قوموں کی زندگی میں چند لمحات ایسے بھی آتے ہیں کہ ان کے
ذرا سے فیصلے سے غلامی، تاریکی اور سیاہ بختی اس قوم کا مقدر بن جاتی ہے یا
پھردنیائے عالم میں وہ قوم ایک آزاد،باوقار اور آبرومند قوم کی حیثیت سے
پہچانی جاتی ہے پاکستانی وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے منہ سے نکلا ہوا وہ
جملہ کہ ہم گھاس کھا لیں گے مگر ایٹم بم ضرور بنائیں گے تاریخ کا حصہ بن
گیا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ ایک ایسا ملک جو معرض ِوجود میں آیا تو اس کے
پاس کوئی قابل ذکر انڈسٹری نہیں تھی لیکن دنیا کی ساتویں اور ملت ِاسلامیہ
کی پہلی ایٹمی طاقت بن گیا یہ کیسے ہوا اور کیونکر ہوا ؟کِس کِس نے
پاکستانی عوام کے اِس خواب کی تکمیل کے لیے اپنا اپنابھرپور کردار ادا کیا
اور کون اِس راہ میں روڑے اٹکاتا رہا یہ ایک الگ داستان ہے داناؤں کا قول
ہے کہ فوج جنگ جیت جائے یا ہارجائے شکست کی ذمہ داری اور جیت کا سہرا سپہ
سالار کے سر جاتا ہے محب وطن،دور اندیش اورجراٗت مند قیادت ہمیشہ ملکی مفاد
اور قوموں کی زندگی سنوارنے والے تاریخ ساز فیصلے کیا کرتی ہے جب کہ مفاد
پرست کٹھ پتلی حکمران نا صرف اپنے ضمیر کا سودا کرتے ہیں بلکہ قوموں کی
آبرو،تشخص اور خودمختاری کو بھی گروی رکھ دیا کرتے ہیں۔ انڈیا اپنے قیام کے
دن سے ہی جنوبی ایشیا میں بالا دستی کے خواب دیکھتا چلا آرہا ہے امریکہ اور
یورپی ممالک سے اسلحے کی وسیع پیمانے پر خریداری اس کے عزائم کو آشکار کرتی
ہے پڑوسی ممالک سے چھیڑچھاڑ اور ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت اس کا
وطیرہ رہا ہے ۔ پاکستان کا قیام اس کو ہضم ہو ہی نہیں رہا اس لیے تووہ
ہمیشہ پاکستان کی بقا اور سالمیت کو نقصان پہنچانے کے درپے رہتا ہے پاکستان
اور انڈیا کے مابین دو جنگیں بھی اسی تناظر میں ہوئی ہیں پاکستان میں خانہ
جنگی، بدامنی اور انتشار پھیلانے میں بھی انڈیا کے کردار کو فراموش نہیں
کیا جا سکتا۔بھارت کی بیش تر آبادی تنگدستی،بدحالی اور غربت کی زندگی
گزاررہی ہے مگر اس کا جنگی جنون ہے کہ روز بہ روز بڑھتا ہی جا رہا ہے11
مئی1998 کو انڈیا نے تین اور 13مئی کودوایٹمی دھماکے کیے جس سے خطے میں
طاقت کا توازن بگڑ گیاامریکہ نے انڈیا کی سرزنش کرنے کی بجائے الٹا پاکستان
کو دھمکانا اور لالچ دینا شروع کر دیاپاکستانی وزیر اعظم میاں نوازشریف نے
عسکری قیادت کے مشورے سے امریکہ کی تمام تر دھونس ،دھمکیوں اور لا لچ کو
نظر انداز کرتے ہوئے ایٹمی دھماکے کرنے کا فیصلہ کیا اور28 مئی کو پاکستان
نے چاغی کے مقام پرپانچ جبکہ کھاران میں ایک ایٹمی دھماکہ کردیا اس طرح
پاکستان کل چھ ایٹمی دھماکے کر کے دنیا کی ساتویں اور ملت اسلامیہ کی پہلی
ایٹمی طاقت بن گیابعد میں 28مئی کو یوم تکبیر کا نام دیا گیا اوراب پاکستان
بھر میں28 مئی یوم تکبیر کے نام سے منایا جاتا ہے۔ پاکستان کو ایٹمی طاقت
بنے ہوئے 20سال کا عرصہ ہو چلا ہے انڈیا نے اپنے ایٹمی سائینسدان ڈاکٹر
ابوالکلام کو ملک کا صدربنادیا جبکہ پاکستانی حکمرانوں نے ایٹمی پروگرام کے
خالق ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو قوم کے سامنے نا صرف ملزم بنا کرپیش کیا بلکہ
انہیں کافی عرصے تک نظر بند بھی رکھاگیا پاکستان نے 1998میں جب ایٹمی
دھماکے کیے تو اس وقت ملک کے وزیر اعظم میاں نواز شریف تھے آج بھی میاں
نوازشریف کی پارٹی بر سر اقتدار ہے کیا وہ ڈاکٹر عبدالقدیرخان سے ہونے والی
زیادتیوں کا ازالہ انہیں ملک کا صدربنا کر کر سکتے ہیں؟ ویسے شومئی قسمت
موجودہ حکومت کی مدت پوری ہونے والی ہے اور اگلے چند ماہ میں عام انتخابات
ہو جائیں گے اور نئی حکومت بن جائے گی اگلی حکومت چاہے وہ کسی بھی پارٹی کی
بنے کیاوہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ملک کا آئندہ صدر بنا ئیں گے ؟حالانکہ سب
جانتے ہیں کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی وطن عزیز کے حوالے سے کیا خدمات ہیں
تاریخ کا یہ سوال ناصرف قومی سیاسی پارٹیوں بلکہ ہر محب وطن پاکستانی پر
ہمیشہ قرض رہے گا۔
|