپکلش ایک طرف رکھتے ہوئے بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کا عزم کیا۔
جبر کے اندھیروں میں زندگی گزاری ہے
اب سحر جو آئے گی ،وہ سحر ہماری ہے

اس وقت کے وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو نا صرف جنوبی ایشاء بلکہ عالم اسلام کا ایٹمی ملک بنانے کا عزم کیااس وقت پاکستان کے پاس اتنی سرمایہ کاری نہ تھی پھر بھی ذوالفقار علی بھٹو بھارت کے عزائم کو خاک میں ملانے کے لیے ایٹمی پروگرام کا آغاز کیا ذوالفقار علی بھٹو کی محب الوطنی اور اعلیٰ کاموں کی وجہ سے آپ کو" قائد عوام "کا لقب ملا ۔پاکستان نے ایٹمی قوت حاصل کرنے کا سنہری خواب دیکھا لیکن پاکستان کے اس خواب کے پورے ہونے سے پہلے ہی بھارت نے پاکستان کو آنکھیں دکھانا شروع کر دیں اور مئی1998 کو مزید چارایٹمی تجربات کردیے لیکن اب کی بار یہ پاکستان برداشت نہ کرسکا اور بھارت کے دھمکی آمیز لہجوں سے تنگ آ کر ایٹمی پروگرام کو مزید تیز کر دیا گیا اگرچہ پاکستان اس وقت ایٹمی قوت تقریباً حاصل کر چکا تھا لیکن اس کا واضح اعلان نہ ہوا تھا جو کہ تجربات کی راہ میں رکاوٹ کا باعث بن رہی تھی ۔5جولائی1977 کو اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ کر ملک میں جنرل محمد ضیاء الحق نے تیسرامارشل لاء نافذ کردیا اور صدارت سنبھال لی اس دور میں جہاں جمہوری اقدار کو شدید نقصان پہنچا اور جمہوریت ناپید نظر آئی لیکن اس دور میں بھی ایٹمی پروگرام انتہائی خوش اسلوبی سے جاری رہاتھا۔
تم ہو ایک زندہ و جاوید روایت کے چراغ
تم کوئی شام کے سورج ہو جو ڈھل جاؤ گے

میاں محمد نوز شریف کے دورحکومت میں 1998 میں ایٹمی پروگرام کی رفتار کو مزید تیز کرنے کا حکم دیاگیا ان کے اس اقدام کو دنیا بڑی تعجب کی نگاہ سے دیکھ رہی تھی کہ شاید پاکستان ایٹمی تجربات نہیں کرے گا لیکن وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کسی کی سازشوں کا نشانہ بنے بغیر اور اپنی سوچ کے مطابق پاکستان کا نام روشن کرنے کے لیے پرعزم تھے اور بین الاقوامی دباؤ کے باوجود پاکستان کو ایک تسلیم شدہ ایٹمی قوت ہونے کا سنہری موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا اور 28مئی 1998 چاغی کے مقام پر بھارت کے چار دھماکوں کے مقابلے میں 5ایٹمی دھماکے کیے اور پاکستان کو ایٹمی قوت بنا کر دنیا کے نقشے پر پیش کردیا اس عمل میں اگر ہم ڈاکٹر عبد القدیر خان کا نام نہ لیں تو یہ ان کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہوگی کیونکہ ا نکی بدولت ہمیں ایٹمی قوت حاصل ہوئی یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان" محسن پاکستان" کے لقب سے جانے جاتے ہیں ۔آپ اور آپکی ٹیم کے دیگر سائنسدان کا وطن عزیز کو ایٹمی قوت بنانا کسی معجزہ سے کم نہیں ۔آخر میں پاکستان کے لیے دعا کہ ہمیشہ قائم و سلامت رہے اس پھول کی طرح جو کبھی مرجھاتانہ ہو۔
تاریخ نئی رقم ہوگی یا کھلے گا نیا باب
دشمن ہیں تاک میں اور اپنے ہیں خفا خفا
رحم کر میرے مالک اب تو ہے بس یہی دعا
ملک و قوم کے لیے جو ہو بہتر کرشمہ وہ کردکھا(آمین)

Muhammad Mazhar Rasheed
About the Author: Muhammad Mazhar Rasheed Read More Articles by Muhammad Mazhar Rasheed: 129 Articles with 121281 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.